پاکستان ایران سرحد پر بازارچہ ٹرمینل دو سالہ بندش کے بعد کھل گیا

تفتان سرحد پر واقع کاروباری مرکز بازارچہ بازار کو وفاقی حکومت نے جولائی 2021 میں بند کیا تھا۔

ماضی میں بازارچہ بازار ایک غیر روایتی بارڈر ٹرمینل تھا، جبکہ اب وہاں سہولتوں سے آراستہ باقاعدہ سرحدی ٹرمینل بنایا گیا ہے(فاروق بلوچ) 

وفاقی حکومت نے صوبہ بلوچستان میں پاکستان ایران سرحدی علاقے تفتان میں بازارچہ بارڈر ٹرمینل کو دو سال تک بند رہنے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی عبداللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے بازارچہ میں نیا ٹرمینل قائم کیا ہے، جہاں تاجروں کو زیادہ سہولتیں میسر ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بازارچہ بازار کوئی باقاعدہ بارڈر ٹرمینل نہیں تھا، جبکہ اب اس کو ایک بین الاقوامی بارڈر ٹرمینل کے طور پر بنایا گیا ہے، جہاں صرف سرحد کے آر پار تجارت سے متعلق معاملات دیکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہفتے کو بازارچہ گیٹ کے ذریعے گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی ہے تاہم باقاعدہ افتتاح عیدالفطر کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا دو سال کی جدوجہد کے بعد بازارچہ میں ایک نئے کاروباری دروازے کے افتتاح سے یہاں کے لوگوں اور تاجروں کو فائدہ ہو گا۔ 

پاکستان اور ایران کے درمیان تفتان سرحد پر دو سرحدی پوائںٹس ہیں جہاں سے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تجارت ہوتی ہے اور ان میں سے ایک بازارچہ گیٹ ہے، جبکہ دوسرے کو این ایل سی (نیشنل لاجسٹک سیل) گیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

حاجی عبداللہ نے بتایا: ’اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت نے ایرانی حکام سے رابطے کیے اور متعدد ملاقاتوں اور بات چیت کے بعد اس مرکز کے کھولنے پر اتفاق ہوا۔‘

تفتان سرحد پر واقع کاروباری مرکز بازارچہ بازار کو وفاقی حکومت نے جولائی 2021 میں بند کیا تھا، جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئیں تھیں اور تقریباً چار ہزار قلی نےروزگار ہو گئے تھے۔

حکومت نے تاجروں اور تفتان کے رہائشیوں کے احتجاج اور مختلف سیاسی شخصیات کی کوششوں کے بعد ایک نیا بازارچہ بازار قائم کیا، جو پرانے بازار سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔

نیا مرکز 25 ایکڑ اراضی پر محیط ہے اور اس میں سرحدی گیٹ سمیت تمام سہولتیں میسر ہیں۔  

حاجی عبداللہ کا کہنا تھا: ’نیا بازارچہ ٹرمینل ایران سے سامان کی ترسیل اور کلیئرنس میں آسانی کا باعث بنے گا، کیونکہ اس وقت تفتان سرحد پر رش کے باعث ایک گاڑی کو پانچ سے چھ دن لگ جاتے تھے۔‘ 

حاجی عبداللہ کے خیال میں اس سرحدی مرکز کے ذریعے 100 کے قریب اشیا خورد و نوش اور دوسرا سامان ایران سے لایا جا سکے گا، جبکہ چاول اور تل کی ترسیل بھی ہو گی۔  

’بازارچہ کے مرکز کے ذریعے تفتان سے آنے والا 30 سے 35 فیصد سامان یہاں منتقل ہو گا، جس سے اس پر بوجھ کم ہو جائے گا۔‘  

دوسری جانب بازارچہ کے افتتاح کےموقع شریک تفتان کے رہائشی اور کلیئرنگ ایجنٹ اور تاجر شوکت عیسیٰ زئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس سرحدی کاروباری مرکز سے کسٹم، این ایل سی اور ایف آئی اے کی طرف سےکلیئرنس کے بعد ہر قسم کے سامان کی منتقل ہو گی۔ 

چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے بھی ایران کے دورے کے دوران ایرانی حکام سے نئے تجارتی راہداریاں کھولنے سے متعلق بات کی تھی۔

صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے لوگوں کا زیادہ انحصار ایران سے آنے والے سامان پر ہے، جس میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کے علاوہ سمگلنگ کے ذریعے آنے والا سامان بھی شامل ہے۔

وفاقی حکومت نے پاکستان ایران سرحد کے ذریعے ہونے والی سمگلنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی بارڈر پر پر باڑ لگائی ہے۔ 

کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر آغا گل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ماضی کے برعکس بازارچہ مرکز پر 80 سے 90 گاڑیوں کے بجائے اب روزانہ 400 گاڑیوں تک پہنچ جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی تاجر شوکت کا کہنا تھا کہ بازارچہ مرکز میں سامان فوری کلیئرنس کے باعث تاجروں کا خرچہ کم ہوتا ہے۔

بازارچہ کے مرکز میں 25 ایکڑ پرمشتمل اراضی مختص کی گئی ہے، اس میں گیٹ سمیت تمام سہولیات میسر ہیں۔

وفاقی حکومت نے سال گذشتہ کے اوائل میں تفتان کے سرحدی علاقے میں بازارچہ بارڈر ٹرمینل قائم کیا تھا، جس کے ذریعے کارگو ٹرانسپورٹ کو دونوں ملکوں کے درمیان سامان لانے اور لے جانےب کی اجازت دی گئی۔

مارچ 2022 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بازارچہ بارڈر ٹرمینل کو ایران اور پاکستان کے درمیان کارگو ٹرانسپورٹ کے ذریعے سامان لانے اور لے جانے کی اجازت کے لیے ایک نیا کسٹم پورٹ قرار دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان