قابلِ اعتراض مواد شیئر کرنے والے چینلز کو بلاک کیا جائے: عدالت

سندھ ہائی کورٹ نے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو حکم دیا ہے کہ اداکارہ کبریٰ خان کے بارے میں تمام قابلِ اعتراض مواد شیئر کرنے والے چینلز/ہینڈلز کو بلاک کر دیا جائے۔

اداکارہ کبریٰ خان نے الزامات پر عدالت سے رجوع کیا (کبریٰ خان/ انسٹا گرام)

سندھ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایف آئی اے اور پاکستانی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ اداکارہ کبریٰ خان کے بارے میں تمام قابلِ اعتراض مواد شیئر کرنے والے چینلز/ہینڈلز کو بلاک کر دیا جائے۔

کبریٰ خان نے، جن کا اصل نام رابعہ اقبال خان ہے، انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’پچھلے چار دن میرے اور میرے خاندان کے لیے اتنے برے گزرے ہیں کہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ واضح ہونے کے بعد بھی کہ میرے نام کا مخفف غلط سمجھا گیا، پھر بھی مجھ پر شدید حملے کیوں کیے جا رہے ہیں۔ میری تصویر کیوں غلط طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔ پھر مجھے احساس ہوا کہ اسے کسی نے نہیں روکا۔ کیوں کہ ہم چپ رہنے کے عادی ہو چکے ہیں۔

’میں بطور پاکستانی شہری اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اپنے وقار کو بچانے کے لیے قانون کا سہارا لے رہی ہوں۔‘

عادل راجہ نے ٹوئٹر پر کبریٰ خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا مقصد کسی عورت کو نشانہ بنانا نہیں تھا، بلکہ نظام میں موجود ایک بڑی خرابی کو ظاہر کرنا تھا۔ میں ناموں کے مخفف دینے کی وجہ سے پیدا ہونے والی کسی بھی پریشانی پر بےحد شرمندہ ہوں۔ اور ان میں آپ کے نام کے مخفف تو شامل ہی نہیں تھے۔‘

کبریٰ خان نے میجر (ر) عادل راجہ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی تھی جس میں انہوں نے درخواست کی تھی کہ ایک یوٹیوبر نے ان سمیت چار اداکاراؤں کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے ہیں جن سے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

کبریٰ خان نے مزید کہا تھا کہ ہتک آمیز مواد کو ہٹانے کے لیے ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رابطہ کیا گیا ہے لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ہفتے میجر ریٹائرڈ عادل راجہ نے ایک وی لاگ شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان فوج کے دو اعلیٰ افسر ایک سیف ہاؤس میں پاکستانی ٹاپ ماڈل اور اداکاراؤں کے ساتھ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں، جن کی بقول ان کے ویڈیوز موجود ہیں۔

انہوں نے کسی اداکارہ کا نام لینے کی بجائے ان کے ناموں کے ابتدائی حروف بتائے تھے۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر چار اداکاراؤں کے نام گردش کرنے لگے جنہوں نے گذشتہ سال آئی ایس پی آر کے ایک ڈرامے ’صنفِ آہن‘ میں کام کیا تھا۔

جب یہ معاملہ بہت گرم ہوا تو عادل راجہ نے ایک اور ویڈیو میں کسی خاتون کا نام لینے کی تردید کی اور کہا کہ ان حروف سے تو کوئی بھی مراد ہو سکتا ہے، لیکن اس کے باوجود شور کم نہیں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل