’پاکستانی ٹیلنٹ اور قدرتی وسائل کو ترقی کے لیے استعمال ہی نہیں کیا گیا‘

پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے سربراہ سردار الیاس تنویر خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ اور قدرتی وسائل تو بہت موجود ہیں لیکن ترقی کے حوالے سے کچھ زیادہ کام نہیں ہو سکا۔

پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے سربراہ سردار الیاس تنویر خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ اور قدرتی وسائل تو بہت موجود ہیں لیکن ترقی کے حوالے سے کچھ زیادہ کام نہیں ہو سکا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ مہیا ٹیلنٹ اور قدرتی وسائل کو ملکی ترقی کے لیے استعمال ہی نہیں کیا گیا۔

’گذشتہ 10 سے 15 سالوں کے دوران دہشت گردی بھی ملکی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بنی رہی۔ اگرچہ پاکستانی قوم نے بڑی جوان مردی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا تاہم اس سے ملکی ترقی بری طرح متاثر ہوئی۔‘

ان کا خیال ہے کہ برے حالات کے باوجود بہت سے کام کیے جا سکتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ جو نہایت قابل افسوس امر ہے۔

سردار الیاس کے مطابق معاشرے میں لوگوں کو برابر مواقع مہیا کر کے ایک صحت من رجحان پیدا کیا جا سکتا ہے اور یہی مثبت رجحانات معاشروں کے لیے ترقی کا باعث بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی تاریخ میں ہونے والا ایک عمدہ کام تھا لیکن بدقسمتی سے یہ پلان اپنی روح کے مطابق عمل پذیر نہ ہو سکا۔

ذراعت کے شعبے میں اصلاحات سے متعلق پنجاب کے سابق وزیر ذراعت کا کہنا تھا کہ پاکستانی کاشتکار بہت محنت کر رہا ہے لیکن ریاست ان کو کوئی زیادہ سہولتیں فراہم نہیں کر پا رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ذراعت کے شعبے کے لیے جو مراعات دی جاتی ہیں وہ بھی صحیح طریقے سے کاشتکار تک پہنچ نہیں پاتیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی بجٹ میں کاشتکاروں کے لیے مختص کیے گئے فنڈز ان تک پہنچ نہیں پاتے، جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے پانی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور مزید پانی کے ذخائر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف پنجاب میں چھوٹے بڑے تین ہزار ڈیم بنائے جا سکتے ہیں لیکن ماضی میں اس طرف توجہ نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے درآمد ہونے والا بیج غیر معیاری ہوتا ہے۔ جس کے باعث کاشتکار کا وقت اور پیسہ ضائع ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ پاکستان میں ہائیبرڈ بیج خود تیار کیا جائے۔ جس سے بہت بڑا سرمایہ بچایا جا سکتا ہے۔‘

سردار الیاس نے کہا کہ پاکستان میں ایک بڑا ظلم یہ ہوا کہ جن علاقوں میں گنا کاشت نہیں ہوتا وہاں چینی کارخانے لگانے کی اجازت دے دی۔ جس کے باعث وہاں اب گنا کاشت کیا جا رہا ہے اور کپاس اور چاول جیسی نقد آور فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کاشتکار سے گنے کی ادائیگی میں بھی زیادتی کی جاتی ہے۔ اگرچہ اس سلسلے میں ایک نظام تو موجود ہے لیکن اس پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

چیئرمین پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کار بہت بڑی تعداد میں پاکستان آرہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ انہیں ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ذراعت، آئی ٹی، گارمنٹس، سیاحت اور دوسرے کئی شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا پوٹینشل موجود ہے۔

’حکومت آئی ٹی کمپنیوں کو سہولتیں دینے کی کشش کر رہی ہے لیکن ان کمپنیوں کو پاکستان میں کاروبار کے بجائے اپنی مصنوعات برآمد کرنا ہوں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت