بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے یوسف سحر خوان

نئی ٹیکنالوجی اور الارم کی خصوصیات کے ساتھ مختلف گیجٹس پر بہت زیادہ انحصار ہونے کے باوجود، یہ ڈھول بجانے والے اپنی اس روایت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رمضان میں سحری کے لیے ڈھول بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کو برقرار رکھنے والے محمد یوسف کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لوگ ’سحر خوان‘ کے نام سے جانتے ہیں۔

نئی ٹیکنالوجی اور الارم کی خصوصیات کے ساتھ مختلف گیجٹس پر بہت زیادہ انحصار ہونے کے باوجود، یہ ڈھول بجانے والے اپنی اس روایت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک سحر خوان محمد یوسف کا دعویٰ ہے کہ وہ 26 سال سے یہ کام کر رہے ہیں۔

’میں گذشتہ 26 سالوں سے ہر سال رمضان کا انتظار کرتا ہوں تاکہ لوگوں کو سحری کے لیے جگا سکوں، جب صبح دو بجے باہر نکلتا ہوں، تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ مجھے زندگی کا ایک نیا موقع دیا گیا ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’میں کم از کم تین سے چار کلومیٹر پیدل چلتا ہوں اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں دوبارہ پیدا ہوا ہوں۔‘

محمد یوسف عام طور پر تو اس وقت اکیلے ہی نکلتے ہیں جب آسمان پر اندھیرا ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھار ان کے ساتھ ان کا پوتا بھی ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میں اپنے بچوں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے وہی کام کریں جو میں اپنے لیے کرتا ہوں۔ دعا ہے کہ رمضان میں اپنا آرام چھوڑ کر دوسروں کو جگانے پر اللہ آپ کو خوش رکھے۔ ہمارے نبی آپ کو خوش رکھیں گے۔‘

مقامی لوگ کہتے ہیں کہ یہ روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ مستقبل میں بھی جاری رہے۔

ایک مقامی شخص نثار احمد کہتے ہیں کہ ’وہ ثقافت کو بچا رہے ہیں، یہ سب سے اہم کام ہے جو وہ کر سکتے ہیں۔ صبح جب ہم سحر خوان کی آواز سنتے ہیں، تو ہم تروتازہ محسوس کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ روایت مستقبل میں بھی برقرار رہے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا