تھائی لینڈ کے الیکشن میں شناوترا کی مشعل تھاکسن کی بیٹی کے پاس

36 سالہ پیٹونگٹارن نے یکم مئی کو ایک بچے کو جنم دیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی الیکشن کی مہم چلانے کا عمل متاثر نہیں ہو گا۔

اپنے دوسرے بچے کو جنم دینے کے بعد دو ہفتے سے بھی کم وقت میں تھائی لینڈ کے سب سے مشہور سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے والی پیٹونگٹارن شناوترا تھائی لینڈ کی تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑی ہیں۔

تھائی لینڈ میں 14 مئی بروز اتوار ہونے والے انتخابات کے پیش نظر 36 سالہ شناواترا کو امید ہے کہ وہ حزب اختلاف کی جماعت فیو تھائی پارٹی کو کامیابی دلائیں گی جو ان کے ارب پتی والد تھاکسن شیناواترا کی قائم کردہ تحریک کی حالیہ شکل ہیں۔

تھائی لینڈ کی سب سے کم عمر وزیر اعظم بننے کی خواہاں پیٹونگٹارن شناوترا یکم مئی کو اپنے بیٹے کی پیدائش کے بعد جلد ہی انتخابی مہم میں واپس آئی ہیں۔ اگرچہ وہ اب تک ویڈیو لنک سے ہی شرکت کرتی آ رہی ہیں۔

پیٹونگٹارن نے پچھلے ہفتے ہی ایک بچے کو جنم دیا ہے۔

اے پی نیوز کے مطابق انہوں نے ہسپتال میں بچے کی پیدائش کے بعد کہا کہ اس سے ان کی الیکشن کی مہم چلانے کا عمل متاثر نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ بچے اچھی قسمت ساتھ لے کر آتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ بچے کام اور روزمرہ زندگی میں میری خفیہ طاقت ہیں۔‘

لڑکے کا نام پروتتھاسین سوکسواس رکھا گیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گذشتہ سال تک انتہائی امیرخاندان کی کاروباری سلطنت کے ہوٹل کا کاروبار چلانے میں مدد کرنے والی سیاسی میدان میں نووارد پیٹونگٹارن شناوترا اب فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ان  کی جدوجہد کا مہرہ ہیں جس نے ان کے والد اور خالہ کو اقتدار سے بےدخل کر دیا تھا۔

یکم مئی کو اپنے بیٹے کی پیدائش سے پہلے پیٹونگٹارن شناوترا انتخابی مہم میں مسلسل شریک تھیں اور حاملہ ہونے کے باوجود شدید گرمی میں خوشی خوشی اپنے حامیوں کا ریلیوں میں استقبال کرتی تھیں۔

بچے کی پیدائش کے دو دن بعد وہ اپنے بیٹے کو میڈیا کے سامنے لائیں اور اسے اپنی ’خفیہ طاقت‘ قرار دیتے ہوئے انتخابی مہم میں واپس آنے کا عہد کیا۔

جمعے کو انہوں نے بنکاک میں سینکڑوں حامیوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ پارٹی کو اقتدار سے دور رکھنے کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے فیو تھائی پارٹی کو زبردست فتح دلائیں۔

طاقت، جوانی

تھائی لینڈ میں ’اُنگ اِنگ‘ کے لقب سے مشہور پیٹونگٹارن شناوترا پولیس اہلکار سے ارب پتی ٹیلی کام ٹائیکون بننے والے تھاکسن شناواترا کی تیسری اولاد ہیں۔ تھاکسن نے 2000 کی دہائی کے شروع میں دو انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیٹونگٹارن نے بنکاک میں پرورش پائی اور برطانیہ میں ہوٹل مینیجمنٹ کی تعلیم حاصل کی، پھر 2019 میں کمرشل پائلٹ پیڈوک سوکساواس سے شادی کی جس کے تھائی لینڈ کے دارالحکومت اور ہانگ کانگ میں دو شاندار ولیمے ہوئے۔ اس جوڑے کے اب دو بچے ہیں۔

پیٹونگٹارن انسٹاگرام پر پانچ لاکھ فالوورز کے ساتھ اپنا جیٹ سیٹنگ لائف سٹائل شیئر کرتی ہیں اور ان کی جوانی اور توانائی نے انہیں اپنے اہم فوجی اتحادی حریفوں کے بالکل برعکس بنا دیا ہے۔

اکثر فینسی یا پارٹی کی علامت شوخ سرخ رنگ کے کپڑے پہننے والی پیٹونگٹارن نے فیو تھائی پارٹی کی بنیاد کو تقویت دی ہے اور سوشل میڈیا پر باقاعدہ عقیدت کے اظہار کے ساتھ تھاکسن کے پرانے حامیوں سے محبت کے اظہار کے ساتھ شناوترا برانڈ کو ایک نئی نسل تک پہنچا رہی ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران ان کے کرشمے نے کچھ لوگوں کو حیران کر دیا ہے جنہوں نے جو انہیں علامتی سربراہ سمجھتے تھے۔

اگر وہ کامیاب ہو جاتی ہیں تو پیٹونگٹارن شناوترا تھاکسن، خالہ ینگ لک اور چچا سومچائی وونگساوت  کے بعد وزیر اعظم بننے والی خاندان کی چوتھی رکن ہوں گی۔

وہ پرامید ہیں ان کی قسمت اپنے والد اور خالہ جیسی نہیں ہوں گی جنہیں بالترتیب 2006 اور 2014 میں فوجی بغاوتوں کے ذریعے بےدخل کر دیا گیا تھا اور چچا کو عدالتی فیصلے کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا۔

فوج کے ساتھ ساتھ، پیٹونگٹارن شناوترا کو اپنے آپ میں ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے، کیونکہ وہ نوجوان رائے دہندگان کے ساتھ رابطہ جوڑنا چاہتی ہیں۔

ان کا حریف اپوزیشن جماعت موو فارورڈ پارٹی کے ساتھ سخت ترین مقابلہ ہے، جس نے 2020 میں سڑکوں پر جمہوریت نواز احتجاجی تحریک میں حصہ لینے والے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف راغب کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر