عافیہ صدیقی: ’20 سال بعد بہنوں کو گلے لگنے کی اجازت نہیں ملی‘

’عافیہ صدیقی موومنٹ‘ کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں دونوں بہنوں کی ملاقات کا احوال بتایا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکہ میں سزا کاٹنے والی پاکستانی سائنس دان اور اپنی چھوٹی بہن عافیہ صدیقی سے منگل کو 20 سال بعد امریکی شہر فورٹ ورتھ (ٹیکساس) میں کارزویل جیل کے اندر ملاقات کی۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم آج کراچی میں عافیہ صدیقی کے گھر پہنچی جہاں کوئی گھر کا کوئی فرد موجود نہیں تھا کیونکہ ایک ماہ قبل ڈاکٹر عافیہ کی والدہ کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ فوزیہ صدیقی امریکہ میں ہیں۔

البتہ گھر پر ’عافیہ صدیقی موومنٹ‘ کے ترجمان محمد ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کی اور گھر میں آویزاں وہ بینر دکھائے جو کئی سالوں سے عافیہ کے لیے چلائی جانے والی کوششوں کو واضح کر رہے تھے۔ 

ایوب نے بتایا کہ دونوں بہنوں کو 20 سال بعد پہلی ملاقات میں ایک دوسرے کو چھونے یا گلے لگنے کی اجازت نہیں تھی۔

عافیہ امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام میں ایک امریکی جیل میں 86 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

ایوب کے مطابق دونوں بہنوں کے درمیان ملاقات کے دوان پس منظر میں وقفے وقفے سے جیل کی بھاری چابیوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ 

انہوں نے کہا: ’ایف ایم سی کارزویل جیل کے ایک کمرے میں دو دہائیوں بعد ملنے والی بہنوں کے درمیان شیشے کی دیوار کھڑی تھی۔ اس طرح کی ملاقات شاید ہی (دونوں بہنیں) پسند کرتیں۔‘

ایوب نے بتایا کہ امریکی حکام نے فوزیہ صدیقی کو عافیہ کے ساتھ ان کے بیٹے اور بیٹی کی تصویریں شیئر کرنے سے منع کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ عافیہ کو ہلکے بھورے رنگ کی جیل کی وردی اور سر پر سفید سکارف کے ساتھ ملاقات کے کمرے میں لایا گیا، جہاں فوزیہ اپنی چھوٹی بہن کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئیں کیونکہ جیل میں مار پیٹ کے باعث عافیہ کے اوپر کے دانت غائب تھے، جبکہ سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے انہیں سننے میں دشواری کا سامنا تھا۔

’انہوں (عافیہ) نے پہلا گھنٹہ اپنی زندگی میں روزانہ ہونے والے صدمے کی تفصیلات (اپنی بڑی بہن کو) بتاتے ہوئے گزارا۔‘

ایوب کے مطابق عافیہ نے افوزیہ کو بتایا: ’میں ہر روز اپنے خاندان کو یاد کرتی ہوں۔ میری ماں، میرے والد، آپ (میری بہن)، میرے بچے، میں ہر وقت ان کے بارے میں سوچتی ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں بہنوں کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ملاقات کے بعد فوزیہ نے امریکی جیل کے جونیئر افسران کے اچھے رویے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ’جیل سے نکلتے ہوئے فوزیہ گاڑی میں چپکے چپکے رو رہی تھیں۔‘

انہوں نے کہا کہ آئندہ دو روز کے دوران مقدمے اور عافیہ کی رہائی یقینی بنانے پر زیادہ توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔

وکیل سٹافورڈ سمتھ کا کہنا تھا ’یہ موقع بہت افسردہ کرنے والا تھا، لیکن اس کے باوجود اس جذباتی ملاپ کے وقت موجود ہونا ایک اعزاز تھا۔

’لیکن اہم بات یہ ہے کہ جیسا فوزیہ کہتی ہیں کہ ہم انہیں (عافیہ صدیقی کو) اس موجودہ جہنم سے گھر واپس کیسے لا سکتے ہیں؟‘

سینیٹر مشتاق احمد نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’اگر چہ صورت حال تشویش ناک ہے لیکن ملاقاتوں اور بات چیت کا راستہ کھل گیا ہے۔

’ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کر کےعافیہ کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اٹھائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمعرات کو دوبارہ ملاقات طے ہے اور وہ خود بھی ملیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان