غزہ پر مکمل کنٹرول سے متعلق اسرائیلی بیان پر سخت عالمی ردعمل

22  ممالک کے گروپ بشمول برطانیہ، فرانس، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا نے مشترکہ بیان میں غزہ کے عوام کو فوری امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پوری پٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا، جبکہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مشترکہ کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق 22  ممالک کے گروپ بشمول برطانیہ، فرانس، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا نے مشترکہ بیان میں غزہ کے عوام کو فوری امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیلی اقدامات پر بین الاقوامی تنقید کے بعد پیر کو پانچ ٹرک خوراک اور بچوں کے لیے سامان لے کر غزہ پہنچے۔ انسانی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ اگرچہ کچھ ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ملی ہے لیکن یہ امداد درکار ضرورت کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دو ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد، اسرائیل نے پہلی بار پیر کو غزہ میں محدود انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے دو مارچ سے سپلائی بند ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کے 20 لاکھ افراد کو قحط کا سامنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے، جو غزہ کے اندر ٹرکوں کی تعداد کی تصدیق کرنے سے قاصر تھے، کہا کہ ’امداد کا کوئی بھی سامان نامزد مقام سے نہیں اٹھایا گیا‘ کیونکہ ’پہلے ہی اندھیرا ہو چکا تھا‘ اور ’سکیورٹی خدشات کی وجہ سے، ہم ان حالات میں کام نہیں کر سکتے۔‘

دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنگی حکمت عملی میں بہتری نہ لائی گئی تو مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے۔

برطانیہ کے وزیراعظم سٹارمر، فرانس کے صدر میکرون اور کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ ’جب تک نتن یاہو حکومت ان سنگین اقدامات کو جاری رکھے گی، اس وقت تک ہم ساتھ نہیں دیں گے۔ اگر اسرائیل نے اپنی نئی فوجی جارحیت بند نہ کی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں تو ہم اس کے ردعمل میں مزید ٹھوس اقدامات کریں گے۔‘

نتن یاہو نے ان بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقف حماس کے لیے ایک ’بڑا انعام‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب قیدیوں کی رہائی، حماس کے رہنماؤں کی جلاوطنی اور غزہ میں اسلحہ ختم کرنے پر اتفاق ہو۔

غزہ کی صورت حال

جنوبی غزہ کے خان یونس شہر میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ غزہ کے شہری دفاع کے مطابق، پیر کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 91 افراد جان سے گئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیلی کارروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے انہیں ’نسلی صفایا‘ کرنے کے منصوبے کے مترادف قرار دیا۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈینام گیبری ایسس نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے کیونکہ امدادی سامان سرحد پر رکا ہوا ہے۔

اس معاملے پر اسرائیلی کابینہ میں بھی اختلافات موجود ہیں۔ وزیر خزانہ بزالیل سموٹریچ نے کہا کہ امداد بحال کرنا عالمی حمایت برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے، جبکہ وزیر قومی سلامتی اتمار بن گویر نے کہا کہ قیدیوں کو امداد نہیں دی جا رہی، اس لیے امداد کی بحالی غلط ہے۔

خان یونس کے رہائشی محمد سرحان نے اے ایف پی کو بتایا کہ شہر کی صورت حال ’قیامت جیسی‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہر اپارٹمنٹ سے فائرنگ کی آوازیں آ رہی تھیں۔‘ شمالی غزہ کے علاقے دیر البلح میں ایمن بدوان نے اپنے بھائی کی موت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہم تھک چکے ہیں، ہم مزید نہیں سہ سکتے۔‘

غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو بتایا کہ 18 مارچ کو اسرائیل کے حملوں کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 3،340 افراد جانیں جا چکی ہیں جس کے بعد اسرائیلی جارحیت میں اب تک اموات کی مجموعی تعداد 53،486 ہو گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا