حکومت عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کرنا چاہتی: عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کو قانونی معاونت فراہم کرے۔

سات اگست، 2008 کو اسلام آباد میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں مظاہرہ ہو رہا ہے (اےا یف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعے کو وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کو قانونی معاونت فراہم کرے۔

آج ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور صحت سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے وزارت خارجہ کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ فوزیہ صدیقی سے ملاقات کرے۔

آج سماعت میں فوزیہ صدیقی اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئیں۔ جسٹس اعجاز اسحٰق خان نے سماعت شروع ہونے پرایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے کیس میں پیش رفت سے متعلق استفسار کیا، جس پر انہیں بتایا گیا کہ عدالتی حکم کے مطابق قائم مقام امریکی سفیر سے حکام کی ملاقات ہوئی ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ’کافی اور کیک کی میٹنگ ہوئی؟ مطلب نہ سیکریٹری خارجہ اور نہ وزیر خارجہ عدالتی حکم سے متعلق آگاہ ہیں۔

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عافیہ صدیقی کے لیے امریکہ میں ایک وکیل کی خدمات لی گئی ہیں۔

جسٹس سرداراعجاز اسحٰق خان نے کہا کہ ’یہ ساتویں آٹھویں سماعت ہے، حکومت اس حوالے سے کچھ کرنا نہیں چاہتی، ہمارا بھی دائرہ اختیار ہے اور اس کی حد تک ہی رہ سکتے ہیں۔‘

اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسے لگتا ہے حکومت اس معاملے میں بے بس نظر آتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عافیہ صدیقی ’ہماری شہری ہیں جو مدد حکومت کر سکتی ہے کرے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے وزارت خارجہ کو قانونی محاذ پر فوزیہ صدیقی کو سہولت فراہم کرنے اور آئندہ ہفتے ان کے ساتھ میٹنگ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 مارچ تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے امریکہ میں نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کو مارچ 2003 میں کراچی سے گرفتار کیے جانے کے بعد عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔

پانچ سال بعد امریکہ نے 2008 میں افغان صوبے غزنی سے انہیں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

2010 میں انہیں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزامات کے تحت 86 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان