عمران، شہباز، بلاول: اثاثوں کی دوڑ میں کون آگے؟

بہت سے اراکین پارلیمنٹ نے تحائف اور وراثت میں ملنے والی جائیدادوں کی مالیت ظاہر نہیں کی، تاہم ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق اب یہ بتانا لازمی ہے کہ تحفہ کس نے دیا۔

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اثاثے ملک کی دیگر دو سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سربراہان شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے مقابلے میں کم ہیں۔

عام انتخابات 2018 سے قبل اراکین پارلیمنٹ نے اپنے اثاثوں کے جو گوشوارے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کرائے تھے، ان کی تفصیل ای سی پی نے جاری کر دی، جس کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اثاثے ملک کی دیگر دو سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سربراہان شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے مقابلے میں کم ہیں۔ لیکن یہاں یہ امر قابلِ غور ہے کہ بہت سے اراکین پارلیمنٹ نے تحائف اور وراثت میں ملنے والی جائیدادوں کی مالیت ظاہر نہیں کی۔ 

اس حوالے سے ترجمان الیکشن کمیشن الطاف خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’قانون کے مطابق کوئی بھی امیدوار تمام اثاثے ظاہر کرنے کا پابند ہے۔ اگرچہ تحائف اور وراثت میں ملنے والی جائیداد کی مالیت ظاہر کرنا ضروری نہیں ہے، لیکن یہ بتانا لازمی ہے کہ تحفہ کس نے دیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جب تمام اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی تھیں تو الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کا عمل شروع کیا اور جون کے مہینے میں 100 کے قریب اراکین پارلیمنٹ کو نوٹسز بھیجے ہیں کہ وہ یہ بھی بتائیں کہ تحفہ کس نے دیا ہے۔‘

الطاف خان کے مطابق: ’عوامی نمائندگی ایکٹ 2017 میں ترامیم کے بعد اس بات کو لازم کر دیا گیا ہے کہ تحائف اور وراثت میں ملنے والی اراضی یا اشیا کی تفصیل بتانا ہوگی اور یہ بھی بتانا ہو گا کہ تحفہ کس نے دیا ہے۔‘

عوامی نمائندگی ایکٹ 2017 کو نومبر 2017 میں پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا اور اسی کے تحت 2018 کے عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کے اثاثے؟

چونکہ وزیراعظم عمران خان نے ورثے اور تحفے میں ملی پراپرٹی کی مالیت ظاہر نہیں کی اس لیے گوشواروں میں ظاہر کردہ اثاثوں کے مطابق وزیراعظم عمران خان 10 کروڑ 82 لاکھ روپے مالیت کی پراپرٹی اور رقم کے مالک ہیں۔

زمان پارک میں واقع رہائش گاہ عمران خان کو وراثت میں ملی جبکہ بنی گالہ میں 300 کنال کے گھر کو تحفے کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔ ورثے میں ملنے والی دیگر جائیدادوں میں میانوالی میں 10 مرلہ پر بنا گھر، شیخو پورہ میں 80 کنال اراضی، بھکر میں 260 کنال اور 8 ایکڑ کی چار مختلف اراضیاں شامل ہیں۔ 

الیکشن کمیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 4 غیر ملکی کرنسی کے بینک اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ گوشواروں کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے پاس ذاتی گاڑی نہیں ہے۔ ان کے پاس 2 کروڑ 40 لاکھ روپے کیش جبکہ دو ملکی بینک اکاؤنٹس میں96 لاکھ روپے ہیں۔ وزیر اعظم 2 لاکھ روپے مالیت کی 4 بکریوں کے مالک بھی ہیں۔

جبکہ وزیر اعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے پاس پاک پتن، اوکاڑہ اور بنی گالہ میں پراپرٹی ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کتنے امیر؟

الیکشن کمیشن کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 54 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ بلاول بھٹو کا دبئی میں دو پراپرٹیوں میں حصہ ہے، جو انہیں ورثے اور تحفے میں ملیں۔ بلاول بھٹو کے پاس دبئی کا رہائشی ویزا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دبئی میں جیولری، بینک اکاؤنٹس میں رقم اور کچھ سرمایہ کاری ہے جو انہیں ورثے یا تحفے میں ملی ہے۔ 

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے اثاثہ جات؟

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 18 کروڑ، 96 لاکھ روپے ہے۔ اُن کے پاکستان سے باہر 14 کروڑ 78 لاکھ روپے مالیت کے اثاثے ہیں۔ اس کے علاوہ شہباز شریف لندن میں دو پراپرٹی اور ایک بینک اکاؤںٹ بھی رکھتے ہیں۔

جمع کروائے گئے گوشواروں کے مطابق شہباز شریف کی پاکستان میں جائیداد کی مالیت ایک کروڑ 47 لاکھ روپے ہے۔ شہباز شریف نے حدیبیہ پیپر مل، حدیبیہ انجینیئرنگ اور حمزہ ملز میں 2 لاکھ 73 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے اثاثوں کی مالیت 23 کروڑ روپے جب کہ دوسری بیگم اہلیہ تہمینہ درانی کے اثاثوں کی مالیت 57 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان