سوات: ’میری فوٹوگرافی کے ذریعے لوگوں نے نئے پرندے دیکھے ہیں‘

سوات سے تعلق رکھنے والے سکندر نواز خان پیشے کے لحاظ سے سکول پرنسپل ہیں لیکن وائلڈ لائف فوٹوگرافی ان کا شوق ہے اور وہ اب تک 100 سے زائد مقامی پرندوں کی تصاویر لے چکے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والے وائلڈ لائف فوٹوگرافر سکندر نواز خان نے اپنے 13 سالہ کیریئر کے دوران سوات کے سو سے زائد مقامی پرندوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔

سکندر نواز خان سوات کے مرکزی شہر سیدو شریف سے تعلق رکھتے ہیں اور وائلڈ لائف فوٹوگرافی کے شوق کو انہوں نے اپنے ایم فل کا باقاعدہ موضوع بنایا۔

اگرچہ وہ پیشے کے لحاظ سے ایک سکول پرنسپل ہیں لیکن وائلڈ لائف فوٹوگرافی ان کا شوق ہے۔ انہوں نے بتایا: ’جب فوٹوگرافر میں مہارت، صبر اور اس کی قسمت اچھی ہو تو پھر ایک اچھی تصویر بنتی ہے۔‘

2010 کے بعد ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سوات سے متعدد پرندے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ پہلے طالبان اور پھر ان سے علاقہ کلیئر کروانے کے لیے فوجی آپریشن نیز سیلاب اور زلزلوں نے پرندوں کو سوات سے نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے جب کہ ایک ماہ قبل 60 سے زائد مختلف جنگلات میں آتشزدگی کے باعث بھی سینکڑوں چرند پرند متاثر ہوئے ہیں۔

سکندر نواز خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’فوٹوگرافی کا شوق بچپن سے تھا لیکن پہلے میں ایسے ہی مختلف سیاحتی مقامات پر جاتا تھا اور ادھر ادھر تصویریں کھینچتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں اپنے کام میں بدلاؤ لایا۔ اب میں مخصوص پرندوں کو منتخب کرتا ہوں اور ان کی لوکیشن کی بنیاد پر ان علاقوں کا رخ کرتا ہوں جہاں پر ان پرندوں کی باآسانی تصویر بنائی جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا: ’عام فوٹوگرافی ہر وقت  کی جا سکتی ہے لیکن وائلڈ لائف فوٹو گرافر کا مخصوص ٹائم ہوتا ہے۔ صبح طلوعِ آفتاب سے لے کر 10 بجے تک اور تین بچے سے شام چھ بجے تک پرندے فعال ہوتے ہیں۔‘

سکندر کے مطابق: ’وادی سوات میں درجنوں اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں، جن میں ایسے پرندے بھی موجود ہیں، جو یہاں کے لوگوں نے بہت کم ہی دیکھے ہوں اور شاید ہی کسی نے ان کی تصاویر اتاری ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ایسے پرندے بھی ہیں جو کچھ سال پہلے تک یہاں پائے جاتے تھے لیکن اب ان کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔ جنگلی تیتر، مرغیاں اور دیگر بھی کئی پرندے ہیں، لیکن اب یوں لگتا ہے کہ سوات سے ان کی نسل ختم ہو چکی ہے۔‘

سکندر نواز کے مطابق سوات میں برہمنی سٹرلنگ، جسے ’خرہ خارو‘ کہا جاتا ہے، کے علاوہ کئی درجن قسم کے پرندے پائے جاتے ہیں۔

اپنے شعبے میں درپیش مشکلات اور خطرات کا تذکرہ کرتے ہوئے سکندر نے بتایا: ’وائلڈ لائف فوٹوگرافر اپنے شوق میں کئی بار خطروں سے دوچار ہوتے ہیں اور اکثر آپ کو خطرناک صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات