اسرائیل دو ماہ کی ناکہ بندی کے بعد غزہ میں خوراک کی فراہمی پر تیار

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری مکمل ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے بڑھتے دباؤ کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ’بنیادی مقدار‘ میں خوراک داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ 

فلسطینی 17 مئی 2025 کو شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک خیراتی باورچی خانے سے پکا ہوا کھانا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محصور غزہ میں انسانی بحران اس وقت سے نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے جب اسرائیل نے اپنی مختصر فوجی کارروائی کے بعد دوبارہ شروع ہونے سے کچھ دن پہلے، دو مارچ کو علاقے میں تمام امداد کو روک دیا تھا (بشارت طالب / اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری مکمل ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے بڑھتے دباؤ کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں ’بنیادی مقدار‘ میں خوراک داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ 

یہ اعلان اس کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جب فوج نے بتایا کہ اس نے غزہ میں نئی شدت کے ساتھ شروع کی گئی مہم کے تحت ’وسیع زمینی کارروائیاں‘ شروع کر دی ہیں۔‘

دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی روکنے کے ممکنہ معاہدے پر بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔

وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ فوج کی سفارش پر ’اسرائیل آبادی کے لیے خوراک کی بنیادی مقدار داخل ہونے کی اجازت دے گا تاکہ غزہ کی پٹی میں قحط کا بحران پیدا نہ ہو۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ایسا کوئی بحران فوج کی نئی کارروائی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اسرائیل ’اس انسانی امداد کو حماس کے قبضے میں جانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔‘

اسرائیل نے کہا کہ دو مارچ سے جاری اس کی ناکہ بندی کا مقصد فلسطینی عسکری گروپ سے رعایتیں حاصل کرنا تھا، لیکن اقوام متحدہ کے اداروں نے خوراک، صاف پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت سے خبردار کیا۔

گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اہم اسرائیلی اتحادی ہیں، نے اعتراف کیا کہ ’بہت سے لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مسئلے کو حل کرنے جا رہے ہیں۔‘

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے تازہ اعلان کے بعد اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ امداد کی ’فوری، بڑی پیمانے پر اور بلا رکاوٹ‘ بحالی کی اجازت دے۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کو اعلان کیا کہ فوجیوں نے ’شمالی اور جنوبی غزہ کی پٹی میں وسیع زمینی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔‘ اور وہ ’فی الوقت اہم مقامات پر تعینات کیے جا رہے ہیں‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مہم میں تیزی، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد قیدیوں کو بازیاب کرانا اور حماس کو شکست دینا ہے، ہفتے کو اس وقت شروع ہوئی جب فریقین معاہدے کے لیے قطر میں بالواسطہ مذاکرات شروع کیے۔

نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ دوحہ میں مذاکرات کار ’کسی بھی معاہدے کے لیے تمام امکانات کو آزمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چاہے وہ وٹکوف فریم ورک کے مطابق ہو یا لڑائی کے خاتمے کے کسی حصے کے طور پر۔‘

سٹیو وٹکوف امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی ہیں جن کا ان مذاکرات کے ساتھ تعلق رہا ہے۔

نیتن یاہو کے بیان میں کہا گیا کہ معاہدے میں ’تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے دہشت گردوں کی جلاوطنی، اور غزہ کی پٹی کو غیر مسلح کرنا شامل ہوگا۔‘

مارچ میں دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہونے اور اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے، قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا