پشاور کرکٹ سٹیڈیم کے دروازے شائقین کے لیے کب کھیلں گے؟

پشاور کے شائقین ابھی تک پی ایس ایل کے میچز اور اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو میدان میں براہ راست دیکھنے سے محروم ہیں اور اس کی وجہ پشاور کے واحد بین الاقوامی ارباب نیاز خان کرکٹ سٹیڈیم میں تعمیراتی کام ہے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا نواں سیزن جاری ہے جس میں ملک کے دیگر بڑے شہروں میں شائقین کرکٹ اپنی پسند کی ٹیموں اور کھلاڑیوں کو میدان میں براہ راست کھیلتا دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

تاہم پشاور کے شائقین ابھی تک پی ایس ایل کے میچز اور اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو میدان میں براہ راست دیکھنے سے محروم ہیں اور اس کی وجہ پشاور کے واحد بین الاقوامی ارباب نیاز خان کرکٹ سٹیڈیم میں تعمیراتی کام ہے۔

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم پر آخری بین الاقوامی ایک روزہ میچ 2006 میں پاکستان اور انڈیا کے مابین کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان کو کامیابی ملی تھی۔

اس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے سٹیڈیم میں موجود سہولیات پر اعتراض اٹھایا تھا اور اس سٹیڈیم میں میچز پر پابندی لگائی گئی تھی۔

پشاور سٹیڈیم پر تعمیراتی کام کا آغاز 2018 میں شروع ہوا تھا اور اس کے لیے اس وقت کی حکومت نے دو سال کا عرصہ دیا تھا اور شائقین کرکٹ سے وعدہ کیا تھا کہ پی ایس ایل کے میچز2021  میں دیکھ سکیں گے۔

تاہم 2021  گزر گیا اور ہر سال شائقین کرکٹ سے یہی وعدہ کیا جاتا ہے کہ اگلے سال تعمیراتی کام مکمل ہوجائے گا، لیکن تعمیراتی کام مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے۔

پچھلے سال انڈپینڈنٹ اردو نے اسی سٹیڈیم کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ کے لیے سٹیڈیم کے منتظمین سے بات کی تھی اوران کا کہنا تھا کہ 2023 میں تعمیراتی کام مکمل ہوجائے گا لیکن 2023 بھی گزر گیا اور اب 2024 شروع ہوگیا ہے۔

اس سٹیڈیم پر ابتدائی لاگت کا تخمینہ ڈیڑھ ارب روپے سے زیادہ لگایا گیا تھا لیکن بعد میں یہ لاگت دو ارب تک پہنچ گئی تھی اور ابھی بھی سٹڈیم میں کرسیاں تو لگی ہے لیکن خالی، گرد آلود اور شائقین کرکٹ کی منتظر نظر آتی ہیں۔

کتنا کام مکمل ہوگیا ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو نے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کے دورے کے دوران دیکھا کہ سٹیڈیم میں کرسیاں موجود ہیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت کے دعوے کے مطابق کرسیاں متحدہ عرب امارات سے منگوائی گئی ہیں۔

اسی طرح سٹیڈیم میں گھاس بھی اگائی گئی ہے لیکن کچھ جگہوں پر اب بھی گھاس نہیں لگائی گئی تھی جبکہ پچ بنانے کے لیے اب تیاری ہو رہی ہے۔

سٹیڈیم کے بالائی حصے پر شیڈز کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے جبکہ فلڈ لائٹس، ڈیجیٹل سکرینز سمیت ڈریسنگ رومز کا تعمیراتی کام مکمل ہے تاہم فنیشنگ کا کام جاری ہے کیونکہ جہاں تعمیراتی کام ہوا ہے، وہاں پر بجلی کا نظام نظر نہیں آیا۔

سٹیڈیم کے احاطے میں کھلاڑیوں کے لیے ہاسٹل کی عمارت بھی مکمل ہے لیکن صرف گرے سٹرکچر مکمل ہوگیا ہے اور باقی کام ابھی باقی ہے جبکہ سٹیڈیم کے باہر کے احاطے میں دیواروں پر شیٹیں ابھی لگائی جارہی تھیں۔

سٹیڈیم میں کام کرنے والے ایک ٹھیکیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تقریباً ایک سال کا کام ابھی رہتا ہے اور ایک سال میں یہ کام مکمل ہوجائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 گذشتہ سال محکمہ کھیل خیبر پختونخوا کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرونا وبا کی وجہ سے بھی سٹیڈیم پر تعمیراتی کام سست روی کا شکار رہا تھا کیونکہ سٹیڈیم کے لیے کچھ سامان باہر سے منگوایا گیا تھا اور کرونا وبا کی وجہ سے وہ وقت پر نہیں پہچے تھے۔

پارکنگ کے لیے کوئی بندوبست ہے؟

پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں 30 ہزار سے زائد تماشائی کرکٹ دیکھ سکیں گے لیکن سٹیڈیم کے احاطے میں پارکنگ کے لیے اتنا زیادہ بندوبست موجود نہیں ہے اور جو پارکنگ لاٹ موجود ہے، وہ ابھی سرکاری اور دیگر افسران کی گاڑیوں کے لیے مختص ہے۔

تاہم اسی سٹیڈیم سے متصل پشاور کا مشہور تہماس خان فٹ بال گراؤنڈ واقع ہے جبکہ دوسری جانب پشاور جم خانہ کلب بھی ہے جو ایک کھلا میدان ہے اور اسی کو پارکنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تاہم ابھی تک پارکنگ کے مسئلے کے حوالے سے منتظمین نے کچھ نہیں بتایا ہے اور سٹیڈیم مکمل ہونے کے بعد پارکنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

یاد رہے کہ یہ سٹیڈیم پشاور کے ایک گنجان آباد علاقے میں واقع ہے جس کے آس پاس دکانیں اور مارکیٹیں واقع ہیں جبکہ پشاور کا مصروف ہشت نگری بازار بھی اسی سٹیڈیم کے احاطے میں موجود ہے۔

سٹیڈیم کے قریب پشاور کا سیرینا ہوٹل موجود ہے جو تقریبا دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ سٹیڈیم کے عقب میں پشاور کا گورمنٹ کالج واقع ہے اور اسی وجہ سے اس سٹیڈیم کے ایک پویلین کو کالج پویلین کا نام دیا گیا ہے۔

محمکہ کھیل خیبر پختونخوا کے سابق ڈائریکٹر اسفندیار نے انڈپینڈنٹ اردو کو گذشتہ سال بتایا تھا کہ پشاور کا سٹیڈیم پاکستان کا جگہ کے حوالے سے سب سے بڑا سیٹیڈیم ہوگا اور اس میں جمنیزئم، سوئمنگ پول، کیفے ٹیریا، اور دیگر سہولیات میسر ہوں گی۔

ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ میچ کرک انفو ویب سائٹ کے مطابق دو نومبر 1984 کو پاکستان اور انڈیا کے مابین ہونا تھا لیکن میچ سے دو دن قبل انڈیا کے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو قتل کرنے کی وجہ سے پڑوسی ملک کی ٹیم کا دورہ منسوخ ہوا تھا۔

اس سٹیڈیم میں پہلا میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 1995 جبکہ آخری ٹیسٹ میچ 2003 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ