کپتانی چھوڑنے کے بعد صرف دھونی نے سپورٹ کیا: وراٹ کوہلی

سابق کپتان کے فارم میں نہ ہونے پرعالمی کرکٹ میں مستقل بات چیت ہوتی رہی ہے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ مشکل وقت نے ان کو سچے دوست دکھا دیے ہیں۔

اکتوبر 2017: انڈیا کے شہر حیدر آباد میں آسٹریلیا کے خلاف ٹی 20 میچ سے پہلے وراٹ کوہلی اور ایم ایس دھونی گراؤنڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)

بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وراٹ کوہلی نے انکشاف کیا ہے کہ ٹیسٹ کپتانی چھوڑنے کے جب وہ بعد ذہنی طور پر مشکل مرحلے سے گزر رہے تھے تو صرف سابق ساتھی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے انہیں حمایت کے پیغامات بھیجے۔

33 سالہ کوہلی کا بلا ایشیا کپ میں دوبارہ چلنا شروع ہو گیا ہے اور اتوار کو پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے باوجود انہوں نے 60 رنز بنائے اور اس ٹورنامنٹ میں مسلسل دو نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کوہلی اس چھ ملکی ٹورنامنٹ سے قبل ایک ماہ کی چھٹی پر تھے اور ایک ماہ بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہونے جا رہا ہے۔

سابق کپتان کے فارم میں نہ ہونے پرعالمی کرکٹ میں مستقل بات چیت ہوتی رہی ہے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ مشکل وقت نے ان کو سچے دوست دکھا دیے ہیں۔

کوہلی نے کہا، ’میں صرف ایک بات کہوں گا، جب میں نے ٹیسٹ کرکٹ کی کپتانی چھوڑی تو مجھے صرف ایم ایس دھونی کے پیغامات ملے۔

’بہت سے لوگوں کے پاس میرا نمبر ہے اور وہ ٹی وی پر باتیں کرتے ہیں لیکن کسی نے مجھے پیغام نہیں بھیجا۔ اگر آپ مجھے تجاویز دینا چاہتے ہیں میرے سامنے آکر دیں ورنہ یہ میرے لیے بے معنی ہے۔‘

کوہلی نے اپنے ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 2011 میں کیا تھا جب دھونی کپتان تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کوہلی نے کہا کہ ’آپ کا کسی کے ساتھ جو احترام اور تعلق ہوتا ہے، وہ اس طرح ظاہر ہوتا ہے۔ کچھ روابط ایسے ہیں جو اصلی ہیں اور جن میں دونوں طرف سکیورٹی (تحفظ کا احساس) ہوتا ہے۔‘

سابق ٹاپ رینکنگ ٹیسٹ بلے باز نے گذشتہ سال ورلڈ کپ کے بعد ٹی20 کی کپتانی چھوڑ دی تھی اور جلد ہی ان سے ون ڈے کرکٹ کی کپتانی بھی لے لی گئی اور وہ ان کے کیریئر کا بدترین دور تھا۔

کوہلی، جنہوں نے نومبر 2019 کے بعد سے کسی بین الاقوامی میچ میں سنچری نہیں بنائی، نے جنوری میں ٹیسٹ کرکٹ کی کپتانی چھوڑی تھی۔

ناقدین، بشمول ورلڈ کپ جیتنے والے سابق کپتان کپل دیو نے یہاں تک مشورہ دیا تھا کہ کوہلی کو ڈراپ کردیا جائے۔

لیکن کوہلی کا اصرار ہے کہ پاکستان کے خلاف 44 گیندوں پر 60 رنز کے بعد اس طرح کے تبصرے ان کے لیے پریشان کن نہیں، ان کے رنز کی بدولت بھارت 181-7 تک پہنچ گیا تھا۔ پاکستان نے اتوار کو سپر فور کا یہ سنسنی خیز میچ 19.5 اووروں میں جیتا۔

کوہلی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ سچ پوچھیں تو میں نے ان چیزوں پر کبھی توجہ نہیں دی۔

’14 سال کھیلا اور یہ اتفاق سے نہیں ہوتا۔ میرا کام اپنے کھیل پر سخت محنت کرنا ہے، جو کرنے کا مجھے شوق ہے۔‘

کوہلی نے کہا کہ ایک ماہ وقفے کے بعد انڈیا کے ڈریسنگ روم میں واپس آنے پر ان کا خیر مقدم کیا گیا اور ’دوبارہ کھیلنا اور بلے بازی کرنا انہیں اچھا لگ رہا ہے۔‘

102 ٹیسٹ میچوں میں 27 سنچریاں بنانے والے کوہلی نے حال ہی میں اپنی ذہنی صحت پر کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ انہوں نے میدان میں ’جعلی جنون‘ دیکھانے کی کوشش کی۔

کوہلی نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وقفہ لینا برا نہیں ہے اور مجھے امید ہے کہ اس سے لوگوں کو طاقت ملتی ہےاور وہ اپنے جذبات پر توجہ دے سکیں گے۔

’کسی میں بھی اس طرح کے احساسات پیدا ہو سکتے ہیں لیکن ان کو پہچاننا اور ان کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

’اگر آپ اسے نظر انداز کرتے ہیں تو آپ مزید مایوس ہو جائیں گے۔ میں خوش ہوں، میں ایک بار پھر پرجوش ہوں اور اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہو رہا ہوں جو میرے لیے سب سے اہم چیز تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ