خواتین ڈاکٹروں کے علاج سے مریضوں کی اموات کا خطرہ کم ہوتا ہے: تحقیق

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کی ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹر کرتی ہیں ان کے مرنے اور دوبارہ ہسپتال میں داخل ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب خواتین مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹروں نے کیا تو شرح اموات 8.15 فیصد تھی جبکہ مرد ڈاکٹروں کی صورت میں یہ 8.38 رہی (اینواتو)

ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹر کرتی ہیں ان کے مرنے اور دوبارہ ہسپتال میں داخل ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس (یو سی ایل اے) کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ خواتین مریضوں کو مرد ڈاکٹروں کے مقابلے میں خواتین ڈاکٹروں سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

جریدے اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب خواتین مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹروں نے کیا تو شرح اموات 8.15 فیصد تھی جبکہ مرد ڈاکٹروں کی صورت میں یہ 8.38 رہی، جسے محققین ’طبی لحاظ سے اہم‘ فرق سمجھتے ہیں۔

دریں اثنا خواتین ڈاکٹروں سے علاج کروانے والے مرد مریضوں کی شرح اموات 10.15 فیصد تھی، جو کہ مرد ڈاکٹروں کے علاج میں 10.23 فیصد کی شرح سے کم ہے۔

محققین نے ہسپتال میں دوبارہ داخل ہونے کی شرح میں بھی اسی ترتیب کا پتہ لگایا۔

محققین میں سے ایک پروفیسر یوسوکے تسوگاوا کا کہنا ہے کہ اگر یہ پیشہ ور افراد ایک ہی طرح طب کی پریکٹس کریں تو مرد اور خواتین ڈاکٹروں کے درمیان نتائج مختلف نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا: ’ہمارے نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ خواتین اور مرد ڈاکٹر مختلف طریقے سے طب کی پریکٹس کرتے ہیں اور ان مختلف طریقوں کا مریضوں کی صحت کے نتائج پر معنی خیز اثر پڑتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر اس بات کا مطالعہ کیا جائے کہ کس طرح ڈاکٹر کی جنس مریض کے علاج کے نتائج کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر خواتین مریضوں کو اکثر خواتین ڈاکٹروں سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے، تو سب (مرد و خواتین) کے لیے نتائج کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔‘

اس تحقیق میں 2016 سے 2019 کے درمیان چار لاکھ 58 ہزار سے زائد خواتین مریضوں اور تین لاکھ 19 ہزار سے زائد مرد مریضوں کے میڈی کیئر کلیمز کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔

محققین نے کئی عوامل کا حوالہ دیا جو مرد اور خواتین ڈاکٹروں کے (علاج کے نتائج کے) درمیان عدم مساوات کا سبب بن سکتے ہیں - ان کا کہنا ہے کہ اس خلیج کا تعلق اس سے ہو سکتا ہے کہ مرد ڈاکٹر پوری طرح یہ نہیں جانتے کہ ان کی خواتین مریضوں کی بیماریاں کتنی سنگین ہیں۔

ماضی کے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مرد ڈاکٹروں نے اپنی خواتین مریضوں میں درد کی شدت، معدے اور دل کی علامات کے ساتھ ساتھ فالج کے خطرے کو بھی نظر انداز کیا ہے، جو علاج تک رسائی یا نامکمل دیکھ بھال حاصل کرنے میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جب خواتین مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹروں نے کیا تو شرح اموات 8.15 فیصد تھی جبکہ مرد ڈاکٹروں کی صورت میں یہ 8.38 رہی۔

محققین نے یہ بھی کہا کہ اموات کے فرق کا تعلق اس بات سے بھی ہو سکتا ہے کہ خواتین ڈاکٹر اپنی خواتین مریضوں کے ساتھ بہتر طریقے سے گفتگو کر سکتی ہیں، جس سے مریضوں کے اہم معلومات بتانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں تشخیص اور علاج بہتر ہو جاتا ہے۔

مطالعے میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ خواتین مریض حساس معائنہ کروانے اور خواتین ڈاکٹروں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کرنے میں زیادہ مطمئن محسوس کرتی ہوں۔

لیکن محققین نے مزید مطالعہ کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ مرد اور خواتین ڈاکٹروں کی فراہم کردہ ادویات اور دیکھ بھال دونوں میں فرق کے بارے میں مزید جان سکیں۔

یو سی ایل اے میں ڈیوڈ گیفن سکول آف میڈیسن کے پروفیسر سوگاوا نے کہا: ’اس موضوع کو بہتر طور پر سمجھنے سے ایسے اقدامات کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے مریضوں کی دیکھ بھال کو مؤثر طریقے سے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ خواتین ڈاکٹر اعلیٰ معیار کی دیکھ بھال فراہم کرتی ہیں اور اس وجہ سے زیادہ خواتین ڈاکٹروں کا ہونا مریضوں کو معاشرتی نقطہ نظر سے فائدہ پہنچاتا ہے۔‘

بہت سے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر خواتین کے درد کو مردوں کے درد مقابلے میں بہت کم سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔

گذشتہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کو نہ صرف ایمرجنسی شعبوں میں انتظار میں زیادہ وقت گزارنا پڑتا ہے بلکہ مردوں کے مقابلے میں مؤثر درد کش ادویات تجویز کرنے کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

اضافی رپورٹنگ: ایس ڈبلیو این ایس

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت