ایسا گاؤں جہاں پگڑی پہننا رواج ہے

خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تقریباً ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایسا گاؤں ہے جہاں آپ بغیر پگڑی کے داخل نہیں ہوسکتے۔

خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تقریباً ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایسا گاؤں ہے جہاں آپ بغیر پگڑی کے داخل نہیں ہوسکتے۔ استوریانی کے نام سے مشہور وسیع و عریض علاقہ جس میں سرفہرست گاؤں کڑی شموزئی ہے۔ جہاں 400 سال پرانی رسم پگڑی پہننا ابھی تک زندہ ہے۔

اس پورے علاقے میں کوئی بھی شخص چاہے وہ یہاں کا رہائشی ہو یا پھر اجنبی اس سرزمین کی حدود میں تب ہی داخل ہو سکتا ہے جب اس نے سر پر پگڑی یعنی پٹکا باندھ رکھا ہوگا وگرنہ ننگے سر شخص کا علاقہ میں داخلہ سختی سے ممنوع ہے۔ 


فرض کریں اگر کوئی شخص بغیر پگڑی باندھے اس علاقے میں داخل ہو بھی جائے تو مقامی لوگ اسے اس رسم کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں اور اگر کسی مسافر شخص کے پاس سر ڈھانپنے کے لیے کوئی چیز نہ ہو تو پھر علاقہ کے لوگ انہیں اپنی طرف سے پگڑی مہیا کرتے ہیں اگر کوئی شخص پگڑی پہننے سے انکار کر دیتا ہے تو پھر مقامی لوگ اس شخص کو پکڑ کر معززین علاقہ کے پاس لے جاتے ہیں اور پھر وہاں معززین علاقہ انہیں اس بات پر قائل کرتے ہیں جس کے بعد اس کو پگڑی پہنا دی جاتی ہے۔ 

علاقہ استوریانی میں کم و بیش 18 سے زائد گاؤں ہیں اور یہاں استوریانی قوم کے مختلف قبائل آباد ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں 80 فیصد استوریانی یعنی پختون جبکہ 20 فیصد سرائیکی لوگ آباد ہیں اور یہ سارے اس بات پر متفق ہیں کہ گاؤں کے اندر کیا بوڑھا کیا جوان سب نے اپنے سر پگڑیوں سے ڈھانپ رکھے ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ ان کی بہت پرانی بزرگوں کی ثقافت ہے۔ 
 

زیادہ پڑھی جانے والی ویڈیو