پاکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی وفد سے علاقائی پیش رفت، دوطرفہ تجارت، توانائی تعاون، باقاعدہ مشاورت اور رابطہ کاری کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے پر گفتگو ہوئی ہے۔
ملاقات کے دوران، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے قیادت کی سطح پر حل کیے جانے والے اہم مسائل پر ابتدائی بات چیت کی۔
ان میں علاقائی پیش رفت، دوطرفہ تجارت اور رابطے، توانائی تعاون اور باقاعدہ مشاورت اور رابطہ کاری کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کی ضرورت شامل تھی۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے پائیدار مذاکرات کی اہمیت، اقتصادی اور سلامتی کے معاملات پر تعاون بڑھانے اور عوام کے درمیان زیادہ سے زیادہ تبادلے پر بھی زور دیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایکس ہینڈل پر پیغام میں کہا تھا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط کرنے میں اہم ثابت ہوگا۔
Honored to welcome my brother, H.E. Dr. Masoud Pezeshkian, President of the Islamic Republic of Iran on his official visit to Pakistan.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 2, 2025
We look forward to our substantive engagements during this important visit that will pave the way forward for stronger Pakistan-Iran ties. pic.twitter.com/Lt3Vd5yrWG
ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان آج اپنے پہلے سرکاری دورے پر پاکستان کے شہر لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا استقبال وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا ہے۔
اس سے قبل ایرانی صدر کے جہاز نے لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کیا، جہاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے ان کا استقبال کیا۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان لاہور میں علامہ محمد اقبال کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔
اس کے بعد انہوں نے اپنے تاثرات قلمبند کیے جس کے کچھ دیر بعد ہو اسلام آباد روانہ ہو گئے۔
اس دو روزہ دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔ یہ دورہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی دعوت پر ہو رہا ہے۔
ایرانی صدر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی آیا ہے، جس میں ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، دیگر سینیئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے اعلامیے کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا بطور ایرانی صدر یہ پہلا سرکاری دورہ پاکستان ہے۔ اس سے قبل شہباز شریف نے رواں برس 26 مئی کو ایران کا دورہ کیا تھا۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔
دورے کے دوران ایرانی صدر کی ملاقات صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ہو گی، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات متوقع ہیں۔
پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم کے مطابق ایرانی صدر کے ہمراہ سیستان بلوچستان میں تعینات حکام بھی آئیں گے تاکہ سرحدی تجارت سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سلسلے میں دونوں ممالک نے سرحد پر فری ٹریڈ زون بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور فری ٹریڈ آرگنائزیشن کے سربراہ بھی اس وفد کا حصہ ہوں گے۔
ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو میں کہا کہ گذشتہ دو سالوں میں ایران اور پاکستان کے تعلقات میں مزید گرم جوشی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر اسرائیلی حکومت کی مجرمانہ جارحیت کے خلاف کھڑے ہونے اور جنگ کے دوران ایران کے حق میں میڈیا کوریج پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرنے آ رہے ہیں۔
ایران - پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق ایک سوال پر ایرانی سفیر نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس اس معاملے پر عدالت جانے کا آپشن نہیں اور نہ ہی وہ چاہتے ہیں کہ اس میں کسی قسم کا جرمانہ شامل ہو۔
ان کے بقول ایران پاکستان کے ساتھ تمام مسائل پر دوستانہ ماحول میں بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس منصوبے پر پیش رفت کی جائے گی۔