تقریباً دو دہائیوں پر مشتمل تحقیق میں افریقی سٹارلنگ پرندوں کے درمیان طویل مدت کی دوستی کے ٹھوس شواہد ملے ہیں جس سے حیوانات کی دنیا میں مدد کے رویے پر نئی روشنی پڑتی ہے۔
جانور اکثر اپنے قریبی خونی رشتہ داروں کی مدد کرتے ہیں، کیوں کہ ان میں اپنی جینیاتی بقا کو فروغ دینے کا فطری رجحان پایا جاتا ہے جسے ’قرابتی انتخاب‘ کہتے ہیں۔
انسان عام طور پر اس رویے سے ہٹ کر ان لوگوں کے ساتھ بھی عمر بھر کی دوستی قائم کرتے ہیں جو ان کے رشتے دار نہیں ہوتے۔ لیکن جانوروں کے معاملے میں اس قسم کا تعاون ثابت کرنا کہیں زیادہ مشکل ہے، کیوں کہ اس کے لیے برسوں تک بہت زیادہ معلومات جمع کرنا اور ان کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن جریدے نیچر میں شائع ہونے والی نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ افریقی سٹارلنگز، جو اپنے شوخ رنگوں کی بدولت جاتے ہیں، واقعی اس قسم کی طویل مدت کی دوستی کرتے ہیں۔
تقریباً 20 سال کے مشاہداتی اعداد و شمار کی بنیاد پر تحقیق کا نتیجہ ہے کہ اگرچہ یہ پرندے ترجیحاً اپنے رشتہ داروں کی مدد کرتے ہیں، لیکن ان میں سے کئی ان پرندوں کی بھی مدد کرتے ہیں جن کے ساتھ ان کا کوئی رشتہ نہیں ہوتا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ’اگرچہ ہمیں قرابت داری کی بنیاد پر مدد کا رجحان دکھائی دیا، لیکن غیر رشتہ داروں کی مدد عام بات تھی حالاں کہ رشتہ داروں کی مدد کے مواقع موجود تھے۔‘
غیر رشتہ داروں کی مدد کا یہ رویہ باہمی مدد کے تعلقات کے ذریعے پیدا ہوتا ہے، جو عموماً کئی برسوں میں قائم ہوتے ہیں۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈسٹن روبن سٹین کے مطابق: ’سٹارلنگ معاشرہ صرف سادہ خاندانوں پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ یہ کہیں زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے، جس میں رشتہ دار اور غیر رشتہ دار افراد مل کر رہتے ہیں، کچھ اسی طرح جیسے انسانوں میں ہوتا ہے۔‘
محققین نے سیکڑوں افریقی سٹارلنگز کے درمیان ہزاروں مرتبہ ہونے والے رابطے کا مطالعہ کیا اور ان پرندوں کے ڈی این اے کے نمونے لے کر ان کے جینیاتی تعلق کا جائزہ لیا۔
مجموعی طور پر، انہوں نے افزائش نسل کے 40 سیزنز سے رویے اور جینیات سے متعلق اعداد و شمار جمع کیے۔
انہیں معلوم ہوا کہ سٹارلنگز ترجیحاً اپنے رشتہ داروں کی مدد کرتے ہیں، لیکن وہ مخصوص غیر رشتہ دار پرندوں کی بھی مستقل طور پر مدد کرتے ہیں، یہاں تک کہ جب رشتہ دار مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں۔
انہوں نے لکھا: ’غیر متوقع طور پر، مخصوص جوڑوں نے زندگی بھر سماجی کرداروں کی تبدیلی کے ذریعے طویل مدت تک باہمی مدد کے تعلقات قائم رکھے۔‘
یہ نتائج جانوروں کی دنیا میں مدد کے رائج تصور کو چیلنج کرتے ہیں، جسے عام طور پر صرف قرابتی انتخاب کی بنیاد پر بےغرضی کی ایک صورت سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر روبن سٹین نے کہا کہ ’ہمارا اگلا قدم یہ جانچنا ہے کہ یہ تعلقات کیسے بنتے ہیں، کتنی دیر تک قائم رہتے ہیں، کچھ تعلقات کیوں مضبوط رہتے ہیں اور کچھ کیوں ختم ہو جاتے ہیں۔‘
’میرا خیال ہے کہ اس قسم کا باہمی مدد کا رویہ کئی حیوانی معاشروں میں پایا جاتا ہے، لیکن لوگوں نے ان کا اتنا طویل عرصے تک مطالعہ نہیں کیا کہ وہ اس رویے کو پہچان سکیں۔‘
© The Independent