چیچن رہنما رمضان قادروف نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کا محصور شہر مریوپول جلد ولادی میر پوتن کی فوجوں کے قبضے میں ہوگا جہاں پہلے ہی محاصرہ جاری ہے۔
کریملن فورسز کی جاری بمباری کے دوران سینکڑوں شہری اور یوکرین کے بچے کچھے فوجی ساحلی شہر کے ایک سٹیل پلانٹ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
رمضان قادروف نے جمعرات کو آن لائن پوسٹ کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہا: ’دوپہر کے کھانے سے پہلے یا دوپہر کے کھانے کے بعد ازووسٹال (سٹیل پلانٹ) مکمل طور پر روسی فیڈریشن کی افواج کے کنٹرول میں ہو گا۔‘
لیکن رمضان قادروف کون ہیں اور اس جنگ میں ان کا کیا کردار ہے؟
43 سالہ رمضان قادروف روس کے زیر انتظام جمہوریہ چیچنیا کے سربراہ ہیں اور ان کے فوجی مریوپول میں روسی فوج کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔
آزادی کے لیے ایک دہائی کی خونریز لڑائی اور بالآخر چیچنیا کے روسی کنٹرول میں آنے کے بعد رمضان قادروف کو کریملن نے چیچنیا کا رہنما مقرر کیا تھا۔
وہ روسی صدر کے اہم اتحادی اور ماسکو کی سب سے طاقتور اور پُر خطر شخصیات میں سے ایک ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان پر مخالفین کی جبری گمشدگی، تشدد اور ہم جنس پرستوں پر ظلم و ستم سمیت متعدد خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔
قتل کے کئی واقعات میں بھی ان کا نام لیا جاتا ہے جن میں سے کچھ یورپ میں کیے گئے لیکن وہ ان میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں۔
رمضان قادروف مشرقی یوکرین میں کریملن کے حامی باغیوں اور کرائمیا کے روس کے الحاق کی حمایت میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیچن فورسز یوکرین میں روس کی جنگ لڑ رہی ہیں جس کے بارے ماسکو کا دعویٰ ہے کہ یہ ’خصوصی فوجی آپریشن‘ ہے۔
چیچنیا کو ذاتی جاگیر کی طرح چلانے والے رمضان قادروف کے ماورائےعدالت قتل کے واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے امریکہ نے 2021 میں ان پر پابندی عائد کر دی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکن بھی چیچن حکام کو ہم جنس پرستوں کے خلاف گذشتہ کچھ سالوں سے جاری بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جس میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کچھ کو ہلاک کر دیا گیا۔
چیچن حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں جب کہ وفاقی حکام نے کہا کہ تحقیقات میں ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں ملا۔
کریملن نے دو علیحدگی پسند جنگوں کے بعد چیچنیا کو مستحکم کرنے کے لیے رمضان قادروف پر بھروسہ کیا ہے، انہیں بڑے پیمانے وفاقی سبسڈی فراہم کی اور ان کی حکمرانی پر ہونے والی بین الاقوامی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ان کا دفاع کیا ہے۔
2015 میں کریملن کے معروف نقاد بورس نیمتسوو کے قتل میں رمضان قادروف کے ملوث ہونے کے روسی اپوزیشن کے دعووں کے بعد بھی ماسکو حکومت ان کے ساتھ کھڑی رہی۔ چیچن رہنما نے اس قتل میں ملوث ہونے کے الزام کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
چیچنیا کی سکیورٹی فورسز کے ایک افسر کو کریملن سے متصل ایک پل پر بورس نیمتسوو کو گولی مارنے کا مجرم ٹھہرایا گیا اور اسے 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
© The Independent