ایک لمحہ قید کرنے کے لیے پورا دن لگتا ہے: پاکستانی فوٹوگرافر

گذشتہ آٹھ برس سے وائلڈ لائف فوٹو گرافی کرنے والے عاصم ریاض بتاتے ہیں کہ اکثر انہیں اپنے کام کے دوران خطروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پاکستان کے وائلڈ لائف فوٹوگرافر عاصم ریاض چیمہ اپنے آٹھ سالہ کیریئر کے دوران کئی دلکش قدرتی مناظر اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کر چکے ہیں۔

دبئی میں مقیم عاصم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ویسے تو وہ ہر طرح کی تصاویر کھینچتے ہیں لیکن قدرتی مناظر اور خاص طور پر وائلڈ لائف فوٹوگرافی ان کا شوق ہے۔

اپنے اس شوق میں وہ کئی بار خطروں سے دوچار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر آپ کو خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے ایک واقعہ بتایا کہ جب وہ صحرا میں ایک سانپ کی تصویر لے رہے تھے تو فوٹو لیتے لیتے سانپ خطرناک حد ان کے پاس آگیا اور ڈر تھا کہ انہیں ڈس نہ لے۔

عاصم کا یہی شوق انہیں دنیا بھر کے جنگلوں میں لے گیا خاص طور پر افریقہ کے جنگل۔

ان کا کہنا ہے کہ انہیں قدرت سے لگاؤ ہے اور انہیں خاص کر پہاڑ، صحرا اور جنگل پسند ہیں۔

یہاں انہوں نے نہ صرف مختلف جنگلی جانوروں کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا بلکہ ان کے رویوں پر بھی تحقیق کی۔ 

عاصم پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں جا کر فوٹو گرافی کی ورکشاپس کرواتے ہیں جن میں وہ طلبہ کو وائلڈ لائف فوٹو گرافی کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بھی اسے سیکھیں۔

عاصم اب تک مختلف ایوارڈز، جن میں کیمرہنا، ہیپا اور دبئی پولیس کی جانب سے دیے جانے والے ایوارڈز شامل ہیں، جیت چکے ہیں بلکہ وہ نیکون اور سیگما جیسی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک میں کام بھی کر رہے ہیں۔ 

عاصم کی کینیا میں کھینچی گئی حالیہ تصویر آج کل بہت مشہور ہو رہی ہے جس میں ایک ہرن کو چمکتے سورج کے سامنے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس تصویر کے حوالے سے عاصم کا کہنا تھا: 'وہ تصویر میں نے کینیا میں لی تھی اور بہت مشکل سے لی کیوں کہ سورج بہت تیز تھا۔‘

عاصم نے انسٹا گرام پر بھی اپنی تصاویر کا ایک پیج بنا رکھا ہے، جس میں وہ اپنی تصاویر دنیا کو دکھانے کے لیے شیئر کرتے رہتے ہیں۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا