ڈالر کی اڑان، شرح سود میں اضافہ: سیاسی بحران کے معیشت پر اثرات

جمعرات کو جب قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کا فیصلہ متوقع تھا، اس سے قبل ہی ڈالر ملکی تاریخ میں ایک ہی دن میں دو اہم سطح عبور کر گیا۔

کراچی میں منی ایکسچینج کی دکان پر سات اپریل کو ایک شخص ڈالر گن رہا ہے۔ جمعرات کو ڈالر پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں تاریخی بلند سطح پر پہنچ گیا (اے ایف پی)

 پاکستان میں گذشتہ کئی دنوں سے جاری سیاسی بحران اور غیر یقینی صورت حال کے باعث نہ صرف سٹاک مارکیٹ گراوٹ کا شکار ہے، بلکہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی آتی رہی ہے جبکہ سٹیٹ بینک نے شرح سود میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

جمعرات کو جب قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کا فیصلہ متوقع تھا، اس سے قبل ہی ڈالر ملکی تاریخ میں ایک ہی دن میں دو اہم سطح عبور کر گیا۔ 

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک میں بدھ کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت جمعرات کو تین روپے 12 پیسے اضافے کے ساتھ 189.25 تک جا پہنچی۔

ڈالر کا یہ ریٹ ملک کی تاریخ میں بلند ترین سطح تھا جبکہ ایک ہی دن میں اتنا اضافہ بھی ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 190 روپے سے تجاوز کر گیا۔ 

گذشتہ روز مارکیٹ کے اختتام پر ڈالر کا ریٹ186.23 روپے اور منگل کو 185.23 روپے تھا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے ملکی قرضوں کا حجم 1200 ارب روپے بڑھ گیا۔ 

’ریٹ میں اضافہ مصنوعی ہے‘

ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے پر بات کرتے ہوئے کراچی میں مالیاتی امور کے صحافی اور تجزیہ نگار تنویر ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پاکستان میں جاری سیاسی بحران کے بعد ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کو جتنا گرنا تھا وہ گر گیا۔ مگر اب ڈالر کی قیمت ہیرا پھیری سے بڑھائی جا رہی ہے۔‘ 

انہوں نے کہا: ’عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پچھلے کچھ عرصے سے مسلسل اس بات پر زور دے رہا تھا کہ پاکستانی کرنسی کی قدر کو کم کیا جائے، جو نہیں ہوا۔ تو موجودہ بحران میں جب کوئی حکومت نہیں تھی تو پاکستان نظام میں موجود آئی ایم ایف کے حواریوں کو موقع مل گیا کہ ڈالر کا ریٹ مصنوعی طریقی سے جتنا بڑھایا جاسکے بڑھایا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے کا مقصد نئی حکومت بننے تک ڈالر کی قیمت کو زیادہ سے زیادہ اوپر لے جانا ہے تاکہ جب نئی حکومت آجائے تو آئی ایم ایف کو اس سے اپنی شرائط منوانے میں آسانی ہو۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی 

بدھ کو جاری سٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں یکم اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے اختتام تک ایک ارب سات کروڑ ڈالر کم ہوئے ہیں۔

سٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر یکم اپریل تک 17.47 ارب ڈالر رہے۔

سٹیٹ بینک کے اپنے ذخائر  72 کروڑ ڈالر کم ہوکر 11.31 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 34.95 کروڑ ڈالر کم ہوکر 6.15 ارب ڈالر رہے۔

روس اور یوکرین جنگ اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں بڑھنے کے بعد پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان کی معاشی صورت حال کو چلینچز کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے اندر بھی غیر یقینی صورت حال موجود ہے۔ 

شرح سود میں اضافہ

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جمعرات کو اگلے دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں اضافہ کردیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق سٹیٹ بینک نے شرح سود 250 بیسس پوائنٹس (ڈھائی فیصد)  بڑھا کر 12.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سٹیٹ بینک نے وقت سے پہلے جاری مانیٹری پالیسی کے اجرا کے ساتھ جاری ایک بیان میں کہا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا اور اس کے علاوہ موجودہ عالمی منظر نامے سے لگتا ہے کہ آنے والے کچھ وقت تک عالمی منڈی میں مختلف اجناس اور تیل کی قیمتین بڑھی رہیں گی۔

تنویر ملک نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شرح سود بڑھنے سے مہنگائی کا طوفان آسکتا ہے۔

’غیر یقینی سیاسی صورت حال سے معشیت پر منفی اثرات‘

قائداعظم یونیورسٹی کی سائنس فیکلٹی کی سابق ڈین، اکنامکس کی ریٹائڑڈ پروفیسر اور نامور تجزیہ نگار ڈاکٹر عالیہ ہاشمی خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب پاکستان میں سیاسی صورت حال انتہائی خراب ہو تو دنیا کی بھی نظریں پاکستان پر ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ایسی صورت حال میں پاکستان کی کرنسی پر سے اعتماد اٹھ جائے تو ڈالر کا ریٹ بڑھنا عام بات ہے۔ ڈالر کے ریٹ میں مسلسل اضافہ پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے جاری سیاسی عدم استحکام کے باعث بڑھ رہا ہے۔ ‘

ڈاکٹر عالیہ ہاشمی خان کے مطابق پاکستان کی معشیت کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے اثرات سے ابھی تک سنبھل نہیں سکی ہے اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا: ’اب اس غیر یقینی صورت حال کے بعد ڈالر کے ریٹ میں اضافے کے انتہائی منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ڈالر کے ریٹ بڑھنے سے درآمدات کی قیمیت زیادہ دینی پڑتی ہیں۔ اس کے علاوہ برآمدات والی اشیا کا خام مال درآمد کیا جاتا ہے جو ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے مہنگا آتا ہے۔ اس لیے برآمدات پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عالیہ ہاشمی خان نے کہا حالیہ دنوں میں اپنی حکومت کو گرانے کی کوششوں کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہونے کے عمران خان کے الزام سے پاکستان کی معشیت پر لمبے عرصے تک اثرات رہیں گے۔

انہوں نے کہا: ’امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور معشیت ہے۔ تمام عالمی مالیاتی ادارے امریکہ ہی کو سپورٹ کریں گے۔ ایسے الزام کے بعد ہماری معشیت پر منفی اثرات بڑے عرصے تک رہیں گے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت