متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کے ساتھ غزہ کے لیے امدادی ترسیل کا معاہدہ

یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ابتدائی مرحلے میں یہ امداد غزہ کی پٹی میں تقریباً 15 ہزار شہریوں کی غذائی ضروریات پوری کرے گی۔‘

19 مئی 2025 کو بےگھر فلسطینی شمالی غزہ میں جبالیہ میں بطور امداد تقسیم کیا جانے والا پکا ہوا کھانا لینے کے لیے جمع ہیں (اے ایف پی)

اماراتی سرکاری میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے غزہ میں ’فوری انسانی امداد‘ کی ترسیل کے لیے اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدہ کر لیا ہے۔

اسرائیل پر بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی رسائی کی اجازت دے۔

انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دو مارچ کو نافذ کردہ مکمل ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل کے بقول منگل کو اسرائیل سے 93 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، لیکن اقوام متحدہ نے بتایا کہ امداد کو روک لیا گیا ہے۔

یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام پر جاری بیان میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے ’اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈیون ساعر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کی، جس کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات سے فوری انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دینے پر اتفاق ہوا۔‘

بیان کے مطابق: ’ابتدائی مرحلے میں یہ امداد غزہ کی پٹی میں تقریباً 15 ہزار شہریوں کی غذائی ضروریات پوری کرے گی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس اقدام کے تحت ’غزہ میں بیکریاں چلانے کے لیے ضروری سامان، بچوں کے علاج کے لیے اہم اشیا، اور شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے امداد کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔‘

 اس ہفتے جب اسرائیل کی حکومت نے محدود امداد کی اجازت دینے کا اعلان کیا تو وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا تھا کہ ’عملی اور سفارتی وجوہات‘ کی بنیاد پر اسرائیل کے لیے غزہ میں قحط کو روکنا ضروری ہے۔

 اسرائیل کی جانب سے دو مارچ سے سپلائی بند ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کے 20 لاکھ افراد کو قحط کا سامنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا