ملکہ الزبتھ کی موت ’بڑھاپے‘ کی وجہ سے ہوئی: ڈیتھ سرٹیفیکیٹ

96  سالہ برطانوی ملکہ کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جمعرات کو جاری کیا گیا جن کی موت سکاٹش ہائی لینڈز میں واقع بالمورل کاسل سٹیٹ میں ہوئی تھی۔

ملکہ الزبتھ کی موت کے بعد لندن کے گرین پارک میں ملکہ کے ایک پورٹریٹ کے ہمراہ پھول رکھے تھے (تصویر: اے ایف پی)

برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق ان کی موت آٹھ ستمبر کی سہ پہر 3:10 بجے ہوئی اور اس کی وجہ ’بڑھاپا‘ تھی۔

96  سالہ برطانوی ملکہ کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جمعرات کو جاری کیا گیا جن کی موت سکاٹش ہائی لینڈز میں واقع بالمورل کاسل سٹیٹ میں ہوئی تھی۔

الزبتھ دوم برطانوی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک تخت نشین رہیں جن کی 1952 میں تاج پوشی کی گئی تھی۔ اس طرح وہ 70 سال تک تخت برطانیہ پر براجمان رہیں۔

سکاٹ لینڈ کے نیشنل ریکارڈ کی جانب سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آنجہانی ملکہ کی موت ان کی اکلوتی صاحبزادی شہزادی این نے 16 ستمبر کو رجسٹر کروائی تھی۔

شہزادی این نے 13 ستمبر کو بکنگھم پیلس سے جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنی والدہ کی زندگی کے آخری 24 گھنٹوں کے دوران ان کے ساتھ موجود تھیں۔

سرٹیفکیٹ میں ملکہ کی موت کی جگہ پر ’بالمورل کاسل‘ درج کیا گیا ہے۔ پیشے کے سیکشن میں ’عزت ماب ملکہ عالیہ‘ درج کیا گیا ہے۔

اگر ملکہ کی موت انگلینڈ میں ہوتی تو ان کی موت کے اندراج کی کوئی ضرورت نہ ہوتی کیونکہ وہاں یہ قانون صرف رعایا پر لاگو ہوتا ہے۔

لیکن سکاٹ لینڈ میں 1836 سے لاگو مقامی قانون، جو انگلینڈ اور ویلز سے مختلف قانونی نظام ہے، کے تحت سکاٹ لینڈ میں ’ہر شخص کی موت‘ کا اندراج کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملکہ کی موت کے وقت سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ملکہ کے دو چھوٹے بیٹے شہزادہ اینڈریو اور ایڈورڈ، ان کی بہو سوفی اور پوتے شہزادہ ولیم موت کے وقت بالمورل نہیں پہنچے تھے۔

شاہی خاندان کے یہ ارکان شمال مشرقی سکاٹ لینڈ کے ابرڈین ہوائی اڈے پر سہ پہر 3:50 پر اترے اور 5:00 بجے کے بعد بالمورل پہنچے جب کہ شہرادہ ولیم کے چھوٹے بھائی شہزادہ ہیری شام کے بعد سب سے آخر میں وہاں پہنچے۔

ملکہ کے سب سے بڑے بیٹے اور ان کے جانشین، بادشاہ چارلس سوم کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے صبح کے وقت ہی بالمورل کا سفر کیا تھا۔

موت کی وجہ کے سیکشن میں صرف ’بڑھاپا‘ درج ہے اور اس میں کوئی اور وجہ بیان نہیں کی گی جس سے ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے کہ ملکہ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں کسی ’خاص مرض‘ میں مبتلا تھیں۔

اپنی موت سے دو دن قبل انہوں نے بورس جانسن کا بطور وزیر اعظم استعفیٰ قبول کرکے ان کی جانشین لِز ٹرس کو حکومت بنانے کی دعوت دے کر اپنا آخری بڑا آئینی فریضہ ادا کیا تھا۔

لیکن حکومت کی جانب سے اقتدار کی منتقلی کے عمل کی جاری تصاویر میں ان کے مسکراتے ہوئے اور چھڑی کا سہارا لیے ہوئے ملکہ کے ہاتھ کی پشت پر جامنی رنگ کے گہرے زخم دکھائی دے رہے تھے۔

لز ٹرس کے ترجمان نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ نئی وزیر اعظم کو اس دن شام 4:30 بجے ملکہ کی موت کی اطلاع دی گئی تھی جب کہ یہ خبر سرکاری طور پر شام ساڑھے چھ بجے نشر کی گئی۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا