پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج ایران کے ساتھ کئی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں تاکہ 10 ارب ڈالر کے دوطرفہ تجارتی ہدف کو ممکن بنایا جا سکے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو کہا کہ پاکستان اور ایران کی قیادت دو طرفہ تجارت کے حجم کو جلد از جلد 10 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان گذشتہ روز سرکاری دورے پر پہلے لاہور اور اسی شام اسلام آباد پہنچے تھے جہاں ان کا استقبال وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا۔

اسلام آباد میں ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج دونوں ممالک نے کئی دستاویزات پر دستخط کیے تاکہ انہیں عملی معاہدوں میں بدلا جا سکے اور 10 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کو ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں جانب سے وفود آئندہ تفصیلی ملاقاتیں کریں گے تاکہ اس سلسلے میں مزید پیش رفت ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی دو طرفہ ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے باہمی تعلقات، بھائی چارے، مذہبی اور ثقافتی روابط سمیت وسیع تر امور پر بات کی اور انہیں مزید مستحکم کرنے کے لیے جامع مشاورت کی۔

وزیراعظم نے ایرانی صدر کی جانب سے پاکستانی عوام کے لیے محبت بھرے پیغام پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل نے بلاجواز ایران پر جارحیت کی، جس کی نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ 24 کروڑ پاکستانی عوام نے بھی شدید مذمت کی، کیونکہ اسرائیل کی طرف سے جنگ چھیڑنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی جنرلز، سائنس دانوں اور شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے دوران ایرانی قیادت کی جرات اور حکمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام اور افواج نے اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کیا اور جوابی میزائل حملوں سے اسرائیلی دفاعی نظام کو بے نقاب کیا۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حق پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے اس مؤقف پر قائم رہے گا۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایران میں کوئی دہشت گردی کا شکار ہوتا ہے تو یہ پاکستان میں ہونے والے واقعے کے مترادف ہے۔ دونوں برادر ممالک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی بدترین نسل کشی جاری ہے اور ایرانی قیادت نے جس طرح فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی، وہ قابل تعریف ہے۔

ان کے بقول: ’پاکستان ہمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور حال ہی میں نائب وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا۔‘

انہوں نے کہا: ’نوزائیدہ بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے، ماؤں اور نوجوانوں کو مارا جا رہا ہے، گلیاں ان کے خون سے سرخ ہو چکی ہیں، خوراک کی ترسیل کے راستے بند ہیں، جس کے باعث معصوم بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔ یہ مناظر دل دہلا دینے والے ہیں اور الفاظ ان کو بیان نہیں کر سکتے۔‘

وزیراعظم نے زور دیا کہ مسلم اُمہ اور عالمی برادری کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام ’کشمیر کی صورت حال بھی غزہ سے مختلف نہیں، جہاں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے۔‘ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

پاکستان میرا دوسرا گھر ہے: ایرانی صدر

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ 10 روزہ اسرائیلی جارحیت کے دوران پاکستان کی پارلیمنٹ، حکومت اور عوام کی جانب سے ایران کی حمایت پر وہ شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی گہرے تعلقات ہیں۔ انہوں نے علامہ اقبال کے اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم ممالک کے اتحاد پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی میں ہمسائیگی کی پالیسی اولین ترجیح ہے اور پاکستان صرف ہمسایہ نہیں بلکہ برادر ملک ہے۔

ایرانی صدر نے اطمینان کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی جانب سے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں جاری ہیں اور موجودہ 3 ارب ڈالر کی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اہم دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں جو مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے دونوں ممالک پُرعزم ہیں اور زمینی، فضائی اور بحری راستوں کی ترقی سے تجارت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر دونوں ممالک کی سرحدی سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کا ذکر کیا۔

ایرانی صدر نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کی ترقی کو خطے میں امن، خوشحالی اور استحکام کے لیے ضروری قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ’اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں نسل کشی‘ کی مذمت کی اور کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ مسلم ممالک کو متحد ہو کر ’صیہونی توسیع پسند عزائم‘ کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ خطے میں استحکام قائم ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوہرے معیار ختم کریں، جنگ کے پھیلاؤ، خودمختاری کی خلاف ورزی اور علاقائی سالمیت کے نقصانات کو روکیں۔

انہوں نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے یہاں آنے پر خوشی کا اظہار کیا اور پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر حکومتِ پاکستان اور وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

اس سے قبل پاکستان اور ایران کے درمیان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا، تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی شرکت کی۔

سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویز کا تبادلہ ہوا جبکہ سیاحت، ثقافت، ورثہ، میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں معاہدوں کی دستاویز کا تبادلہ ہوا۔

دونوں ملکوں کے درمیان میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ، عدالتی معاونت اور اصلاحات سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویز کا بھی تبادلہ ہوا۔

اس موقع پر ائیر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ بھی کیا گیا جبکہ دونوں ملکوں میں طے پانے والے معاہدوں میں مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد اور فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عمل کے لیے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کے معاہدوں کا بھی تبادلہ کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان