بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف پرتشدد مظاہرے

فوج میں نئے بھرتی نظام کو ’اگنی پتھ‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت ساڑھے 17 سے 21 سال کی عمر کے مرد و خواتین کو چار سال کی مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا۔

بھارتی ریاست بہار میں مظاہرین نے ریلوے میں بھرتی کے لیے کیے جانے والے احتجاج کے دوران گایا شہر میں 26 جنوری 2022 کو ایک ٹرین کو آگ لگا دی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بھارت میں مشتعل مظاہرین نے جمعرات کو فوج میں ’مختصر‘ بھرتی کے نئے نظام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی، ریلوے ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور سڑکیں بلاک کر دیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے رواں ہفتے بھارت کی مسلح افواج کے لیے بھرتیوں کی بحالی کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد فوجیوں کی اوسط عمر اور پنشن کے اخراجات کو کم کرنا ہے۔

لیکن سابق فوجیوں، اپوزیشن لیڈرز اور یہاں تک کہ مودی کی اپنی جماعت کے کچھ ارکان نے بھی بھرتی کے اس نئے نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پولیس اہلکار گورو منگل نے کہا کہ ریاست بہار میں فوج میں بھرتی کے خلاف کئی مقامات پر مظاہرے پھوٹ پڑے جہاں ہزاروں افراد نے پرتشدد احتجاج میں حصہ لیا۔

منگل نے روئٹرز کو بتایا: ’مظاہرین نے نوادا شہر میں بی جے پی کے دفتر کو نذر آتش کر دیا، شہر کے تین مصروف علاقوں میں ٹائر جلا کر راستے بلاک کر دیے اور بسوں اور کئی نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

ریلوے حکام کے ایک بیان کے مطابق مظاہرین نے بہار بھر میں ریلوے املاک پر حملے کیے اور کم از کم دو مقامات پر کھڑی ٹرین کی بوگیوں کو نذر آتش کر دیا۔ اس کے علاوہ ٹرین کی پٹریوں کو نقصان پہنچایا اور ایک سٹیشن میں توڑ پھوڑ کی۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق پرتشدد مظاہرے اب ملک بھر کی متعدد ریاستوں میں پھیل چکے ہیں۔ ہریانہ اور اتر پردیش میں بھی پرتشدد مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔

پولیس کے مطابق راجستھان میں بھی ’اگنی پتھ‘ نظام کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ ریاست ہریانہ کے پلوال ضلع میں بھرتی ہونے والے امیدواروں کی طرف سے پتھراؤ اور تشدد کے بعد فون انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس 24 گھنٹے کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے حملوں اور پولیس گاڑیوں کو آگ لگانے کے بعد پولیس کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔

فوج میں نئے بھرتی نظام کو ’اگنی پتھ‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت ساڑھے 17 سے 21 سال کی عمر کے مرد و خواتین کو چار سال کی مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا جن میں صرف ایک چوتھائی افراد کو ہی طویل مدت کے لیے فوج برقرار رکھا جائے گا۔

اس سے قبل بری فوج، بحریہ اور فضائیہ میں اہلکاروں کو الگ الگ بھرتی کیا جاتا تھا اور عام طور پر 17 سال عمر تک والے افراد کو سب سے کم رینک دیا جاتا تھا۔

مختصر مدت کے اس نظام سے بھرتی ہونے والے اہلکاروں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

بہار کے جہان آباد ضلع میں مظاہرے میں شامل ایک نوجوان نے اے این آئی کو بتایا: ’صرف چار سال کام کرنے کے بعد ہم کہاں جائیں گے؟ ہم چار سال کی سروس کے بعد بے گھر ہو جائیں گے۔ اس لیے ہم سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔‘

بہار اور اس کی ہمسایہ ریاست اتر پردیش میں اس سال جنوری میں ریلوے کی ملازمتوں کے لیے بھرتی کے عمل پر مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ ان مظاہروں نے بھارت میں بے روزگاری کے سنگین مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔

اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمان ورون گاندھی نے جمعرات کو بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اس سکیم کے تحت بھرتی ہونے والوں میں سے 75 فیصد چار سال کی سروس کے بعد ہی بے روزگار ہو جائیں گے اور ہر سال ان بے روزگاروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا