ہسپتالوں اور طبی عملے کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں ہفتے کی رات سے اتوار تک 100 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا گیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی کاررائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے، جس کا مقصد حماس پر عارضی جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
وزارت صحت اور شہری دفاع کے ارکان کے مطابق شمالی غزہ میں متعدد حملوں میں کم از کم 43 افراد قتل ہوئے۔ غزہ شہر کے شفا ہسپتال نے بتایا کہ مرنے والوں میں 15 بچے اور 12 خواتین شامل ہیں۔
جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے ناصر ہسپتال نے کہا کہ اسے 20 افراد کی لاشیں موصول ہوئی ہیں جو رات بھر مواصی کے علاقے میں بے گھر خاندانوں کو پناہ دینے والے مکانات اور خیموں پر ہونے والے متعدد فضائی حملوں میں قتل ہوئے۔
حماس کے زیر انتظام حکومت کے تحت کام کرنے والے سول ڈیفنس کے مطابق جبالیہ میں ایک حملہ بیراوی خاندان کے گھر پر ہوا، جس میں سات بچوں اور ایک خاتون سمیت 10 افراد جان سے گئے، جن میں دو والدین اور ان کے تین بچے اور ایک باپ اور اس کے چار بچے شامل ہیں۔
وسطی غزہ میں دیر البلاح قصبے میں الاقصی شہدا ہسپتال کے مطابق دو الگ الگ حملوں میں کم از کم 12 اموات ہوئیں۔ زویدا قصبے میں ایک حملے میں دو بچوں اور چار خواتین سمیت سات افراد جان سے گئے۔ ہسپتال نے بتایا کہ دوسرے حملہ دیر البلاح میں ایک اپارٹمنٹ پر ہوا، جس میں دو والدین اور ان کا بچہ چل بسا۔
نصیرات کیمپ کے عودہ ہسپتال نے بتایا کہ کیمپ پر حملے نے ایک گھر کو نشانہ بنایا اور دو افراد جان سے گئے۔
اسرائیلی فوج نے اس تازہ ترین کارروائی پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
تاہم اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے جمعے کو غزہ کی پٹی پر ’وسیع حملے‘ کیے، جو محصور فلسطینی علاقے پر نئے حملے کے ’ابتدائی مراحل‘ کا حصہ ہیں۔
اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر کہا کہ یہ حملے ’غزہ کی پٹی میں جنگ کے دائرہ کار کو بڑھانے‘ کا حصہ ہیں، جن کا مقصد ’جنگ کے تمام اہداف کا حصول ہے، جن میں یرغمال بنائے گئے فوجیوں کی رہائی اور حماس کی شکست شامل ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی میڈیا نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ فوج اپنی کارروائیوں میں شدت لائی ہے، جو اس منصوبے کے مطابق ہے، جسے حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں منظور کیا، حالاں کہ کسی وسیع مہم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق انہوں نے 24 گھنٹوں کے دوران ’غزہ کی پٹی میں 150 سے زائد دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا۔‘
یہ جارحیت، جسے ’آپریشن گڈین کے رتھ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب اسرائیل پر دباؤ ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی مکمل پابندی ختم کرے، جس کے بدلے میں حماس نے ایک اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کو رہا کیا۔
اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی جارحیت 18 مارچ کو دوبارہ شروع کی، جو حماس کے خلاف جاری جنگ میں دو ماہ کی فائر بندی کے بعد بحال ہوئی۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت سات اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے کے دوران قیدی بنائے گئے 251 افراد میں سے 57 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ سے اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد اب تک تین ہزار سے زائد افراد قتل کیے جا چکے ہیں، جس کے بعد جنگ میں مجموعی اموات کی تعداد 53 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔