غزہ کے شہری دفاع کے اداروں نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں اور توپ خانے کی گولہ باری کے نتیجے میں بدھ اور جمعرات کو کم از کم 130 افراد جان سے گئے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں علی الصبح حملے کے بعد کم از کم 13 افراد کو ’ملبے سے نکالا گیا‘ جبکہ غزہ پٹی میں پانچ مختلف حملوں میں مزید 20 افراد جان سے گئے اور جنوبی غزہ میں توپ خانے کی گولہ باری میں ایک خاتون ماری گئیں۔
غزہ کے ریسکیو حکام نے بتایا کہ بدھ کو فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 80 افراد جان سے گئے۔
غزہ میں شہری دفاع کے اہلکار محمد المغییر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو صبح سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 80 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں سے 59 اموات شمالی علاقوں میں ہوئیں۔
شمالی غزہ کے جبالیہ پر حملے کے نتیجے میں اے ایف پی کی فوٹیج میں منہدم عمارتوں سے ملبے اور دھات کے ڈھیر دکھائی دے رہے ہیں۔
فلسطینی، جن میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں، سامان کی تلاش میں ملبے سے باہر نکل آئے۔
شمالی غزہ میں سوگواروں کی فوٹیج میں خواتین کو خون آلود سفید کفنوں میں لپٹی لاشوں کے پاس گھٹنے ٹیکتے ہوئے آنسو بہاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ان میں سے ایک خاتون نے چیخ کر کہا: ’یہ نو ماہ کا بچہ ہے۔ اس نے کیا کیا؟‘
اپنے رشتہ داروں کو کھونے والے فلسطینی، حسن مقبل نے اے ایف پی کو بتایا: ’جو فضائی حملوں سے نہیں مرتے وہ بھوک سے مرتے ہیں، اور جو بھوک سے نہیں مرتے وہ دوائی کی کمی سے مرتے ہیں۔‘
اسرائیل کی فوج نے بدھ کو غزہ شہر کے ایک محلے کے ایک حصے کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ انخلا کریں، اور متنبہ کیا ہے کہ اس کی افواج ’اس علاقے پر شدید طاقت کے ساتھ حملہ کریں گی۔‘
ٹرمپ کا قطر میں العدید ائیر بیس کا دورہ: ’امریکہ خطے میں مداخلت کی پالیسی ترک کر رہا ہے‘
اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو قطر کے العدید ایئر بیس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امریکہ کی سابقہ ’مداخلت پسندانہ‘ پالیسیوں کو ترک کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اب ایک مختلف حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
مذکورہ فوجی اڈہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی مداخلت کا ایک اہم مرکز ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو بدھ کو امریکی ایلچی سٹیو وٹ کوف سے یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور تازہ ترین بات چیت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو موجود تھے۔
نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وزیر اعظم نے وٹ کوف اور ان کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ’قیدیوں اور لاپتہ افراد‘ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
وٹ کوف نے بعد میں کہا کہ ٹرمپ نے قطری امیر کے ساتھ غزہ معاہدے کے حوالے سے ’انتہائی مثبت گفتگو‘ کی اور کہا کہ ’ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور ہمارے پاس ایک اچھا منصوبہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حماس کے اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران قیدی بنائے گئے 251 افراد میں سے 57 ابھی بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
حملے میں اسرائیلی جانب سے 1,218 افراد جان سے گئے۔ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں میں کم از کم 52,928 افراد جان سے گئے ، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
غذائی قلت کا خطرہ
جنوری 19 کو فائر بندی میں توسیع کے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اسرائیل نے دو مارچ کو غزہ کی پٹی پر امدادی ناکہ بندی عائد کر دی ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے بدھ کو فریقین پر زور دیا کہ وہ غزہ میں قحط سے بچنے کے لیے اقدامات کریں، جبکہ اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے غزہ میں انسانی صورت حال کو ’مزید المناک اور ناانصافی‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے فائر بندی اور ’بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی‘ کا مطالبہ کیا۔