غزہ پر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 52 فسلطینوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ سیز فائر کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی ) کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پیر کہا کہ وہ تمام قیدیوں کو واپس لائیں گے، ’چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ‘۔
نتن یاہو کا یہ بیان اس وقت آیا جب ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ ثالثوں نے 70 دن کی فائر بندی اور 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجویز دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف پی کے مطابق حماس ذرائع نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کی گئی ایسی جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے جس کے تحت 10 قیدیوں کو رہا کیا جانا تھا۔
سٹیو وٹکوف اس سے قبل بھی جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے کسی مجوزہ معاہدے کا ذکر نہیں کیا۔
غزہ میں شہری دفاع کے محکمے کے ترجمان محمود بصل کے مطابق، پیر کی صبح ایک اسرائیلی حملے نے فہمی الجرزاوی سکول کو نشانہ بنایا جہاں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ اس حملے میں ’کم از کم 33 افراد جان سے گئے، جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔‘
اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ اس نے ’اہم دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنایا جو کہ ’حماس اور اسلامک جہاد کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ‘ میں سرگرم تھے، اور مزید کہا کہ ’عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے۔‘
ایک اور حملے میں شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں کم از کم 19 افراد جان سے گئے۔
اسرائیل میں عالمی برداری کی تنقید
حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر حملوں میں تیزی اور وہاں تک امدادی سامان کو روکنے پر بین برداری کی طرف سے اسرائیل کو تنقید کا سامنا ہے یورپی اور عرب رہنماؤں نے سپین میں ملاقات کے دوران اس ’غیر انسانی‘ اور ’بے معنی‘ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا جبکہ انسانی ہمدردی کے اداروں نے کہا کہ جو تھوڑی بہت امداد غزہ پہنچ رہی ہے وہ بالکل ناکافی ہے۔
سپین کے وزیر خارجہ خوسے مینوئل الباریس نے اسرائیل پر اسلحہ کی پابندی عائد کرنے اور غزہ میں ’بغیر کسی شرط اور حد کے‘ بہت زیادہ مقدار میں امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے غزہ کو ’انسانیت کا کھلا زخم‘ قرار دیا۔
جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے اسرائیل پر غیر معمولی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اب سمجھ نہیں آتا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں کیا کر رہی ہے، اور کس مقصد کے لیے۔‘
خون میں ڈوبا غزہ، سپین کی اسرائیل سے معاہدہ معطل کرنے کی وارننگ
— Independent Urdu (@indyurdu) May 26, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/DIAFGIMmK0 pic.twitter.com/BL9wgjuHvt
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے شہریوں پر پڑنے والا اثر اب ’قابل جواز نہیں رہا۔‘ تاہم جرمن وزیر خارجہ جوہان واڈیفول نے کہا کہ برلن اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھے گا۔
’صورت حال تباہ کن‘
اسرائیل نے گذشتہ ہفتے جزوی طور پر ناکہ بندی کو نرم کیا تھا جس کے بعد امدادی سامان کے کچھ ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے کوگاٹ نے بتایا کہ پیر کو ’170 ٹرک... جن میں خوراک، طبی آلات اور ادویات شامل تھیں، غزہ بھیجے گئے۔‘
تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تنازعے کے باعث غزہ میں کاشتکاری تقریباً ختم ہو چکی ہے اور اب صرف پاچ فیصد زرعی زمین قابل استعمال ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک اعلیٰ عہدیدار حنان بلخی نے کہا کہ ’گذشتہ 11 ہفتوں میں، طبی امداد کے لیے ڈبلیو ایچ او کا کوئی بھی ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہو سکا۔ صورت حال تباہ کن ہے۔‘
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ کو فائر بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 3,822 افراد جان سے گئے، جب کہ کل اموات کی تعداد 53,977 ہو گئی ہے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔