سدرہ امین: انڈیا سے جیتنے کا احساس ہی الگ ہوتا ہے

قذافی سٹیڈیم کے اندر آئر لینڈ اور اپنی ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس کرتی سدرہ امین ایک بہت ہی سادی سی لڑکی دکھائی دیں جنہیں لوگوں سے اخلاق اور ملنساری سے بات کرنا اور ملنا جلنا پسند ہے۔

2022 میں اب تک ہونے والے ویمن ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں سب سے زیادہ سکور بنانے والی پہلی پاکستانی سدرہ امین ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان ویمن نیشنل کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی سدرہ امین کا کہنا ہے کہ ہر ٹیم کو ہم ٹف ٹائم دیتے ہیں لیکن انڈیا سے جیتنے کا احساس ہی الگ ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایمانداری کی بات ہے کہ جتنی بھی ٹاپ کی ٹیمیں ہیں کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہم ان سب کو مات دیں البتہ ذاتی طور پر مجھے لگتا ہے کہ انڈیا کے ساتھ کھیلنے کا زیادہ مزہ آتا ہے اور جب آپ ان سے جیتتے ہیں تو وہ احساس ہی الگ ہوتا ہے۔‘

سدرہ امین جو سینکڑوں رنز اور دنیا بھر میں نام بنا چکی ہیں ان سے ملنے پر محسوس ہوا کہ جیسے بے نیازی ان پر ختم ہے۔

قذافی سٹیڈیم کے اندر آئر لینڈ اور اپنی ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس کرتی سدرہ امین ایک بہت ہی سادی سی لڑکی دکھائی دیں جنہیں لوگوں سے اخلاق اور ملنساری سے بات کرنا اور ملنا جلنا پسند ہے۔

30 سالہ سدرہ امین لاہور میں پیدا ہوئیں اور 2011 سے اب تک ویمن ون ڈے انٹرنیشنل کے 51 میچ کھیل چکی ہیں جبکہ ان میں انہوں نے 1281 رنز بنائے ہیں۔ یہی نہیں سدرہ نے 32 ویمن ٹی ٹونٹی انٹرنیشل میچ بھی کھیلے ہیں۔ جبکہ رواں ماہ  پاکستان اور آئرلینڈ کے مابین ہونے والے ویمن ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں ایک اننگز کے دوران 151 گیندوں پر 176 رنز بنا کر چوتھے نمبر پر رہیں۔

2022 میں اب تک ہونے والے ویمن ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں سب سے زیادہ سکور بنانے والی پہلی پاکستانی سدرہ امین ہیں۔

پاکستان میں ویمن کرکٹ کتنی آسان ہے اور کیا لڑکیاں یہاں کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں؟

اس سوال کے جواب میں سدرہ کا کہنا تھا ’کچھ بھی آسان نہیں ہے اگرآپ کو مواقع مل رہے ہیں اور آپ ان سے فائدہ نہیں اٹھاتے تو آپ کے لیے سب مشکل ہے۔ میرے خیال میں کرکٹ اب بہت آسان ہو گئی ہے کیونکہ جس طرح پی سی بی ویمن کرکٹ کو پروموٹ کر رہی ہے، لاہور میں ہر جگہ کیمپس لگ رہے ہیں، کوچنگ ہو رہی ہے، اس سے خواتین کے لیے کرکٹ کافی آسان ہو گئی ہے۔‘

پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم اور دیگر ممالک کی ویمن ٹیمز میں کتنا فرق ہے؟

’بہت فرق ہے۔ ہمارے پاس لڑکیوں کا پول کم ہے۔ لیکن لڑکیاں اب دور دراز علاقوں سے یہاں آنے لگی ہیں۔ غیرممالک کی ویمن ٹیمز کی بات کریں تو ان کے پاس بہت اچھے سیٹ اپ ہیں۔  میرے خیال میں پی سی بی اب اس پر بھی کام کر رہا ہے اور بہت اچھے ادارے بنا رہا ہے جیسے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں اب خواتین کے لیے بھی جگہ بنائی گئی ہے۔ ہم بھی وہاں جا کر اپنے کوچز کے ساتھ بیٹنگ پر کام کرتے ہیں، فیلڈنگ پر کام کر رہے ہیں اور اپنی فٹنس پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔‘

مرد کرکٹر کرکٹ کے ساتھ لیگز بھی کھیلتے ہیں۔ کمنٹری بھی کرتے ہیں تجزیے بھی کرتے ہیں، خواتین کرکٹرز کے لیے کیا آپشنز ہیں؟

اس سوال کے جواب میں سدرہ کا کہنا تھا ’لڑکوں کو کافی فوقیت حاصل ہے اس میں کوئی شک کی بات نہیں لیکن اب ہماری لڑکیاں ایمپائرنگ میں آ رہی ہیں، کوچنگ میں آ رہی ہیں، اس کے علاوہ جیسے مرد کرکٹر مختلف ممالک میں جا کر لیگز کھیل رہے ہیں اسی طرح پی سی بی نے خواتین کے لیے بھی لیگز کا اعلان کیا ہے اور آئندہ سال فروری یا مارچ میں ہماری لیگ شروع ہوگی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کافی چیزیں آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہیں۔ لڑکیوں کو ہم کمنٹری میں بھی دیکھیں گے جیسے سابق کھلاڑی ثنا میر، عروج ممتاز، مرینہ اقبال یہ لوگ بھی اچھے لیول پر جاکر کمنٹری کر رہے ہیں ٹی پروگرامز میں کرکٹ پر تجزیے پیش کر رہی ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ مجھے لگتا ہے نئے آنے والے کھلاڑی بھی انہیں دیکھ رہے ہوں گے اور ان سے متاثر ہوں گے۔

ورلڈ کپ کی پہلی سینچری جب بنائی توکیسا محسوس کیا؟

اس سوال پر سدرہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ جب آپ گراؤنڈ میں ہوتے ہیں تب آپ کو اتنا احساس نہیں ہوتا کہ آپ نے کیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ اب چونکہ سوشل میڈیا کا دور ہے جب آپ میچ کھیل کر واپس آتے ہیں اور اپنا فون چیک کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے بھی آپ کی تعریف کی ہے جوکبھی آپ کو نہیں جانتے تھے نہ کبھی آپ کو سراہتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس وقت محسوس ہوتا ہے کہ آپ سے کوئی بڑا کام ہو گیا ہے۔ اسی طرح مجھے بھی بہت خوشی ہوئی تھی کیونکہ پاکستان کی طرف سے میرے لیے یہ ایک اعزاز کی بات تھی کہ میں نے بطور پاکستانی ورلڈ کپ میں پہلی سینچری کی تھی۔‘

آپ کے ارد گرد جو بچیاں ہیں کیا انہوں نے بھی آپ سے متاثر ہو کر کھیلنا شروع کیا ہے؟

’یقیناً، خاص طور پر ہم جن گلی محلوں سے آتے ہیں وہاں مجھے ہمیشہ اچھا لگتا ہے بتانے میں تاکہ لوگ ہمیں دیکھ کر متاثر ہوں اور وہ بھی آگے آئیں۔ ہر کوئی اسی لیول سے اوپر پہنچا ہے تو میرے محلے کے والدین مجھ سے آ کر ملتے ہیں بلکہ کچھ لڑکیوں نے تو کرکٹ باقاعدہ کھیلنا بھی شروع کی ہے۔‘

سدرہ امین آج کل پاکستان میں آئرلینڈ کے ساتھ ہونے والے ویمن ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل سکواڈ کا حصہ تو ہیں لیکن انہیں ابھی تک کوئی بھی میچ نہیں کھلایا گیا جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ سدرہ کو ریزرو میں رکھا گیا ہے تاکہ نئی کھلاڑیوں کو پرکھا جا سکے۔

سدرہ امین نے کرکٹ کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ کالج سے ایم ایس سی سپورٹس سائنس کے مضمون میں رول آف آنر بھی لیا ہے۔ ’میں شکر کرتی ہوں کہ کرکٹ کے ساتھ میں نے پڑھائی کو بھی جاری رکھا ہے۔‘ سدرہ اپنا مستقبل کرکٹ میں ہی دیکھتی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ