کشمیر کی ہوکرسر جھیل چار لاکھ مسافر پرندوں کی میزبان

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے کل 24 ویٹ لینڈز میں سے ہوکرسر جھیل سردیاں بسر کرنے کے لیے آنے والے لاکھوں پرندوں کے لیے سب سے زیادہ مشہور ہے۔

اس وقت دنیا بھر سے تقریباً تین لاکھ پرندے نقل مکانی کر کے سردیاں گزارنے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں موجود ہیں۔

یہ پرندے سائبیریا، شمالی چین اور شمالی یورپ سے اکتوبر کے آخری دنوں میں کشمیر پہنچتے ہیں اور اپریل کے آخر تک رہتے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے کل 24 ’ویٹ لینڈز‘ میں سے ’ہوکرسر‘ ان مہمان پرندوں کے لیے سب سے زیادہ مشہور ہے۔

ہوکرسر سرینگر کے مضافات میں 13 مربع کلومیٹر سے زیادہ پر محیط ہے اور اس کے آس پاس کل 13 گاؤں آباد ہیں۔

ہوکر سر کے علاوہ یہ پرندے کشمیر کی دیگر ویٹ لینڈز میں بھی آتے ہیں جن میں ڈل ولر وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

ان ویٹ لینڈز کے آس پاس رہنے والے لوگ روزانہ اس وقت ہزاروں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کو آتے جاتے دیکھتے ہیں جب وہ شام کو مختلف جھیلوں اور دیگر آبی ذخائر میں رات کے کھانے کے لیے جاتے ہیں اور صبح واپس آتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان مسافر پرندوں کا وجود زمین پر ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری بتایا جاتا ہے۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے شعبہ جھیل ہوکرسر کے افسر قاضی سہیل کا اندازہ ہے کہ اس سال چار سے پانچ لاکھ پرندے ہوکرسر آئیں گے۔

ان کا محکمہ پوری کوشش کرتا ہے کہ یہ پرندے آرام سے اپنا وقت گزاریں۔ ’جب بھی درجہ حرارت اتنا گرے کہ جھیل جم جائے تو ہم دھان کے دانے جھیل میں ڈالتے ہیں تاکہ ان پرندوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا