31 اگست 1997 کی رات ایک خوفناک واقعہ پیش آیا۔ برطانوی شہزادی ڈیانا پیرس میں ایک جاں لیوا کار حادثے میں ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثے کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے جانے تھے۔ لیکن یہ وہ مقام ہے جس کے بعد لوگوں کے درمیان اتفاق رائے ختم ہو جاتا ہے۔
اس رات جو کچھ ہوا کچھ لوگوں کے لیے وہ محض ایک المناک حادثہ نہیں تھا۔ اس کی بجائے ان کا دعویٰ ہے یہ حادثہ کسی طرح کی سازش یا کسی اورکارروائی کا نتیجہ تھا جو برطانوی ریاست کے ایجنٹوں نے خفیہ طور پر کی۔
متعدد رپورٹوں، تحقیقات اور ماہرین سبھی واقعات کے بارے میں سرکاری بیان سے متفق ہیں کہ ڈیانا ایک کار میں سوار تھیں جسے ایک ایسے شخص چلا رہے تھے جو شراب کے نشے میں تھے اور یہ کہ ان کی اور اس کے ساتھ دیگر اداروں کی ناکامی کی وجہ سانحہ رونما ہوا۔
لیکن دوسرے لوگوں کا اب بھی ماننا ہے کہ اس رات کچھ زیادہ خفیہ طور پر اور جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔ سازشی نظریات نے کئی دوسری صورتیں اختیار کیں لیکن سبھی ایک ہی بنیادی خیال کی طرف اشارہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں: کوئی ڈیانا کو مارنا چاہتا تھا اور اس نے اس رات کو پیش آنے والے جاں لیوا حادثے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔
یہ سازشی نظریات اس قدر جان دار اور اتنے وسیع پیمانے پر پھیل گئے کہ برطانوی میٹروپولیٹن پولیس، اخبار ڈیلی ایکسپریس اور مصری تاجر محمد الفاید کی معاونت سے آپریشن پیجٹ شروع کرنے پر مجبور ہو گئی۔ یہ انکوائری تھی جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ آیا ان سازشی نظریات میں کوئی صداقت ہے یا نہیں۔ برسوں تک تحقیقات کا عمل جاری رہا جس پر لاکھوں پاؤنڈ خرچ ہوئے جس کے بعد پتہ چلا کہ سازشی نظریات مکمل طور پر بےبنیاد تھے اور اس رات جو کچھ ہوا وہ ایک ناقابل یقین حد تک بدقسمتی سے ہونے والا حادثہ تھا۔
اس رات کیا ہوا؟ تحقیقاتی رپورٹ میں اس بارے میں 175 سازشی نظریات کا جائزہ لیا گیا۔ سازشی نظریات میں سے کچھ مختصرتھے اور کچھ میں گہرائی تھی۔ معلوم ہوا کہ ان میں سے کوئی بھی درست نہیں۔
پھر بھی یہ سازشی نظریات زور پکڑ گئے۔ نیچے 10 باتیں ایسی پیش کی جا رہی ہیں جو واقعات کے بارے میں سرکاری بیان سمیت ہر دعوے کی سچائی کے بارے میں شک پیدا کرتی ہیں۔
ڈیانا حمل سے تھیں
محمد الفاید کے مطابق قتل کی وجہ یہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیانا ان کے بیٹے (دودی الفاید) کے بچے کی ماں بننے والی تھیں اور یہ بات برطانوی ریاست کو گوارا نہیں تھی۔
الفاید کا کہنا تھا کہ شاہی خاندان ’یہ قبول نہیں کر سکتا کہ ایک مصری مسلمان آخرکار برطانیہ کے مستقبل کے بادشاہ کا سوتیلا باپ ہو،‘ اور اس طرح اس نے ڈیانا کو قتل کرنے کی سازش کی۔
ممکنہ حمل کی بحث ڈیانا کی موت سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی۔ چند ہفتے پہلے فرانس میں چھٹی والے دن کچھ اخبارات نے قیاس آرائی کی کہ وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔ اس قیاس آرائی کو ڈیانا کے اس پراسرار تبصرے سے تقویت ملی جو انہوں نے’بڑے سرپرائز‘ کے بارے میں کیا تھا۔
لیکن شہزادی ڈیانا کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے دوران حمل کا کوئی نشان نہ ملا۔ ان کے خون کے مزید ٹیسٹوں سے معلوم ہوا کہ اس میں بھی حمل کی کوئی علامت نہیں تھی۔ اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ ڈیانا کو شبہ ہو کہ وہ حاملہ ہو سکتی ہیں: متعدد قریبی دوستوں اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ ان کی ماہواری معمول کے مطابق تھی۔ وہ مانع حمل ادویات استعمال کر رہی تھیں اور یہ کہ انہوں نے اپنے قابل اعتماد افراد سے بھی حاملہ ہونے کے امکان کا ذکر نہیں کیا تھا۔
ڈیانا سمجھتی تھیں کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں قتل کر دے گی
سازشی نظریات کے پیچھے بڑا محرک یہ ماننا ہے کہ ڈیانا نے خود سوچا تھا کہ وہ قتل کر دی جانے والی ہیں۔ اس حد تک یہ بات بظاہر درست لگتی ہے۔
سازشی نظریات میں سب سے اہم ایک خط ہے جس کا انکشاف کبھی ڈیانا کے بٹلر رہنے والے پال بریل نے کیا۔ بٹلر کا کہنا تھا کہ انہیں یہ خط محفوظ رکھنے کے لیے دیا گیا۔
خط کے مطابق: ’میں اکتوبر میں آج یہاں اپنی میز کے سامنے بیٹھی ہوں، میری خواہش کہ کوئی مجھے گلے سے لگائے اور مجھے جمے رہنے اور سر بلند رکھنے کا حوصلہ دے۔ میری زندگی کا یہ خاص مرحلہ سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ (...) چارلز کی شادی کے لیے راستہ صاف کرنے کی خاطر میری کار کے’حادثے،‘ بریک فیل ہونے اور سر میں شدید چوٹ کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔‘
اس خط سے عجیب انداز میں لگتا ہے کہ ڈیانا کو حادثے کے بارے میں علم تھا۔ اور درحقیقت اس بات کے پیچھے تاریخ موجود تھی: خط لکھنے سے پہلے انہوں نے اپنی کار کے ساتھ مسائل کا سامنا کیا۔ انہوں نے اس مسائل کے حوالے سے خوف کا اظہار کیا اور ان کے محافظ ایک ایسے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے جس کے بارے میں ان کا ماننا تھا کہ یہ سازش تھی۔
ڈیانا کو اپنی حفاظت کے بارے میں واضح طور پر خدشات لاحق تھے: اس حد تک کوئی سازشی نظریہ نہیں ہے۔ لیکن سرکاری سطح پر ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ انہیں واقعی قتل کر دیا جائے گا، چاہے شاہی خاندان کے کچھ افراد اور ڈیانا کے درمیان دشمنی ہی کیوں نہ ہو۔
فوٹوگرافر جان بوجھ کر حادثے کا سبب بنے
فوٹو گرافروں کو مسلسل ڈیانا کے قتل کا الزام دیا گیا اور دیا جا رہا ہے۔ یہ کہانی جزوی طور پر مقبول ہوئی کیوں کہ یہ ایک ایسی تشویش کو ظاہر کرتی ہے جس میں ڈیانا زندگی بھر مبتلا رہیں کہ جنسی خواہش ان کے لیے اکثر نقصان کا سبب بن جاتی تھی۔
اس نظریے کی تین مخصوص شکلیں ہیں۔ پہلا الزام ہے کہ فوٹوگرافروں کے گروپ نے ڈیانا کی مرسیڈیز کا پیچھا کیا اور اسے آگے جانے پر مجبورکیا تا کہ حادثہ پیش آ جائے۔ دوسری صورت میں استدلال ہے کہ فوٹوگرافروں کے گروپ نے ایسے ماحول کی حوصلہ افزائی کی جہاں حادثہ ہو سکتا ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تیسری صورت یہ بتاتی ہے کہ فوٹوگرافروں نے غلطی سے ایسی صورت حال پیدا کر دی تھی جسے سازش میں ملوث افراد نے کار میں موجود لوگوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا۔
سرکاری سطح پر تحقیقات سے اشارہ ملتا ہے کہ فوٹوگرافر واقعی کوئی اہم گروپ نہیں ہیں: اگرچہ وہ ایک ہی کام کرتے ہیں، وہ عام طور پر بہترین تصویر کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے مختلف کمپنیوں کے لیے کام کرتے ہیں اور مکمل طور پر مختلف کام کرتے ہیں، کچھ پیشہ ور فوٹو جرنلسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔
سرکاری تحقیقات سے پتا چلا کہ ڈیانا جس مرسیڈیز کار میں تھیں، ایک طرح سے فوٹوگرافروں سے بچنے کے لیے اس کی رفتار زیادہ تھی۔ لیکن آپریشن پیجٹ میں سامنے آیا کہ یہ فوٹوگرافروں کے نارمل رویے کا نتیجہ تھا اور وہ کسی مجرمانہ سازش میں حصہ نہیں لے رہے تھے۔
ڈرائیور ہنری پال نے جان بوجھ کر حادثہ کیا
ہنری پال پیرس کے رٹز ہوٹل میں سکیورٹی کے شعبے سربراہ تھے۔ لیکن سازشی نظریات پیش کرنے والوں کا ماننا ہے کہ وہ کم از کم ایک اور تنظیم کے تنخواہ دار تھے: فرانس یا برطانیہ کی سکیورٹی سروسز، یا دونوں کے۔
جو لوگ واقعات کے سرکاری بیان پر شک کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت پال کے نشے میں دھت ہونے کے بارے میں بیان میں کیا گیا مرکزی دعویٰ نہ صرف غلط تھا بلکہ یہ جھوٹ قتل کو چھپانے کے لیے میڈیا میں پھیلایا گیا۔ جزوی طور پر یہ کام ان کی لاش کو کسی دوسرے شخص کی لاش کے ساتھ تبدیل کر کے کیا گیا تا کہ نشے میں ہونے کے حوالے سے نتائج درست ثابت ہوں۔
لوگوں کے ایسا ماننے کی کئی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر پال نے ایسا رویہ اختیار نہیں کیا جس سے ظاہر ہو کہ وہ رات کو پہلے سے نشے میں تھے۔ سکیورٹی سروسز کا تنخواہ دار ہونے کے حوالے سے خیالات کا تعلق حقیقت سے ہے کہ ان کے پاس توقع سے زیادہ رقم دکھائی دیتی ہے اور یہ کہ کچھ سکیورٹی دفاتر کا کہنا تھا کہ ہوٹل کے اندر ان کا کوئی فرانسیسی ذریعہ ہوسکتا ہے۔
لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان میں سے کسی ایک بات کا بھی سرکاری بیان سے ہٹ کر کے حادثے کو کوئی تعلق ثابت ہوتا ہو۔ متعدد ٹیسٹوں سے معلوم ہوا کہ پال کے خون میں الکوحل موجود تھی حالاںکہ ٹیسٹوں میں غلطیاں ہوئی تھیں اور ان غلطیوں کی بار بار جانچ سے تصدیق ہوئی ہے کہ پال واقعی شراب پیتے رہے تھے۔
ڈیانا جس مرسڈیز میں سفر کر رہی تھیں اس میں خرابی تھی
اس سازش میں شاید اس سے زیادہ مرکزی کوئی نکتہ نہیں ہے کہ وہ کار جس میں ڈیانا سوار تھیں اس نے بالآخر انہیں ہلاک کر دینا تھا۔ سازشی نظریات والوں کا دعویٰ ہے کہ کار کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کر دی گئی تھی اور یہ کہ کار کی رفتار غیر معمولی تھی یا گاڑی میں کسی پرزے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔
کار کے معاملے میں سب کچھ ٹھیک تھا۔ لوگوں نے کار مختلف رفتار دیکھنے کے بارے میں بتایا اور اس رات کار کی رفتار واقعی زیادہ تھی لیکن اسے چلانے کے انداز کے حوالے سے کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔
لیکن یہاں الجھن کے بڑے حصے کا تعلق اس حقیقت کے ساتھ دکھائی دیتا ہے کہ سیدھی سی بات ہے کہ کار کی رفتار کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ مختلف باتوں کی اطلاع دینے والے گواہ شاید غلط نہیں تھے لیکن یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ جب آپ کسی شے سے باہر ہوں تو اس کی رفتارکیا ہوتی ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کے پاس رفتار کا موازنہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہو۔
سڑک پر چمکتی روشنیاں اور عجیب قسم کی گاڑیاں موجود تھیں
متعدد لوگوں نے اطلاع دی کہ کار اس سرنگ میں جاتے ہی روشنیاں چمکیں جہاں اس نے حادثے کا شکار ہونا تھا۔ حادثے کا الزام انہی روشنیوں کو دیا گیا لیکن مسئلہ یہ تھا کہ بہت سے لوگوں نے مختلف مقامات سے، مختلف اوقات میں، مختلف روشنیوں کے بارے میں بتایا۔
اس رات بہت سی روشنیاں تھیں: کار کے پیچھے پیچھے آنے والے فوٹوگرافرزاور گاڑیوں کی ہیڈلائٹس کی روشنی۔ لیکن ان میں سے کچھ بھی نقصان پہنچانے کے درپے یا کسی سازش کا حصہ دکھائی نہیں دیتا۔
ڈیانا کو طبی امداد کی فراہمی جان بوجھ کر روکی گئی
سازشی نظریات والوں کا ماننا ہے کہ ڈاکٹروں نے ڈیانا کو جان بوجھ کر موت کے منہ میں جانے دیا۔ ان کا درست علاج نہ کر کے انہوں کے صحت یاب ہونے میں رکاوٹ پیدا کی۔
زیادہ تر سازشی نظریہ حادثے کے مقام پر ڈیانا کو طبی امداد کی فراہمی کے گرد گھومتا ہے۔ سازشی نظریات پیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اگرانہیں موقعے پر طبی امداد دینے کی بجائے انہیں قریبی ہسپتال لے جایا جاتا اور وہاں علاج کیا جاتا تو شاید وہ بچ جاتیں۔
اس نظریے کا جزوی تعلق اس حقیقت سے ہے کہ ہنگامی دیکھ بھال کے لیے فرانسیسی طریقہ کار برطانیہ سے بالکل مختلف ہے۔ فرانس میں ہنگامی امدادی عملہ کسی شخص کو ہسپتال منتقل کرنے سے پہلے جائے وقوعہ پر علاج کرنے پر توجہ دیتا ہے۔ برطانیہ میں جلد ہسپتال پہنچایا جاتا ہے۔
جیسا کہ آپریشن پیجٹ رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی سازش کے لیے کافی تعداد میں ماہر ڈاکٹروں اور دیکھ بھال کرنے والے دوسرے کی ضروری ہو گا کہ وہ اپنے اخلاقی ضوابط کی خلاف ورزی کریں اور اس کے بعد ایسا کرنے کے بارے میں جھوٹ بولیں۔ مصنین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایسا نہیں ہوا۔
یہ کہنا ناممکن ہے کہ اگر ڈیانا کو ہسپتال لے جایا جاتا تو زیادہ کامیابی ہوتی یا نہیں۔ لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت میں ان کا زخموں کی تاب لانا تقریباً ناممکن تھا۔
ڈیانا کے محافظ کا قتل
ڈیانا کے بارے میں سازشی نظریات اس وقت بھی گردش میں تھے جب وہ زندہ تھیں اور درحقیقت، شہزادی ان پر یقین کرتی نظر آئیں۔ 2004 میں امریکی نیوز چینل این بی سی نے ویڈیو دکھائی جس میں ڈیانا کو بیری مناکی کے ساتھ افیئر کے بارے میں بات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ ڈیانا نے اپنے سابق محافظ بیری میناکی کے بارے میں کہا کہ’وہ میری کی سب سے بڑی محبت ہیں۔‘
انہوں نے وڈیو میں کہا کہ’(لیکن) اس بات کا سب کو پتہ چل گیا انہیں (شاہی محافظت) سے نکال باہر کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں مار دیا گیا۔ میرا خیال ہے انہیں قتل کیا گیا۔‘
سازشی نظریے والوں نے دعویٰ کیا اور کہا کہ ایک پراسرار ڈرائیور تھے جنہوں نے بظاہر اس کار حادثے کی منصوبہ بندی میں مدد کی جس میں میناکی کی موت واقع ہوئی۔ بعض افراد کے مطابق وہ موٹر سائیکل پر کسی کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ موٹر سائیکل ایک دوسری کار سے ٹکرا گئی جو دو سڑکوں کے مقام اتصال سے نکل رہی تھی۔ یہ سب جان بوجھ کر کیا گیا۔
سازشی نظریات جاری رہے اور انہی خیالات کا حصہ بن گئے جن کی بنا پر ان نظریوں کو تقویت ملی کہ درحقیقت ڈیانا کے ساتھ کیا ہوا تھا۔
لیکن دی انڈپینڈنٹ کو کئی ہفتے قبل شائع ہونے والی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ حقیقت بہت المناک تھی لیکن یہ مکمل طور پر ایک حادثہ تھا۔ ڈرائیور نے کار کو واقعی ہی فوری طور پر بریک لگا دی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے آپریشن پیجٹ میں بیان دینے سمیت تفتیش میں مدد پر رضامندی ظاہر کی۔
© The Independent