کسی خاتون کو مضبوط دکھانا ہو تو اسے صحافی بنا دیتے ہیں: ہاجرہ یامین

اداکارہ ہاجرہ یامین کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا میں پاکستانی ویب سیریز سیوک پر پابندی سے خوش نہیں۔

پنکی میم صاحب کی پنکی یعنی ہاجرہ یامین نے اس فلم کے بعد ایک سے ایک مشہور ڈراموں میں کام کیا، ڈراما سیریل عہدِ وفا میں بھی ان کا کردار کافی پسند کیا گیا تھا۔

حال ہی میں پاکستان کے آن لائن پلیٹ فارم وڈلی کے لیے بننے والی ویب سیریز ’سیوک‘ میں انہوں نے ایک انڈین صحافی کا کردار کیا ہے۔

یہ ویب سیریز انڈیا میں پیش آنے والے واقعات پر مبنی ہے، جن میں سمجھوتا ایکسپریس، بابری مسجد کا انہدام جیسے واقعات شامل ہیں۔

اس ویب سیریز پر انڈیا میں کافی واویلا ہوا اور انڈیا کی وزارتِ اطلاعات نے اس ویب سیریز پر اور وڈلی پر انڈیا میں مکمل پابندی عائد کردی۔

ہاجرہ یامین کے سیوک میں کردار اور اس پابندی کے بعد میری کوشش تھی کہ جلد سے جلد ان سے ملاقات ہو تاکہ میں ان کا رد عمل جان سکوں۔

بالآخر، چند دن پہلے ان سے ملاقات ہو ہی گئی تو اپنے سوالات ان کے سامنے رکھ دیے۔

پاکستانی ویب سیریز سیوک پر انڈیا میں پابندی کے بعد ہاجرہ یامین سے اپنی ملاقات میں ان سے پہلا سوال یہی کیا کہ اس پابندی پر ان کا ردِ عمل کیا ہے کیونکہ اداکار تو چاہتا ہے کہ اس کا کام زیادہ سے زیادہ جگہوں پر دیکھا جاسکے۔

ہاجرہ کے لہجے میں ہلکی سی مایوسی تھی، انہوں نے کہا کہ انہیں ہرگز خوشی نہیں ہوئی، اگر ان کی ٹیم کے بہت سے لوگ اس لیے خوش تھے کہ اس پابندی کی وجہ سے انہیں تشہیر ملے گی، لیکن ایک فنکار کی حیثیت سے وہ خوش نہیں ہیں۔

سیوک جیسی سیریز میں ہاجرہ کے کام کرنے کے بارے میں جب ان سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر تاریخی واقعات کو دیکھا جائے تو یہ کسی بھی قسم کا پراپیگنڈا نہیں ہے۔

’اصل میں دونوں ممالک میں یہ ہوتا ہے کہ بات صحیح یا غلط نہیں دیکھی جاتی، یہ دیکھا جاتا ہے کہ انڈیا نے پاکستان یا پاکستان نے انڈیا کے بارے میں بات کی ہی کیوں، اس وجہ سے ہی اکثر پابندی لگا دی جاتی ہے۔‘

ہاجرہ یامین نے بتایا کہ ان کی خواہش تھی کہ انڈیا کو سٹیریو ٹائپ نا کیا جائے، کیونکہ سیوک میں ایک ہندو خاتون صحافی کا کردار تھا تو اسے ایک ماڈرن لڑکی ہی دکھانا ہے اور اسی ضمن میں کوشش کی گئی تھی۔

ہاجرہ نے عہد وفا میں بھی پاکستانی صحافی خاتون کا کردار کیا تھا، اور سیوک میں وہ ہندو خاتون صحافی بنی ہیں، تو کہیں ان کا صحافت میں آنے کا ارادہ تو نہیں ہے۔

اس پر ہنستے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’ہمارے ملک میں کسی خاتون کا مضبوط دکھانا ہے تو بہت محدود کردار ہی رہ جاتے ہیں، اگر روایتی کردار نا ہوں تو پھر صحافی کا کردار ہی رہ جاتا ہے۔‘

عہد وفا میں ہاجرہ یامین نے پاکستانی صحافی بننے کے لیے غریدہ فاروقی کی ویڈیوز دیکھی تھیں، اس مرتبہ سیوک میں ایک انڈیا صحافی بننے کے لیے انہوں نے عام لوگوں کی ویڈیوز دیکھیں تاکہ وہ لہجے اور انداز کو اپنا سکیں جو انڈیا میں رائج ہے۔

ویب سیریز میں بےباک مناظر کی عکس بندی پر ہاجرہ نے کہا کہ کہانی کو مجموعی طور پر دیکھنا چاہیے، اگر دیکھنے والے کا توجہ وہاں پر مرکوز رہے تو کچھ اور نہیں سوچیں گے۔

ہاجرہ یامین نے اب تک دو فلموں میں کام کیا ہے، مگر وہ دونوں بہت غیر روایتی سے کردار تھے، ایک ہیروئن کے روایتی کردار میں اب تک ہاجرہ نہیں دکھائی دی ہیں، کیا یہ ان کی اپنی خواہش ہے۔

ہاجرہ یامین نے اس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وہ کردار بھی کرنے ہیں، بس ہدایت کار اور پروڈکشن ٹیم پر منحصر ہوتا ہے کہ کیا اور کیسا کام کیا جائے۔

تو ہم ہاجرہ یامین کو ساڑھی پہن کر ناچتے ہوئے کب دیکھیں گے، اس پر انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ’ونڈرلینڈ‘ نامی پراجیکٹ کا حصہ ہیں جسے سہیل جاوید نے بنایا ہے، وہ جلد ہی گرین چینل پر نشر ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں خواتین فنکاروں کے لباس پر ہونے والی مسلسل ٹرولنگ کے بارے میں ہاجرہ یامین کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ جب تک ان کے کسی عمل سے کسی کو نقصان نہیں ہورہا تو وہ کیسے غلط ہوسکتا ہے۔

’میں تو دوسروں کو مکمل آزادی دیتی ہوں کہ وہ جو مرضی کریں، تو پھر مجھے بھی یہ حق حاصل ہے کہ جب میرے کسی عمل سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہورہا تو میں کیوں رُکوں، لوگ میرا کام دیکھیں باقی میری زندگی سے کسی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

ہاجرہ یامین کا ڈرامے اور ویب سیریز میں ساتھی اداکار محسن عباس حیدر (جن پر مبینہ طور پر گھریلو تشدد کرنے کا الزام ہے) کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں کہنا تھا کہ بطور اداکار ان کے پاس کام کرنے کے مواقع بہت ہی محدود ہیں۔

’پاکستان میں خواتین اداکاروں کے پاس کام کرنے کے مواقع کم ہی ہوتے ہیں، ایسے میں اگر میں کوئی کام چھوڑ دیتی ہوں تو میں تو نہیں ہوں گی، مگر وہ شخص جس پر الزام ہے، وہ وہیں رہے گا، کیونکہ اس انسان کو نہیں ہٹایا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بطور فنکار وہ اپنی جگہ نہیں چھوڑیں گی، البتہ وہ سماجی تقریبات میں شرکت نہیں کرتیں جہاں ایسے افراد ہوتے ہیں۔

آخر میں ہاجرہ یامین نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ ہے اور وہ کئی لڑکیوں کو جانتی ہیں جنہوں نے اس کا سامنا کیا ہے، مگر انہوں نے کبھی خود اس کا سامنا نہیں کیا۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی فلم