انڈیا: کیجریوال گرفتاری اپوزیشن کی انتخابی مہم کے لیے کتنا بڑا دھچکا؟

مالیاتی جرائم کی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جمعرات کی شب دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو شراب پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال انڈیا میں دو اپریل 2023 کو ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔ (اے ایف پی)

انڈیا میں عام انتخابات سے چند ہفتے قبل اپوزیشن جماعت عام آدمی پارٹی (آپ) کے سربراہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی کرپشن کے الزام میں گرفتاری کے بعد احتجاج کرنے والے درجنوں کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مالیاتی جرائم کی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جمعرات کی شب دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو شراب پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں گرفتار کیا۔

کیجریوال کی گرفتاری 19 اپریل کو انڈیا میں عام انتخابات شروع ہونے سے ایک ماہ قبل عمل میں لائی گئی ہے جو آپ پارٹی اور حزب اختلاف کے بڑے اتحاد کے لیے ایک دھچکا ہے۔

ان کی پارٹی کے تمام اہم رہنما شراب کے اس کیس کے سلسلے میں جیل میں ہیں۔

پارٹی کارکنوں اور دہلی حکومت کے کچھ وزرا کو پولیس نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ نعرے لگاتے ہوئے سٹی کورٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے جہاں کیجریوال کو آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیجریوال کے وکلا نے بھی ان کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اور اس کیس کی سماعت بھی جمعے کو متوقع ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ 2022 میں دہلی حکومت کی طرف سے نافذ شراب کی پالیسی، جس نے شراب کی فروخت پر اس کا کنٹرول ختم کر دیا تھا، سے نجی کاروباری شخصیات کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا گیا تھا۔

اس پالیسی کو بعد میں واپس لے لیا گیا تھا اور ’آپ‘ حکومت نے کہا تھا کہ تحقیقات میں کسی بھی غلط کام کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔

’آپ‘ پارٹی اس 27 رکنی ’انڈیا‘ بلاک کا حصہ ہے جس میں کانگریس سمیت متعدد اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں۔ اتحاد کے رہنماؤں نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف اس مہم کو ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے سیاسی حملے قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کسی بھی سیاسی مداخلت سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا