اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کو غزہ کی پٹی پر ’وسیع حملے‘ کیے، جو محصور فلسطینی علاقے پر نئے حملے کے ’ابتدائی مراحل‘ کا حصہ ہیں۔
فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر کہا کہ یہ حملے ’غزہ کی پٹی میں جنگ کے دائرہ کار کو بڑھانے‘ کا حصہ ہیں، جن کا مقصد ’جنگ کے تمام اہداف کا حصول ہے، جن میں یرغمال بنائے گئے فوجیوں کی رہائی اور حماس کی شکست شامل ہے۔‘
اسرائیلی میڈیا نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ فوج اپنی کارروائیوں میں شدت لائی ہے، جو اس منصوبے کے مطابق ہے، جسے حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں منظور کیا، حالاں کہ کسی وسیع مہم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق انہوں نے 24 گھنٹوں کے دوران ’غزہ کی پٹی میں 150 سے زائد دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا۔‘
ادھر غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اس سے قبل بتایا کہ جمعے کو اسرائیلی حملوں میں 100 افراد قتل ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ جارحیت، جسے ’آپریشن جدعون کے رتھ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب اسرائیل پر دباؤ ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی مکمل پابندی ختم کرے، جس کے بدلے میں حماس نے ایک اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کو رہا کیا۔
اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی جارحیت 18 مارچ کو دوبارہ شروع کی، جو حماس کے خلاف جاری جنگ میں دو ماہ کی فائر بندی کے بعد بحال ہوئی۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت سات اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
اس حملے کے دوران قیدی بنائے گئے 251 افراد میں سے 57 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارتِ صحت کے مطابق 18 مارچ سے اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد اب تک 2985 افراد قتل کیے جا چکے ہیں، جس کے بعد جنگ میں مجموعی اموات کی تعداد 53119 ہو گئی ہے۔