کراچی میں ’ردھم آف دی ورلڈ‘ فیسٹیول

کراچی آرٹس کونسل میں اتوار کی رات ’ردھم آف دی ورلڈ‘ کے نام سے ورلڈ کلچر فیسٹیول کا آغاز ہوا۔

کراچی آرٹس کونسل میں اتوار کی رات ’ردھم آف دی ورلڈ‘ کے نام سے ورلڈ کلچر فیسٹیول کا آغاز ہوا جس میں برطانیہ، امریکہ اور کولمبیاں کے رقاص اور موسیقاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔  

ابتدا میں پاکستان کی معروف کتھک ڈانسر نگہت چوہدری نے اپنے مخصوص وقار اور نزاکت کے ساتھ سٹیج پر قدم رکھا۔ پائلوں کی چھنکار اور گھنگروؤں کی کھنک کے ساتھ جب ان کے ہاتھوں نے کہانی سنانا شروع کی تو پورا ہال جیسے مبہوت سا ہو کر رہ گیا۔  

لیکن یہ شام صرف پاکستان کی نہیں تھی، بلکہ یہ دنیا بھر کے رنگوں کا جشن تھا۔ 

جب کولمبیا کے ڈانسرز نے سٹیج سنبھالا تو فضا میں ایک نیا جادو بکھر گیا۔ تال بدل گئی، سازوں کی گونج تیز ہوئی اور رنگوں کا طوفان سا امڈ آیا۔

cayena colfolk کہلانے والا کولمبیین گروپ اپنے ملک کی تاریخ، موسیقی اور رقص کو دنیا بھر میں روشناس کرانے کے مشن پر ہے۔

ان کا لباس خود ایک داستان تھا۔ خواتین نے کولمبیا کی روایتی پولیرا لمبی، گھیر دار سکرٹس پہن رکھی تھیں اور اتنے رنگین ملبوسات جیسے پھولوں سے رنگ چرا لیے گئے ہوں۔ سرخ، پیلا، نیلا، سبز۔ 

مرد ڈانسرز نے سفید شرٹس اور چمکدار پٹکوں کے ساتھ سومبریو ولتے‌آو (sombrero vueltiao) نامی کولمبیا کی روایتی ٹوپی پہنی ہوئی تھی، جو ان کی قومی شناخت کی علامت ہے۔ 

اتوار کی  رات انہوں نے اپنا مشہور شو پیش کیا، جس کے معنی ہیں ’جڑیں یا اتحاد۔‘ سٹیج پر 10 سے زیادہ ڈانسرز اور سنگرز نے اپنے گیتوں اور حرکات سے سماں باندھا، کسی نے دامن گھمایا، کوئی قدموں کی دھمک سے زمین کے ساز میں شامل ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سامعین میں بیٹھے لوگ نہ صرف رقص دیکھ رہے تھے بلکہ محسوس کر رہے تھے کہ آرٹ دراصل سرحدوں سے نہیں، دلوں سے جڑتا ہے۔ 

پرفارمنس کے اختتام پر پورا ہال کھڑا ہو گیا۔ تالیوں کی گونج میں کولمبیا کے یہ فنکار ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے کھڑے تھے، اور ان کے چہروں پر وہی چمک تھی جو ایک کامیاب مکالمے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

اس موقع پر کولمبین رقاصہ ویلینٹینا پراڈ  نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہماری پرفارمنس میں سب سے اہم چیز رنگین ثقافت، خوشی اور روایتی جذبات اور ہم نے کولمبیا کے تقریباً تمام رقص پیش کیے۔

 انہوں نے کہا کہ ان کے شو کا مقصد صرف رقص دکھانا نہیں بلکہ محبت، اتحاد  جڑے رہنے، ایک ہونے اور فرق مٹانے کو محسوس کروانا ہے۔،

ویلینٹینا کا مزید کہنا تھا کہ انہیں کراچی اور اس کے لوگ بہت پسند آئے ہیں۔

معروف فنکارہ نگہت چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردوسے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے اس شو میں مولا علی کی منقبط، سلامی کی اور واجد علی کا زمانہ ٹھمری پیش کر کے مالم کلچر کی جھلک دکھائی۔

شو کے آخر میں انہوں نے کرراس کنکشن پیش کیا، جس میں انگریزی موسیقی پر بھی کتھک کے انداز میں رقص ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ