جنوبی کوریا: خاتون کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی ’جنونی مجرم‘ گرفتار

خاتون کے فون سرچ ہسٹری سے پتہ چلتا ہے کہ وہ تین ماہ سے لاش کو چھپانے کے طریقے ڈھونڈ رہی تھیں۔

23 سالہ جنگ یو جنگ نامی خاتون نے مبینہ طور پر قتل کا اعتراف کیا اور جمعے کو ان پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی (اے ایف پی فائل فوٹو)

جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں پولیس نے حقیقی جرم کرنے کے جنون میں مبتلا 23 سالہ خاتون کو دوسری خاتون کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

جنوبی کوریا کے اخبار ’چوسون البو‘ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے حکام نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ یہ قتل کی ملزمہ کے ’تجسس ‘ کی وجہ سے ہوا تاکہ یہ تجربہ کیا جا سکے کہ کسی کو قتل کرنا کیسا ہے۔

23 سالہ جنگ یو جنگ نامی خاتون نے مبینہ طور پر قتل کا اعتراف کیا اور جمعے کو ان پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔

پولیس کے ترجمان نے مبینہ طور پر کہا کہ ملزمہ میں ’ٹی وی پروگراموں اور کتابوں سے قتل کے جنون میں مبتلا ہونے کے بعد کسی کو حقیقت میں قتل کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔‘

پولیس نے کہا کہ جنگ کی فون کی سرچ ہسٹری سے پتہ چلتا ہے کہ لاش کو چھپانے کے طریقے کے بارے میں تین ماہ تک معلومات اکٹھی کی گئیں۔

جنوبی کوریا کے سب سے پرانے اخبارات میں سے ایک، مقامی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ ملزمہ نے مبینہ طور پر متعدد ’ریئل کرائم ٹی وی شوز‘ دیکھے اور ایک لائبریری سے جرائم کی کتابیں حاصل کیں۔

خاتون نے ابتدا میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے جھگڑے کے بعد نامعلوم شخص کو قتل کیا۔ جنگ نے بعد میں اعتراف کیا کہ یہ جھوٹ تھا۔

جریدے انسائیڈر کے مطابق پولیس نے کہا کہ وہ یہ دیکھنے کے لیے ٹیسٹ کر رہے ہیں کہ کیا جنگ نفسیاتی مریضہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جرم کرنے کے جنون میں مبتلا خاتون نے اپنے شکار کو ایک ایسی ایپ کے ذریعے تلاش کیا جو والدین کے نجی ٹیوٹرز کے ساتھ رابطے کے لیے بنائی گئی ہے۔ مذکورہ خاتون نے متاثرہ خاتون کے ساتھ اپنا تعارف نویں جماعت کی طالبہ کی ماں کی حیثت سے کروایا۔ متاثرہ خاتون اب زندہ نہیں ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمہ مبینہ طور پر سکول کا یونیفارم پہنے طالب علم کے بھیس میں متاثرہ لڑکی سے ملنے گئیں اور ان پرتیز دھار آلے سے جان لیوا حملہ کیا۔

پولیس کے مطابق انہوں نے خاتون کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور ان کے جسم کے کچھ حصوں کو سوٹ کیس میں رکھنے کے بعد ٹیکسی لے لی۔ انہوں نے لاش کے باقی ماندہ حصے کو دریائے ناکڈونگ میں پھینک دیا تاکہ ’ایسا نظر آئے کہ شکار غائب ہو گیا ہے۔‘

حکام کے بقول: ’پانچ سال قبل ہائی سکول سے گریجویشن کرنے کے بعد سے جنگ تنہا اور الگ تھلگ رہتی تھیں۔ وہ بے روزگار تھیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا