انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ایک فنکار ایسے بھی ہیں، جنہوں نے شیڈو پورٹریٹ کے آرٹ کو اپنا مقصد حیات بنا لیا ہے۔
اننت ناگ سے تقریباً 20 کلو میٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں کوگر ناک کے سہیل احمد بٹ بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باوجود گذشتہ چار سال سے اس آرٹ پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ایسی چیزوں کی طرف مائل تھے۔ ’میں نے کچھ نیا کرنے کا سوچا اور ابتدا میں جانوروں کے سائے بنانے شروع کیے۔‘
ان کے مطابق: ’جب میں جانوروں کے سائے بنا رہا تھا تو ایک لڑکا میرے پاس آیا اور کہا کہ اس کا سایہ بنا دو۔ میں نے اس پر کام شروع کیا اور کافی عرصے بعد کامیابی حاصل کی۔‘
سہیل نے بتایا کہ جیسے جیسے ان کا شوق بڑھتا گیا اور انہوں نے اس کام کو تواتر سے جاری رکھا تو کئی غلطیاں بھی کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پہلی شیڈو تصویر کو مکمل کرنے میں تقریباً ایک مہینہ لگا۔۔۔ شروع میں مجھے دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور میں مایوس ہو گیا کیونکہ میں نے سوچا کہ اس شیڈو کو بنانے میں کافی وقت لگا۔
’میرا پہلا شو جیسا میں چاہتا تھا اچھا نہیں لگ رہا تھا لیکن جب میں بار بار کوشش کرتا رہا تو وہ اچھا ہوتا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ انہیں ایک پورٹریٹ بنانے میں تقریباً پانچ گھنٹے لگتے ہیں، جس میں قینچی، چھری، کاغذ، گلو اور دیگر چیزیں استعمال ہوتی ہیں۔
سہیل نے کرکٹر وراٹ کوہلی، بابر اعظم اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی سمیت کئی نامور شخصیات کے شیڈو پورٹریٹ بنائے ہیں۔
مالی مشکلات کے پیش نظر انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے مدد اور تعاون کی درخواست کر رکھی ہے تاکہ وہ اپنے ہنر کو مزید نکھار سکیں۔
بقول سہیل: ’میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ میرا ساتھ دے تاکہ میں نئی اختراعات اور آئیڈیاز پر کام کر سکوں۔‘