تحریک انصاف احتجاج شروع کرے تاکہ مذاکرات ختم ہوں:خواجہ آصف

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی الیکشن کے حوالے سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں کامیابی چاہتی ہے لیکن ناکامی کی صورت میں اس نے اپنی حکمت عملی بنا لی ہے۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کے ہر فیصلے سے ان کی جماعت کو سیاسی فائدہ پہنچا ہے (فائل فوٹو اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ہر فیصلے سے ’ہمیں سیاسی فائدہ‘ پہنچا ہے۔

سیالکوٹ میں اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے فواد چوہدری کے بیان پر کہا کہ ’یہ بالکل احتجاج شروع کریں تاکہ یہ مذاکرات تو ختم ہوں۔‘

خواجہ آصف نے مذاکراتی کمیٹیوں کے حوالے سے کہا کہ ’یہ جو بٹھا دی گئی ہیں جائز یا ناجائز طریقے سے۔۔ ہم تو صرف اتمام حجت کر رہے ہیں۔ باقی اس سے کیا نتیجہ نکالنا ہے اور کیا پچھلے سوا سال میں نکلا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ ’عمران خان نے جو ارمان نکالنے ہیں نکال ہیں تاکہ کل گلا نہ رہ جائے کہ میں نے یہ کرنا تھا، میں نے وہ کرنا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے گذشتہ ایک سال کے دوران جتنے اعلان کیے ہیں ان سے وہ بعد میں پیچھے ہٹے ہیں۔‘

’ان کے لانگ مارچ کہاں چلے گئے۔ وزیر آباد والا لانگ مارچ بھی انہوں نے کسی کے کہنے پر کیا تھا۔‘


پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت الیکشن کے حوالے سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں کامیابی چاہتی ہے لیکن ناکامی کی صورت میں اس نے اپنی حکمت عملی بھی ترتبیت دے دی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: ’تحریک انصاف مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے لیکن ناکامی کی صورت میں حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
 

’یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین کو ردی کا ٹکڑا اور عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھ لیا جائے اور تحریک انصاف خاموش بیٹھ جائے۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں عوام بڑی تحریک کے لیے تیار ہو جائیں، تحریک کا آغاز کل لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں ریلی سے ہو رہا ہے، اس کا نقطہ عروج ایک تاریخی لانگ مارچ ہو گا۔‘


صدر نے قومی احتساب ترمیمی بل واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب (ترمیمی) بل2023 آئین کے آرٹیکل 75 ون بی کے تحت پارلیمنٹ کو دوبارہ غور کرنے کے لیے واپس بھجوا دیا۔
وزیرِ اعظم نے بل آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت توثیق کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا تھا۔
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے لکھا، ’قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں پہلے کی گئی ترامیم سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ بل اور وزیرِ اعظم کی ایڈوائس میں اس پہلو کا حوالہ نہیں دیا گیا۔‘
ڈاکٹرعارف علوی نے لکھا، ’ایک زیر التوا معاملے کے اثرات پر غور کیے بغیر قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترامیم پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔

سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کم دکھانا خاص منصوبہ بندی ہے: ایم کیو ایم پاکستان

 متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو کم دکھانا نااہلی اور سستی نہیں بلکہ خاص منصوبہ بندی ہے۔

مصطفی کمال، نسرین جلیل، انیس قائم خانی دیگراراکین رابطہ کمیٹی و ارکان اسمبلی کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی کنوینر نے کہا، ’مردم شماری میں جو کچھ کیا جا رہا ہے کسی غلطی کی وجہ سے نہیں، ایک منصوبہ بندی کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔

‘ایم کیوایم پاکستان کا مطالبہ ہے کہ پورے پاکستان میں کس کو کم یا زیادہ نہ گنا جائے۔‘

انہوں نے کہا، ’50 برسوں سے ایک سوچے سمجھیں منصوبے کے تحت شہری علاقوں کو کم دکھانے کا منصوبہ جاری رہا ہے۔ گذشتہ مردم شماری سے پہلے ہم نے عوام کو آگاہ کردیا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں کو کم دکھایا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی اہم ترین ذمہ داریوں میں ایک، ایک فرد کو گننا شامل ہے، اس بار مجبور ہوکر خدشات دیکھتے ہوئے مردم شماری پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

’ایم کیوایم پاکستان نے دو حکومتوں کے ساتھ ایک اہم قومی فریضے کو درست کرنے لیے کوشش کیں۔ ایم کیوایم کے خدشات درست ثابت ہوئے۔ شہری سندھ کو پچھلی مردم شماری سے بھی کم گنا جارہا ہے۔‘

 مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایم کیوایم کے پاس اس وقت صرف و صرف مردم شماری کا ایجنڈا ہے۔ ’شہری سندھ میں درست مردم شماری کے لیے ایم کیوایم پاکستان نے ہر فورم کو کھٹکٹایا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کتنی عجیب بات ہے کہ ہم خود کو گنوانے کے لیے پورے ملک کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ ہم کوئی ریاست سے مراعات نہیں بلکہ پچھلے تین ماہ سے درست مردم شماری مانگ رہے ہیں۔

پارٹی کے سینیئر ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ پورے ملک میں کسی کو فکر نہیں، صرف ایم کیوایم کے بچے پریشان گھوم رہے کہ ہم کودرست گن لو۔


کسی کو غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب

پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پر پولیس کے چھاپے پر ردعمل میں کہا کہ کسی کو غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ اس وقت مدینہ میں ہیں اور تمام تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔

’یہ جان کر افسوس ہوا کہ ٹیم چوہدری پرویز الہٰی کو گرفتار کرنے گئی لیکن چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر دھاوا بول دیا جس میں چوہدری سالک حسین زخمی ہو گئے۔‘


پولیس بدستور پرویز الہیٰ کے گھر کے باہر موجود

لاہور پولیس کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے گھر کے باہر پولیس اب بھی موجود ہے جبکہ سڑک کو آمد رفت کے لیے بند رکھا گیا ہے۔

جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پولیس اور محکمہ انسداد کرپشن پنجاب نے چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

اس پر ہفتے کو پرویز الہٰی کے بیٹے راسخ الہٰی نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی  تھی کہ عدالت نے انسداد کرپشن کے ایک مقدمے میں پرویز الہٰی کی چھ مئی تک ضمانت منظور کر رکھی تھی لہٰذا گھر پر چھاپہ غیرقانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ 

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ظہور الہٰی روڈ کلیئر کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو وہاں سے جانے کی ہدایت جاری کرے۔

درخواست پر ابھی سماعت ہونا باقی ہے۔


14 مئی تک اسلمبلیاں تحلیل ہوں تو ایک ہی دن الیکشن کے لیے تیار ہیں: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہفتہ کو حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 14 مئی تک اسمبلیاں تحلیل کر دی جاتی ہیں تو وہ بھی ایک ساتھ انتخابات کے لیے تیار ہیں۔

عمران خان نے ہفتہ کو ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنان سے خطاب میں کہا کہ ’ہم مذاکرات صرف اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے ہمیں کہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایک طرف مذاکرات ہو رہے ہیں تو دوسری جانب کبھی علی امین گنڈا پور کو چکر لگوا رہے ہیں پاکستان کا، دوسری طرف رات میں چوہدری پرویز الہیٰ کے گھر پر حملہ اور کبھی ہمارے لوگوں کو پکڑ کر لے جاتے ہیں۔ کیا یہ مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں یا اوپر اوپر سے کر رہے ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت کے درمیان ان دنوں سیاسی تناؤ کم کرنے اور ملک میں انتخابات کے حوالے سے کسی ایک نتیجے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

اس حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر آپ 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں تو ہم بھی ملک میں ایک ساتھ انتخابات کے لیے تیار ہیں۔‘

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ جو کہہ رہے ہیں کہ پہلے ہم بجٹ پیش کریں گے اور اس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کریں گے۔ اس میں مجھے بد نیتی نظر آ رہی ہے۔ اگر آپ نے بجٹ پیش کرنا ہے تو آپ الیکشن جیتیں، پانچ سال کے لیے آپ کو مینڈیٹ ملے پھر بجٹ بنائیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’ہمارے ساتھ بد نیتی نہ کریں کہ بجٹ کے بعد ہم اسمبلیاں تحلیل کریں گے، کیونکہ یہ ہمیں قبول نہیں ہے۔‘

اس کے علاوہ عمران خان نے پیر یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد، پشاور اور لاہور میں ریلیاں نکالنے کا اعلان بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’یکم مئی کو مزدوروں کے لیے ریلیاں نکالی جائیں گی جس کی لاہور میں میں خود قیادت کروں گا جبکہ پشاور میں پرویز خٹک اور اسلام آباد میں شاہ محمود قریشی قیادت کریں گے۔ اس ریلی کا دوسرا مقصد آئین بچاؤ، پاکستان بچاؤ ہے۔‘


پولیس ’سرچ وارنٹ‘ کے بغیر پرویز الہٰی کے گھر میں داخل ہوئی: شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الہی کے گھر میں پولیس ’سرچ وارنٹ کے بغیر‘ داخل ہوئی اور ضمانت کے باوجود چھاپہ مارا گیا۔

شاہ محمور قریشی نے ہفتہ کو لاہور میں چوہدری پرویز الہی کی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چوہدری پرویز الہی کے گھر میں جو کچھ کیا گیا وہ دیکھ کر صدمہ پہنچا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کا ہر کارکن چوہدری پرویز الہی کے ساتھ کھڑا ہے۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے مذاکرات کے دوران کہا کہ مجھے یہ سمجھایے کہ ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف گرفتاریاں یہ تو تضاد ہے۔ یہ ہماری سوچ سے بالاتر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات کے لیے تو ماحول ساز گار بنایا جاتا ہے۔ کیا آپ یہ ماحول بنا رہے ہیں یا بگاڑ رہے ہیں۔ آپ چاہتے کیا ہیں۔‘


پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپہ مذاکرات ثبوتاژ کرنے کی کوشش: مصطفیٰ کھوکھر

سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پی ٹی آئی صدر چوہدری پرویز الہیٰ کی لاہور میں رہائش گاہ پر پولیس چھاپے کو الیکشن کے حوالے سے جاری مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی واضح کوشش قرار دیا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنی ٹویٹ مں لکھا: ’پرویز الہیٰ کے گھر پولیس کا چھاپہ اور زور سے گیٹ توڑتی ہوئی بکتر بند گاڑی کی تصاویر یقیناً وہ تصاویر ہیں جو آج اقتدار میں موجود لوگوں کو پریشان کریں گی۔

’یہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے اور ہمیں بحران میں دھکیلنے کی واضح کوشش ہے۔‘


لاہور: چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پر پولیس کا چھاپہ

لاہور میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پولیس اور انسداد بدعنوانی کی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔  

نامہ نگار فاطمہ علی کے مطابق پولیس چوہدری پرویز الہی کے خلاف جمعے کو گجرانوالہ میں درج ہونے والے ایک مقدمے میں ان کو گرفتار کرنے پہنچی تھی۔

ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن وقاص حسن نے میڈیا کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف ایک رات قبل مقدمہ درج ہوا تھا۔ 

چھاپے کے دوران چوہدری پرویز الہیٰ کی رہائش گاہ والی سڑک ظہور الہٰی روڈ کو بھی بند کر دیا گیا۔  

مکان کا دروازہ نہ کھلنے پر پولیس نے پہلے رہائش گاہ کے مرکزی دروازے کو توڑنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں گھر کے اندر سے پولیس پر پتھراؤ ہوا اور پانی پھینکا گیا۔ 

دروازہ نہ کھلنے کی صورت میں پولیس اہلکار دیواریں پھلانگ کر مکان کے اندرداخل ہوئے جبکہ کچھ دیر بعد بکتر بند گاڑی کے ذریعے مرکزی دروازے کو توڑ کر باقی نفری کو مکان کے اندر بھیجا گیا۔ 

پولیس کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی کے مکان سے سات ملازمین کو حراست میں لیا گیا۔

ایس پی عمارہ شیرازی کی قیادت میں خواتین پولیس کی نفری گھر کے اندر تلاشی کے لیے داخل ہوئی لیکن چوہدری پرویز الہٰی گھر پر موجود نہیں تھے۔ 

اینٹی کرپشن کی ٹیم کا کہنا تھا پرویز الہٰی کی موبائل لوکیشن ان کی رہائش گاہ کے آس پاس آ رہی ہے۔ اس حوالے سے پنجاب پولیس کے حکام نے بیان دیا کہ پرویز الہٰی سے یہ کہنے آئے تھے کہ ان کی کیس میں ضمانت نہیں ہوئی اور مزاحمت پر پولیس نے ایکشن لیا۔

انہوں نے کہا کہ موبائل لوکیشن سے پتہ چل رہا ہے کہ وہ اسی مقام پر موجود ہیں، جب تک گرفتاری عمل میں نہیں آتی پولیس یہیں موجود رہے گی۔ 

چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل عامرسعید نے اینٹی کرپشن کی ٹیم کو بتایا کہ جسٹس طارق سلیم شیخ نے پرویز الہٰی کی عبوری ضمانت چھ مئی تک منظور کی تھی جس پر اینٹی کرپشن کی ٹیم نے ان سے عدالتی حکم طلب کیا۔  

چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے مونس الہٰی نے، جو اس وقت سپین میں ہیں، اپنی ٹویٹ میں کہا: ’پنجاب پولیس اس وقت میرے والد کو ایک مقدمے میں گرفتار کرنے کے لیے ہماری رہائش گاہ پر موجود ہے جس میں ان کی آج ضمانت ہو گئی ہے۔

’ان کی ضمانت کی سماعت کو تمام میڈیا نے کور کیا۔ عمران خان بالکل درست کہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے۔‘ 

پولیس کے چھاپے کے دوران پی ڈی ایم حکومت کے اتحادی چوہدری شجاعت حسین کے گھر کو بھی نقصان پہنچا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری شافع حسین کا کہنا تھا کہ ’پولیس کو پتہ ہی نہیں کیا کرنا ہے۔ 

ظہور الہیٰ روڈ پر چوہدری خاندان کے نو گھر موجود ہیں جن میں سے کچھ کا راستہ گھر کے اندر سے دوسرے گھر میں نکلتا ہے۔ 


ہم جمہوریت کو ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ رہے ہیں: عمران خان

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی صدر چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’ہم اپنی نگاہوں کے سامنے پاکستان میں جمہوریت کو ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: ’گھر میں موجود خواتین اور اہل خانہ کے عزّت و احترام سے مکمل بےنیاز ہو کر پرویز الہٰی کے گھرپر مارے گئے غیر قانونی چھاپےکی شدید مذمت کرتا ہوں۔

’ہم اپنی نگاہوں کے سامنے پاکستان میں جمہوریت کو ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ آئین، عدالتی احکامات یا عوام کے بنیادی حقوق کا کچھ بھی احترام باقی نہیں۔

’ہر سو جنگل کا قانون ہے اور فسطائیت راج کر رہی ہے۔ یہ سب ہمارے حوصلوں کو توڑنے، تحریک انصاف کو کچلنے کے لیے تیار کیے گئے لندن پلان کا حصہ ہے۔

’پہلے یہ میری رہائش گاہ پر حملہ آور ہوئے اور اب مجرموں کا گروہ اور اس کے سرپرست پرویز الہٰی کے ساتھ بھی وہی کچھ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آج عوام کو لائحہ عمل گے کہ ’کیسے اپنےدستور، اپنی جمہوریت پر مسلط کردہ اس تباہی کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔‘


مذاکرات پر پیش رفت ہوئی ہے، عمران خان کو آگاہ کریں گے: شاہ محمود قریشی

مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے جس پر وہ عمران خان کو اعتماد میں لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج ’حکومت اور پی ٹی آئی نے اپنا اپنا نکتہ نظر پیش کیا، منگل کو دوبارہ مذاکرات کے لیے بیٹھیں گے جو تقریباً فائنل راؤنڈ کے مذاکرات ہوں گے۔

‘ مذاکرات میں شامل پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ گرفتاریوں کا عمل پورے مذاکرات کو تباہ و برباد کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو تمام مقدمات میں ضمانت کے باوجود گرفتار کیا گیا، عمران خان کے ساتھ آنے والے کارکنوں کو گاڑیوں سے اتار کر گرفتار کیا گیا لیکن حکومت کہتی ہے کہ ہم گرفتاریاں نہیں کر رہے۔


الیکشن پر جاری مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں: اسحاق ڈار

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کے لیے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان جاری مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔

انہوں نے آج مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں ڈیڈ لاک کی قیاس آرئیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ’دو تجاویز ہماری اور دو تجاویز ان کی طرف سے سامنے آئی ہیں۔ 

’ہم اپنی قیادت اور وہ اپنی قیادت کے سامنے تجاویز رکھیں گے، آخری راؤنڈ کے لیے منگل کی صبح دوبارہ بیٹھک ہوگی۔‘


حکومت جلد انتخابات پر راضی ہو تو آئینی ترمیم کے لیے تیار ہیں: فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پورے ملک میں جلد الیکشن پر راضی ہے تو ان کی جماعت آئینی ترمیم کے لیے تیار ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے عمر فیضان کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی  کے درمیان الیکشن کے معاملے پر مذاکرات کے دوسرے دور سے پہلے اس سوال پر کہ 14 مئی کو الیکشن نہیں ہوتے تو کیا تحریک انصاف 90 دن کے اندر الیکشن کروانے کی آئینی شق میں ترمیم کے لیے تیار ہے فواد چوہدری کا کہنا تھا: ’اگر حکومت جلد الیکشن کے لیے تیار ہو تو۔‘

دوسری جانب بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں بہت سی چیزوں پر اتفاق ہوا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا: ’مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔‘

شاہ محمود نے اقرار کیا کہ دونوں جانب اعتماد کا فقدان موجود ہے۔ ’ہمیں یہ بھی خدشہ ہے کہ مذاکرات کامیاب ہو بھی جائیں تو اگر یہ کہہ دیں کہ مولانا فضل الرحمان نہیں مانے پھر کیا ہو گا؟ ایسی صورت میں تمام حکومتی جماعتوں کا بھی ایک پیج پر ہونا لازمی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت 14 مئی کو انتخابات چاہتی ہے اور حکومت ایک ہی دن پورے ملک میں الیکشن کروانا چاہتی ہے۔ ’اب انہیں پروپوزل کے ساتھ آنا ہے۔‘

شاہ محمود نے مذاکرات میں ہونی والی باتوں سے متعلق بتایا کہ ملاقات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ اب بھی آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان موجود ہے۔ ’اس کے باوجود بجٹ کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔‘


پارلیمنٹ ہاؤس کی کمیٹی روم نمبر تین میں حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ایک ہی دن الیکشن کروانے کے حوالے سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو گیا۔

حکومت کی سات رکنی کمیٹی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اسحاق ڈار، یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، خواجہ سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ اور کشور زہرہ شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر شریک ہیں۔

مذاکرات کے آج دوسرے دور سے قبل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جبکہ پی ٹی آئی نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کی۔


عمران خان کا الیکشن کی تاریخ سے متعلق بیان نامناسب: سعد رفیق

وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے ٹوئٹر پر کہا کہ عمران خان کا جمعے کی دوپہر مذاکرات سے کچھ قبل الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے بیان دینا قطعی نامناسب بات ہے۔

عمران خان کے مطابق انہوں نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی ہے کہ اگر حکومت فوراً قومی اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں۔

’اگر وہ دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘


چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت فوراً قومی اسمبلی توڑ دے تو ان کے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

جمعے کو اسلام آباد میں ان کے خلاف دائر کیس کی سماعت میں وقفے کے دوران عمران خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 14 مئی کو انتخابات نہ ہوئے تو آئین ٹوٹ جائے گا ’اور اگر آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زور ہو گا اسی کی بات چلے گی۔‘

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ سپریم کورٹ کے فیصلے مانے۔ ’ہم آئین کے ساتھ ہیں جبکہ پی ڈی ایم اس کے خلاف، ہمارا ان سے کوئی موازنہ نہیں۔‘ 

انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور کشمیر سے متعلق حامد میر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’مجھے اس سے بھی زیادہ چیزیں پتہ ہیں، مگر یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔

’میں نہیں چاہتا کہ کوئی غیر ملکی خبر بن جائے اور ملک کا نقصان ہو۔‘

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہیں دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ’میں ڈرٹی ہیری پر بات کرتا ہوں تو مجھ پر مقدمات بنا دیے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ملک پر موجودہ حکمرانوں کو مسلط کیا۔


عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عسکری اداروں کے افسران کے خلاف بیانات دینے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی تین مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسسز جاری کر دیے۔

عدالت نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت بھی کی ہے۔ 

سماعت سے قبل عمران خان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے گئے، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کا آغاز کیا۔

ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ ’عمران خان کی درخواست آتی ہے اور ساتھ ہی سماعت کے لیے مقرر ہو جاتی ہے، یہ تاثر ختم ہونا چاہیے کہ طاقتور شخص کو ریلیف ملتا ہے۔ عمران خان تو خود کہتے ہیں طاقتور کو قانون کے نیچے لانا چاہیے، کسی اللہ دتہ کی درخواست کو بھی عمران خان کی طرح ٹریٹ کیا جانا چاہیے۔‘

اس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ’دو اللہ دتہ کی درخواستیں ابھی آج ہی سماعت کے لیے مقرر کی ہیں، کبھی ایسا ہوا کہ آپ کسی اللہ دتہ کے لیے پیش ہوئے ہوں اور وہ سنی نہ گئی ہو؟ عمران خان بھی ایک شہری ہیں، ان کے بھی حقوق ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے بعدازاں عمران خان کی تین مئی تک عبوری ضمانت منظور کر لی اور انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور فریقین کو نوٹسسز بھی جاری کیے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ مئی میں عدالتوں کی منتقلی کا عمل ہوگا تو وقت چاہیے ہو گا جس پر چیف جسٹس نے انہیں جواب دیا کہ ’عدالتوں کی منتقلی کا مسلہ ہمارا ہے آپ کا نہیں۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چئیرمین پاکستان تحریک انصاف کی درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ سماعت پر درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں۔ ہائی کورٹ میں براہ راست ضمانت کی درخواست کیسے دائر کی جا سکتی ہے، اس حوالے سے مطمئن کریں۔‘

اس دوران ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان کو کچہری میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ انہیں سکیورٹی تھریٹس ہیں، کچہری میں گزشتہ دنوں قتل بھی ہوا۔‘

یاد رہے عمران خان کے خلاف عسکری اداروں کے خلاف بات کرنے پر مقدمہ سات اپریل کو مجسٹریٹ منظوراحمد کی مدعیت میں تھانہ رمنامیں درج کیا گیا تھا۔ لاہورہائی کورٹ نےاسی مقدمے میں عمران خان کی 26 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست