ڈرائیور جو سوتے ہوئے گاڑی چلا رہا تھا

 ویڈیو میں ایک ٹیسلا کار کو سٹرک کی درمیانی لین میں مستقل طور پر ایک ہی سپیڈ میں چلتے دکھایا گیا ہے اور اس میں اولیور کی اہلیہ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’وہ گہری نیند میں ہے۔ یہ پاگل پن ہے۔‘

ٹیسلا کی اس خود کار گاڑی میں آٹو پائلیٹ فیچر کے ذریعے گاڑی کے موڑنے، سپیڈ اور بریک کو سنگل لین میں خود کار طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

ٹیسلا کی خود کار گاڑی کے ڈرائیور کی ویڈیو جس میں اسے گاڑی کو آٹو پائلٹ پر چلاتے ہوئے سوتے ہوئے دکھایا گیا ہے کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس وائرل ویڈیو کو امریکی صحافی کلنٹ اولیور نے ٹویٹر پر شئیر کیا تھا جس کو ان کی اہلیہ نے گذشتہ سنیچر کو لاس اینجلس کی مصروف ترین انٹرسٹیٹ 5 شارع پر اپنے موبائل فون کیمرے کے ذریعے ریکارڈ کیا تھا۔

 ویڈیو میں ایک ٹیسلا کار کو سٹرک کی درمیانی لین میں مستقل طور پر ایک ہی سپیڈ میں چلتے دکھایا گیا ہے اور اس میں اولیور کی اہلیہ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’وہ گہری نیند میں ہے۔ یہ پاگل پن ہے۔‘

ویڈیو کے اختتام میں ٹیسلا کے ڈرائیور کو نیند سے بیدار ہوتے اور گاڑی کا سٹیرنگ تھامتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ٹیسلا کی اس خود کار گاڑی میں آٹو پائلیٹ فیچر کے ذریعے گاڑی کے موڑنے، سپیڈ اور بریک کو سنگل لین میں خود کار طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم کار ساز کمپنی آٹو پائلیٹ فیچر میں بھی ڈرائیور کو نگرانی کی تلقین کرتی ہے اور اس کو مکمل طور پر ایک ’خود مختیار‘ گاڑی کا درجہ نہیں دیتی۔

اگرچہ کیلیفورنیا میں خود کار گاڑیوں کے حوالے سے واضح قوانین موجود نہیں ہیں تاہم پولیس کو اختیار ہے کہ وہ ڈرائیونگ سیٹ پر سونے والے ڈرائیورز، جو خود کے لیے یا دوسروں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہوں، کے خلاف کاررروائی کر سکتی ہے۔

یہ امریکہ میں پہلا موقع نہیں ہے جب کوئی ڈرائیور گاڑی کے خود کار نظام پر مکمل بھروسہ کرتے ہوئے خواب خرگوش کے مزے لیتے ہوئے پکڑا گیا ہو۔

جہاں امریکہ کی کئی ریاستوں میں ڈرائیونگ کے دوران سونے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں وہیں برطانیہ میں بھی گذشتہ برس نوٹنگھم کے ایک 39 سالہ شخص کا ڈرائیونگ لائسنس اس وقت 18 ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا تھا جب وہ ایم ون موٹروے  پر اپنی ٹیسلا ایس 60 کو اپنے دونوں ہاتھ سر کے پیچھے باندھ کر چلاتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔

اس طرح کے واقعات کے نتیجے میں پیش آنے والے متعدد بڑے حادثات کے بعد ان خود کار گاڑیوں کی قانونی حیثیت پر مسلسل سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

تاہم ’برٹش ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ‘ نے حال ہی میں خود کار اور ڈرائیوروں کے بغیر چلنے والی گاڑیوں کو برطانیہ کی سڑکوں پر لانے کے حوالے سے نئے معیارات متعارف کرائے ہیں۔

ٹیسلا اور گوگل کی طرح خود کار گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس طرح کے حادثات میں ڈرامائی کمی واقع ہو گی۔

لاس اینجلس میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں ٹیسلا نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ کمپنی اور اس کے مالک ایلن مسک نے  ٹویٹر پر پوچھے گئے متعدد سوالات کے بھی جواب نہیں دیے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل