’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے 20 سال: وہ فلم جس نے زبان ہی بدل دی

وہ فلم جس نے ’ماموں بنا دیا،‘ لگے رہو منا بھائی،‘ ’بولے تو،‘ جیسے ڈائیلاگ متعارف کروائے جو زبان کا حصہ بن گئے ہیں۔

بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں ہو گا کہ منا بھائی کا کردار دراصل شاہ رخ خان کے لیے لکھا گیا تھا (انٹرٹینمنٹ ون)

آپ میں سے کتنے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے سنجے دت کی فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کبھی نہیں دیکھی لیکن اس فلم میں استعمال کیے گئے کئی الفاظ سے نہ صرف واقف ہیں، بلکہ خود بھی کبھی کبھی انہیں برت دیتے ہیں۔

آج سے ٹھیک 20 برس پہلے 19 دسمبر 2003 کو ریلیز ہونے والے اس فلم نے ’ماموں بنا دینا،‘ ’بولے تو،‘ ’جادو کی جبھی،‘ ’بھائی نے بولا تو کرنے کا،‘ اور ایسے ہی درجنوں دوسرے الفاظ اور تراکیب شامل کو عام بول چال میں شامل کر دیا۔ یہ الفاظ فلم نے ایجاد نہیں کیے، کیوں یہ بمبئیا زبان کا حصہ ہیں، لیکن انہیں ممبئی سے باہر نکال کر دنیا بھر میں پھیلانے کا کام ’منا بھائی‘ نے کیا۔

آرٹ کی دنیا میں کم ہی شاہکار ایسے سامنے آے ہیں جنہیں یہ مقام حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے مخصوص حلقے سے باہر نکل کر ثقافت کا حصہ بن جائیں۔

’منا بھائی‘ نے فلم کے شائقین کو تو متاثر کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ اس نے اردو/ہندوستانی بولنے والوں کی زبان کو نئے لفظوں سے روشناس کروا دیا جنہوں نے کبھی فلم دیکھی ہی نہیں تھی۔

آج یہ فلم اور یہ زبان سنجے دت کے ساتھ مخصوص ہو کر رہ گئی ہیں، اور آج لوگ اس کردار کو سنجے دت سے الگ کر کے نہیں دیکھ سکتے، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اس فلم کا سکرپٹ سنجے دت کے لیے نہیں بلکہ کسی اور کے لیے لکھا گیا تھا۔

شاہ رخ خان بطور منا بھائی؟

سنجے دت نے لاپروائی کے ساتھ کمرے میں آ کرصوفے کی جانب سکرپٹ اچھالا اور پھر شان بےنیازی کے ساتھ نیم دراز ہونے کے بعد قریبی میزسے سگریٹ جلا کر کش لگانے لگے۔

کوئی ایک سگریٹ نہیں دو تین کا شوق فرمانے کے بعد وقفے وقفے سے گھڑی کو بھی دیکھے جا رہے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ان کے گھر کی نچلی منزل پر ان کے قریبی دوست اور ہدایت کار ودھو ونود چوپڑہ ان کا یقینی طور پر بےچینی اور بے تابی سے انتظار کر رہے ہوں گے۔

سنجے دت نے ایک نگاہ بھر کر دور پڑے سکرپٹ کو دیکھا جو ودھو وونود چوپڑہ ان کے تک لے کر آئے تھے۔ ودھو نے بتایا تھا کہ ان کی نئی فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کا یہ سکرپٹ ہے جس میں سنجے دت کے لیے مختصر سا کردار ظہیر کا ہے جو زندگی سے مایوس ہے۔

سنجے دت کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ فلم کے ہیرو شاہ رخ خان ہیں۔ اب سنجے دت اور ودھو ونود چوپڑہ کی دوستی خاصی پرانی تھی۔ چند برس پہلے ہی سنجے دت نے ان کی فلم ’مشن کشمیر‘ میں کام کیا تھا۔ سنجے دت نے اپنے اس دوست کو بتا رکھا تھا کہ کسی بھی فلم میں کوئی بھی کردار ادا کرانے کی خواہش رکھیں تو وہ بلا جھجھک سنجے دت سے کہہ سکتے ہیں۔ کردار چاہے پانچ منٹ کا ہی کیوں نہ ہو، سنجے دت کا یہی کہنا تھا کہ وہ کبھی ودھو ونود چوپڑہ کو ’ناں‘ نہیں کریں گے۔

اب اسی پیش کش کے پیش نظر سنجے دت کو ظہیر کے کردار کے لیے منتخب کیا جانا تھا لیکن شرط یہ رکھی گئی کہ پہلے سنجے دت اپنے کردار اور سکرپٹ کو دیکھ لیں۔

سنجے دت نے اپنے مخصوص انداز سے ہاتھ بڑھائے اور سکرپٹ لے کر کہا کہ وہ ذرا تنہائی میں لے جا کر اس کا مطالعہ کرتے ہیں۔ سنجے دت سکرپٹ کا پہلا صفحہ ہی کیا دیکھتے، انہوں نے تو اپنے کمرے میں آنے کے بعد سکرپٹ ایک طرف اچھالا اور سگریٹ کے کش پہ کش لگا کر وقت گزرنے کا انتظار کر رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بنا پڑھے اپنے کردار کی تعریف

کوئی دس سے پندرہ منٹ گزرے تو سنجے دت سکرپٹ اٹھا کر نچلی منزل تک پہنچے اور ودھو ونود چوپڑہ کو دیکھ کر بولے، ’کیا کمال کا سکرپٹ ہے یار، کیا اعلیٰ کہانی ہے، میرا کردار تو زبردست ہے، میری طرف سے ہاں ہے۔‘

ودھو ونود چوپڑہ کی جان میں جان آئی اور انہوں نے بتایا یہ فلم ایک نئے ہدایت کار راج کمار ہیرانی بنائیں گے۔ سنجے دت کو اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں تھا۔

شاہ رخ خان آؤٹ سنجے ان

اس واقعے کے کچھ ہی ہفتے بعد ودھو ونود چوپڑہ ایک نئی پریشانی سے دوچار ہو گئے۔ فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے طے شدہ ہیرو شاہ رخ خان گردن میں تکلیف کی وجہ سے اس تخلیق سے الگ ہو گئے۔

اب راج کمار ہیرانی اور ودھو ونود چوپڑہ کے اوسان خطا تو ہونے ہی تھے۔ ایسے میں وویک اوبرائے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر معزرت کر لی کہ یہ کردار ان کی گینگسٹر امیج کو خراب کر سکتا ہے۔

بات پہنچی جمی شرگل تک لیکن پروڈیوسر اور ہدایت کار کا خیال یہی تھا کہ جمی شرگل بھی ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے لیے درست انتخاب نہیں ہو گا۔ سر جوڑ کر بیٹھے تو ایک ہی نام سمجھ میں آیا اور وہ تھا سنجے دت!

ودھو اور راج کمار ہیرانی دونوں متفق ہوئے۔ سکرپٹ کا پھر سے مطالعہ کیا تو انہیں لگا کہ یہ کردار تو سنجے دت سے بہتر کوئی اور ادا کر ہی نہیں سکتا۔ خوامخواہ وہ شاہ رخ خان اورپھر وویک اوبرائے کے تعاقب میں رہے۔

اب ایسے میں ودھو ونود چوپڑہ اور سنجے دت کی پھر ملاقات طے ہوئی۔ سنجو بابا کو بتایا گیا کہ منصوبے میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے۔ سنجے دت کو منا بھائی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی گئی۔ ودھو ونود چوپڑہ بضد تھے کہ منا بھائی کا کردار سنجے دت سے بہتر کوئی اور ادا نہیں کر سکتا۔

گینگسٹر کے کردار سے نالاں سنجے دت

سنجے دت جنہوں نے سکرپٹ پڑھا ہی نہیں تھا۔ ان کا خیال تھا کہ منا بھائی ہو گا کوئی گینگسٹر جس کے کردار کی فرمائش لے کر ودھو ونود چوپڑہ آئے ہیں۔ درحقیقت یہ وہ مقام تھا جب سنجے دت منفی نوعیت کے کردار ادا کرتے کرتے تھک گئے تھے کیونکہ اس وقت تک ان کی ’واستو،‘ ’خوف،‘ ’باغی،‘ ’جنگ اور کانٹے‘ جیسی ایکشن ایڈونچر اور گینگسٹرز پرہی مبنی فلمیں تھیں۔ ان سب میں سنجے دت کا کردار کم و بیش ایک جیسا ہی تھا۔ کیرئیر کا یہ وہ موڑ تھا جب سنجے دت کچھ ہٹ کر کام کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔

اس سے پہلے ودھو ونود چوپڑہ کچھ اور کہتے، سنجے دت نے انہیں روک کر کہا، ’یار ونود، میں یہ گینگسٹرز کے کردار کرتے کرتے اکتا گیا، وہی ماردھاڑ وہی ایکشن، کچھ اور نیا کردار نہیں۔ رہنے دے یار یہ منا بھائی۔‘

یہی وہ لمحہ تھا جب ودھو ونود چوپڑہ پر انکشاف ہوا کہ سنجے دت نے تو ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کا سکرپٹ تک نہیں پڑھا تھا کیونکہ ان کی فلم کا موضوع تو جرائم کی دنیا تھا ہی نہیں۔ ودھو ونود چوپڑہ نے مسکراتے ہوئے کہا، ’سکرپٹ چھوڑ کر جا رہا ہوں لیکن اس بارایک مرتبہ پڑھ ضرور لینا، پھر ارادہ تبدیل نہ ہو تو کہنا۔‘

سنجے دت منا بھائی کے کردار میں کھوئے

ودھو ونود چوپڑہ نے ان الفاظ میں نجانے کیسا جادو تھا کہ سنجے دت کو شرمندگی بھی ہوئی کہ انہوں نے سکرپٹ پڑھے بغیر پہلے ہاں کی اور اب معذرت کر رہے ہیں۔

ونود چوپڑہ کے جانے کے بعد جب انہوں نے سکرپٹ کا مطالعہ کیا تو اس میں کھو کر رہ گئے۔ سنجے دت کو لگا کہ یہ کردار تو وہی تھا جس کی تلاش میں وہ کئی سال سے تھے۔ سنجے دت کو احساس ہوا کہ وہ انکار کر کے کیرئیر کی کتنی بڑی غلطی کرنے جا رہے تھے۔

اور پھر انہوں نے ودھو ونود چوپڑہ کو خوش خبری سنائی کہ وہ اس کردار کے لیے تیار ہیں۔

سنجے اور سنیل دت طویل عرصے بعد ساتھ ساتھ

اب 20 سال پہلے آئی ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کی کہانی کیا تھی اور سنجے دت نے کس نوعیت کا کردار ادا کیا یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ اس تخلیق نے سنجے دت کے کیرئیر کو نئی منزلوں سے روشناس کروا دیا۔

فلم میں آخری بار سنجے دت کے والد سنیل دت نے بیٹے کے ساتھ کام کیا۔ یہ دت صاحب کا 10 سال بعد کسی فلم میں کام کرنے کا موقع بھی تھا۔ ہنستی مسکراتی ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ صرف سنجے دت کے لیے ہی نہیں بلکہ ان کے دوست یعنی ’سرکٹ‘ کا کردار نبھانے والے ارشد وارثی کے کیرئیر کو بھی گمنامی سے اجالے کی جانب لے آئی۔

بھومن ایرانی جو اس فلم سے قبل چھوٹے موٹے کرداروں میں آ چکے تھے، یکدم ہر فلم ساز کی ضرورت بن گئے۔ یہی وہ فلم تھی جس میں ایک معمولی سے چند منٹ کے جیب کترے کے کردار کو ادا کرنے کے لیے نواز الدین صدیقی نے ہامی بھری تھی اور ان کا یہ کردار بھی کئی ہدایت کاروں کو متاثر کر گیا۔

بابا سے منا بھائی کا سفر

سنجے دت نے ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ سے فلمی دنیا کو ہی نہیں عام فلم بینوں کو نئی لفظ دیے جیسے ’بولے تو‘ یا پھر ’جادو کی جھپی‘یا پھر ’ماموں بنا دیا۔‘ 19 دسمبر 2003 کو نمائش پذیرہونے والی ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ نے درحقیقت کھڑکی توڑ کامیابی حاصل کی۔

شہرت اور مقبولیت ایسی ملی کہ ہر طرف بس ’منا بھائی‘ کا چرچا تھا۔ بلکہ وہ لوگ جو پہلے انہیں ’سنجو بابا‘ کہہ کر مخاطب کرتے وہ ’منا بھائی‘ کے ذریعے شناخت کرتے۔ منابھائی کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ جب سنجے دت نے اپنی بہن پریا دت کی انتخابی مہم میں 2005 میں حصہ لیا وہ بھاری ووٹوں کے ذریعے کامیاب ہوئیں۔

منابھائی کے تیسرے حصے کا انتظار

فلم کی نمائش کے اگلے سال جب فلم فیئر ایوارڈ کامیلہ سجا تو ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کی آٹھ نامزدگیاں ہوئیں۔ ان میں سے چار بہترین فلم، بہترین سکرین پلے اور بہترین مکالمے کے ایوارڈز ملے جبکہ سنجے دت کو بہترین کامیڈین کا اعزاز ملا۔

یہ سنجے دت کو اب تک ملنے والا دوسرا اور آخری فلم فیئر ایوارڈ ہے۔ ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کی نمائش کے تین سال بعد اس کے سیکوئل ’لگے رہو منا بھائی‘ کو جاری کیا گیا جس نے حسب روایت کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔

منا بھائی اس قدر شہرت حاصل کر گئی کہ اسے انڈیا کی مختلف زبانوں میں بھی بنایا گیا۔

گذشتہ کئی برس سے کہا جا رہا ہے کہ ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کا ایک اور سیکوئل آنے والا ہے لیکن فی الحال کب سنیما گھروں کی زینت بنے گا اس بارے میں ہر بار کوئی نئی تاریخ دے دی جاتی ہے۔

شاہ رخ خان کا شکریہ

راج کمار ہیرانی جن کی پہلی چوائس شاہ رخ خان تھے۔ ہدایت کار نے فلم کے اینڈ کریڈٹ میں شاہ رخ خان کا بطور خاص شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کردار کو بہتر سے بہتر بنانے میں اس وقت مشورے دیے تھے جب وہ اس فلم کا حصہ تھے۔

یہ بھی اپنی جگہ دلچسپی سے خالی نہیں کہ راج کمار ہیرانی اب اپنے پہلے انتخاب شاہ رخ خان کے ساتھ ’ڈنکی‘ پیش کرنے جارہے ہیں۔ یعنی شاہ رخ خان کے ساتھ کام کرنے کا راج کمار ہیرانی کا خواب 20 سال بعد پورا ہوا۔

منا بھائی کئی زبانوں میں

منا بھائی اس قدر شہرت حاصل کر گئی کہ اسے انڈیا کی مختلف زبانوں میں بھی بنایا گیا۔ سنجے دت کی فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی بھی ودھو ونود چوپڑہ کی طرح ان کے ایسے بہترین دوست بنے کہ 2018 میں انہوں نے سنجے دت کی زندگی کے نشیب و فراز پر مبنی فلم’سنجو‘ بھی پیش کی جس میں سنجے دت کا کردار رنبیر کپور نے ادا کیا۔

اب دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جس مختصر سے کردار ظہیر کے لیے فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ میں سنجے دت کو پیش کش ہوئی تھی، وہ بعد میں جمی شرگل نے ادا کیا جو فلم کے ہیرو بنتے بنتے رہ گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ