’یوم تکبیر‘ کا نام تجویز کرنے والی ممتاز اظہر سے ملیے

65  سالہ ریٹائرڈ استاد اور مصورہ ممتاز اظہر کو جوہری دھماکوں والے دن کا نام تجویز کرنے والے دیگر افراد کی طرح اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے دستخط والی اعزازی سند دی گئی تھی۔

28 مئی 1998 کو پاکستان نے جوہری دھماکے کر کے ایٹمی طاقت حاصل کی۔ اس دن کو ہر سال منانے کے لیے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے نام تجویز کرنے کی اپیل کی۔ ملک بھر سے اس دن کا نام ’یومِ تکبیر‘ تجویز کرنے والے درجنوں افراد میں کراچی کی ممتاز اظہر بھی شامل تھیں۔

65  سالہ ریٹائرڈ استاد اور مصورہ ممتاز اظہر کو جوہری دھماکوں والے دن کا نام تجویز کرنے والے دیگر افراد کی طرح اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے دستخط والی اعزازی سند دی گئی۔

انہیں یہ سندِ پاکستان ٹیلی وژن کراچی میں ہونے والی ایک تقریب میں 19 مئی 1999 کو دی گئی تھی۔

ممتاز اظہر کے مطابق: ’سند وصول کرتے وقت میں فرطِ جذبات سے زار و قطار رو رہی تھی۔‘

11 اور 13 مئی 1998 کو اس وقت کے انڈین وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی حکومت نے انڈیا کے علاقے پوکھران میں ایٹمی دھماکے کرکے جوہری طاقت بننے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے جواب میں پاکستان میں نواز شریف حکومت نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں 28 مئی کو کامیاب جوہری دھماکے کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس دن کو ہر سال قومی سطح پر جشن منانے کے لیے ملک بھر سے نام کی تجویز مانگی گئی، جس کے جواب میں ہزاروں تجاویز آئیں، مگر متفقہ طور پر اس دن کے لیے ’یومِ تکبیر‘ چنا گیا۔ یہ نام تجویز کرنے والے درجنوں افراد میں کچھ کو اسلام آباد اور کچھ کو کراچی میں اسناد دی گئیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ممتاز اظہر نے بتایا: ’مجھے 13 مئی 1999 کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر اسلام آباد سے ایک خط موصول ہوا، جس میں بتایا گیا کہ میرا تجویز کردہ نام ’یومِ تکبیر‘ 28 مئی کے دن کی مناسبت سے چنا گیا ہے۔ آپ کو وزیراعظم کی جانب سے سند دی جائے گی۔‘

بقول ممتاز: ’مجھے اس وقت لگا کہ صرف میرا تجویز کردہ نام ہی چنا گیا۔ یہ جان کر مجھے انتہائی خوشی کے ساتھ فخر ہونے لگا، مگر بعد میں پتہ چلا کہ میں اکیلی نہیں، یہ نام کئی درجن افراد نے تجویز کیا تھا اور سب کو اسناد دی جائیں گی۔‘

یہ نام کیسے ذہن میں آیا؟ اس سوال کے جواب میں ممتاز نے بتایا کہ ’انہیں بچپن سے قرعہ اندازی میں حصہ لینے کا شوق رہا ہے اور اتفاق کی بات ہے کہ انہیں تقریباً ہر بار ہی قرعہ اندازی میں کامیابی ملی۔‘

ممتاز اظہر کے مطابق: ’جوہری دھماکوں کی کامیابی کے بعد جب حکومت نے اس دن کے لیے نام تجویز کرنے کی اپیل کی تو مجھے پتہ نہیں تھا۔ آخری تاریخ سے ایک دن قبل میری والدہ نے مجھے کہا کہ آپ خوش قسمت ہیں، اس لیے نام تجویز کریں، ہوسکتا ہے کہ ہر بار کی طرح اس بار بھی جیت جائیں۔‘

والدہ کے اصرار پر ممتاز اظہر نے کاغذ اور قلم لے کر نام لکھنا شروع کیے مگر انہیں وہ نام پسند نہیں آئے۔

بقول ان کے: ’میں کاغذ قلم لے کر آنکھیں بند کرکے نام سوچ رہی تھی کہ اچانک 28 مئی کو ٹی وی پر چلنے والے جوہری دھماکوں کے مناظر میری آنکھوں کے سامنے آگئے۔ میں نے دیکھا کہ دھماکہ ہوا، فضا کا رنگ تبدیل ہوگیا، پہاڑ سے مٹی اڑ رہی تھی تو اچانک فَلَک شِگاف نعرے سنائی دیے، اللہ اکبر، اللہ اکبر!

’بس اُس ایک لمحے میں، میرے ذہن میں نام آیا تکبیر اور اس طرح میں نے تجویز کیا یوم تکبیر۔‘

ممتاز اظہر کو ایک دکھ ہے کہ کیمرا یا موبائل فون نہ ہونے کی وجہ سے وہ سند لیتے ہوئے کوئی ویڈیو یا تصویر نہیں لے سکیں، تاہم انہیں خوشی ہے کہ اس تقریب کی کارروائی پی ٹی وی پر لائیو نشر کی گئی تھی۔

بقول ممتاز: ’اس سند کے باعث مجھے ساری زندگی فخر رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی