دلیر سنگھ کو سفری کاغذات کے بغیر امریکہ پہنچنے میں چھ ماہ لگے اور اس کے لیے انہوں نے 45 ہزار ڈالر کی رقم خرچ کی، لیکن ان کی آمد کے تین ہفتے کے اندر ہی انہیں ان کے وطن انڈیا واپس بھیج دیا گیا۔
واپسی کے اس سفر میں وہ فوجی طیارے میں سوار تھے اور ان کے ہاتھ اور پاؤں بیڑیوں سے بندھے ہوئے تھے۔
37 سالہ دلیر سنگھ ان 104 انڈین شہریوں میں شامل تھے، جنہیں بدھ کو امریکی حکام نے ملک بدر کیا تھا۔ یہ منتقلی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں سے ایک کو پورا کرتی ہے لیکن انڈیا کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، جو واشنگٹن کا ایک قریبی شراکت دار ہے اور جس کے وزیراعظم نریندر مودی اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کرنے والے ہیں۔
دلیر سنگھ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’میں نے اپنی ساری زندگی کی کمائی کھو دی ہے۔ میرے خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’کسی کو بھی غیر قانونی راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے اور ایجنٹس کے وعدوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔ لوگوں کو ویزے کے ذریعے ہی جانا چاہیے۔‘
دلیر سنگھ نے کہا کہ انہوں نے ایجنٹ کو 40 لاکھ انڈین روپے (45,700 ڈالر) دینے کے لیے خاندان کے زیورات اور زمین کو گروی رکھا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا سفر اگست کے اوائل میں دبئی پہنچ کر شروع ہوا، جہاں وہ کئی مہینے رہے اور پھر میکسیکو کے راستے امریکہ پہنچنے کے لیے کئی دنوں تک سفر کیا۔
امریکی حکام نے 15 جنوری کو انہیں حراست میں لیا اور پھر انہیں اور دوسرے افراد کو رواں ہفتےسی-17 گلوب ماسٹر طیارے میں واپس انڈیا بھیجا۔
امریکی بارڈر پیٹرول (یو ایس بی پی) کے سربراہ مائیکل ڈبلیو بینکس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں کچھ افراد کو فوجی طیارے میں ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑیاں پہنا کر لے جایا جا رہا تھا۔
انڈیا واپس بھیجے گئے افراد کی عمریں چار سے 46 سال کے درمیان تھیں اور ان میں 25 خواتین بھی شامل تھیں۔ اس واقعے پر انڈیا کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم مودی کی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
ہتھکڑیاں اور بیڑیاں
دلیر سنگھ نے کہا: ’ہمارے ہاتھ اور پاؤں پورے سفر کے دوران ہتھکڑیوں اور بیڑیوں سے باندھ کر رکھے گئے۔ کھانے کے وقت بھی ہماری ہتھکڑیاں نہیں کھولی گئیں۔‘
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ حکام کے لیے یہ معمول کی بات ہے کہ وہ ملک بدر ہونے والوں کو قابو میں رکھیں۔
ان کے بقول: ’ہم امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بن سکے کہ واپس جانے والے ملک بدر افراد کو پرواز کے دوران کسی بھی قسم کی بدسلوکی کا سامنا نہ ہو۔ ایوان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہماری توجہ غیر قانونی نقل مکانی کی صنعت کے خلاف سخت کارروائی پر ہونی چاہیے کیوں کہ ہم قانونی طور پر امریکہ جانے والوں کے لیے ویزوں کے حصول کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ان ایجنٹس کے خلاف کارروائی کریں گے، جو اس طرح کے غیر قانونی سفر کا انتظام کرتے ہیں۔
ایس جے شنکر نے مزید کہا کہ پچھلے 16 سالوں میں امریکہ سے انڈیا واپس بھیجے جانے والے شہریوں کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہے۔