عمران خان کی ویڈیو لنک پہ حاضری: قانونی نکات پر غور کا فیصلہ

عمران خان نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کے باہر سکیورٹی اہلکار پرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی سے متعلق درخواست سے جڑے قانونی نکات پر دلائل طلب کر لیے۔

پانچ مارچ کو عمران خان نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام خط میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی درخواست کی تھی۔

بعد ازاں انہوں نے آٹھ مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔

انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ ان پر ایک اور قاتلانہ حملے کے واضح اشارے موجود ہیں۔

’مجھ پر 74 مقدمات درج ہیں، مسلسل عدالتوں میں حاضر ہو رہا ہوں، پاکستان کی بڑی جماعت ہونے کی وجہ سے جہاں جاتا ہوں عوام وہاں ہوتے ہیں، یہ عمل مجھ پر حملے کے خدشات کو بڑھا دیتا ہے۔‘

انہوں نے درخواست میں مزید کہا کہ بےشمار کیسز میں ایسی مثالیں ہیں جہاں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جا سکتی ہے لہذا اسلام آباد کی تمام عدالتوں میں وڈیو لنک حاضری کی اجازت دی جائے۔ 

آج عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی موجودگی میں جرح کا مقصد ہوتا ہے کہ ملزم کو پتہ ہو اس کے خلاف کیا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا قانون میں تو بہت سی جگہوں پر ذاتی حاضری ضروری ہے، کیا ویڈیو لنک حاضری کے ذریعے اس کا مقصد پورا ہو سکتا ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سرحد کی دوسری طرف کی مثالیں موجود ہیں، وہ قانونی معاملات میں ہم سے آگے ہیں۔

عمران خان کے وکیل ابوذر سلمان خان نیازی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ویڈیو لنک اور تمام مقدمات جوڈیشل کمیشن اکٹھے کرنے کی درخواست دی تھی۔‘

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیسز اکٹھے کرنے والا معاملہ تو سیشن کورٹ کا دائر اختیار بنتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے بتانا ہے کیا ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کافی ہوتی ہے؟ کیا تمام مراحل پر ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری ہو سکتی ہے؟

انہوں نے مزید پوچھا کہ آیا جب چارج فریم ہوتا ہے تو ملزم کے دستخط ہوتے ہیں، کیا ویڈیو لنک اس صورت میں ہو سکتا ہے؟

ہم کیسز میں کس سٹیج پر ہیں کیا اس میں ویڈیو لنک حاضری کیا ممکن ہے؟‘ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ان قانونی نکات پر غور کے لیے وہ عدالتی معاون مقرر کرنا چاہتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے جتنے بھی اچھے وکیل ہیں کچھ ایک طرف کے اور کچھ دوسری طرف کے ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ جلدی سماعت کی کوئی تاریخ دے دے۔

اس پر عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی سے متعلق قانونی نکات پر دلائل طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 18 اپریل تک ملتوی کر دی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان