پاکستان: جی ڈی پی کی شرح نمو پانچ فیصد تک کم ہونے کا امکان

حالیہ مہینوں میں پاکستان کے غیر ملکی ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے جو کم ہو کر 9.7 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جب کہ دو ہندسوں کی افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوے خسار کی وجہ سے اسے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

تین جون 2022 کی اس تصویر میں کراچی سٹاک ایکسچینج میں ایک بروکر شیئرز کی قیمتیں دیکھتے ہوئے(اے ایف پی)

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی امداد لینے کے لیے سخت بجٹ کی وجہ سے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو کم ہو کر پانچ فیصد ہو جائے گی جو کہ گذشتہ مالی سال میں 5.9 فیصد تھی۔

یہ تخمینہ وزارت منصوبہ بندی نے10 جون کو پیش کیے جانے والے سالانہ بجٹ سے قبل لگایا ہے۔

وزارت نے روئٹرز کی جانب سے دیکھے گئے ورکنگ پیپرز میں کہا کہ ’بیرونی اور ملکی غیر یقینی معاشی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے جی ڈی پی کی شرح نمو قدرے کم ہو جائے گی اور زراعت (3.9 فیصد)، مینوفیکچرنگ (7.1 فیصد) اور خدمات کے شعبے (5.1 فیصد) کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خسارہ کم کرنے کے لیے اخرجات کم اور محصولات بڑھا کر مالی استحکام برقرار رکھا جائے گا۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان کے غیر ملکی ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے جو کم ہو کر 9.7 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جب کہ دو ہندسوں کی افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بڑھتے ہوے خسار کی وجہ سے اسے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب موڈیز نے بھی پاکستان کے آؤٹ لک کو مستحکم سے منفی کر دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ماہ دوحہ میں دونوں فریقوں کے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے چھ ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری کا انتظار ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رواں جون کے آخر میں ختم ہونے والے مالی سال میں جولائی سے مارچ کے درمیان مالی خسارہ جی ڈی پی کے چار فیصد تک بڑھ گیا جبکہ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا تین فیصد تھا۔

دستاویز کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں رواں مالی سال کے جولائی سے اپریل میں 13.8 ارب ڈالر (جی ڈی پی کے 3.5 فیصد) کا خسارہ ہوا۔

رواں مالی سال جولائی تا مئی کے دوران اوسط افراط زر 11.3 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں 8.8 فیصد تھی۔

اپریل میں معزول وزیر اعظم عمران خان کے بعد عہدہ سنبھالنے والے وزیراعظم شہباز شریف کی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے سنگین معاشی بحران ورثے میں ملا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت