ان 18 دنوں کی کہانی جب عالمی طاقتیں پاکستان کو روکنے میں لگی رہیں

11 مئی، 1998 کو بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد ایک جانب جہاں پاکستان پر اس کا جواب دینے کے لیے دباؤ بڑھا تو وہیں دوسری جانب عالمی طاقتیں اسے روکنے کے لیے سرگرم ہوگئیں۔

11 مئی کو بھارتی تجربات کے اگلے دن وزیراعظم نواز شریف وطن واپس پہنچے تو سب سے پہلے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا (اے ایف پی)

11 مئی، 1998 کو جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو اس وقت تمام دنیا کی توجہ پاکستان پر مرکوز ہو گئی۔ عالمی دنیا بالخصوص امریکہ نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان بھی بھارت کی طرح ایٹمی تجربات کرے جس کی وجہ سے پاکستان اگلے 18 دنوں تک عالمی دنیا کی توجہ کا مرکز رہا۔ 

اس مضمون میں ان 18 دنوں کی کہانی ہے جو بھارت کے 11 مئی، 1998 کے ایٹمی تجربات سے شروع ہوئی اور 28 مئی، 1998 کو پاکستان کے ایٹمی تجربات پر ختم ہوئی۔ 

بھارت نے 11 مئی کو تین ایٹمی دھماکوں کے دو دن بعد یعنیٰ 13 مئی کو مزید دو دھماکے کیے جس کے بعد پاکستان خطے میں ’بیلنس آف پاور‘ رکھنے کے لیے اس امتحان میں پڑ گیا کہ بھارت کے تجربات کا جواب تجربات سے دیا جائے یا تحمل سے کام لیا جائے۔ 

ایٹمی تجربات کرنے کا مطلب تھا کہ پاکستان پر پابندیاں عائد ہو جائیں گی اور عالمی امداد میں بھی کٹوتی ہو گی، جس سے پاکستان کی معیشت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ 

ان 18 دنوں کا آغاز وزیراعظم نواز شریف کے بیرون ملک دورے سے واپسی سے ہوا۔ 11 مئی کو بھارتی تجربات کے اگلے دن وزیراعظم نواز شریف وطن واپس پہنچے تو آتے ہی سب سے پہلے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا۔

اجلاس میں وزیر خارجہ گوہر ایوب، وزیر خزانہ سرتاج عزیز، وزیر داخلہ شجاعت حسین، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے شرکت کی۔ 

ریاستی حکمت عملی کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف کو اندرونی سیاسی دباؤ کا بھی سامنا تھا کہ بھارت کے تجربات کا جواب پاکستانی تجربات سے کیا جائے۔

16 مئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے خود کہا کہ ’ ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ مجھ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔‘ 

سڑکوں پر بھی جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ کے احتجاج جاری تھے۔ جماعت اسلامی کے اس وقت کے سربراہ قاضی حسین احمد نے وزیراعظم نواز شریف کو متنبہ کیا کہ اگر پاکستان بھارت کا جواب نہیں دے گا تو نواز شریف کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔ 

جب بھارت نے تجربات کیے تو پاکستان پیپلز پارٹی کی اس وقت کی چیئرپرسن اور قائد حزب اختلاف بےنظیر بھٹو بھی ملک میں موجود نہیں تھیں۔ وہ اسی بیچ ملک میں واپس آئیں تو انہیں احتساب عدالت میں مقدمات کا سامنا تھا اور ان 18 دنوں میں وہ پیشیاں بھگتاتی رہیں۔

وزیراعظم نواز شریف سے شدید اختلافات کے باوجود جب وزیر خارجہ گوہر ایوب نے ان سے بھارت کے معاملے میں حمایت مانگی تو بے نظیر بھٹو نے حکومت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ 

جہاں وزیراعظم نواز شریف پر اندرونی دباؤ بڑھ رہا تھا، وہیں حکومتی حکمت عملی بھارت کے تجربات پر عالمی برادری کے ردعمل پر نظر ٹکائے بیٹھی تھی۔ بھارت کے تجربات کے بعد امریکہ نے بھارت پر پابندیاں عائد کر دیں تھی اور پاکستان کے لیے بھی ممکنہ تجربات کے بعد عالمی ردعمل کا اندازہ لگانا ضروری تھا۔ 

بھارت پر پابندیاں لگیں تو ان 18 دنوں میں امریکہ کی پاکستان کے حوالے گفتگو مثبت رہی۔ جہاں پاکستان کو ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں پابندیوں کا کہا جا رہا تھا وہیں پاکستان کو مختلف قسم کی سکیورٹی ضمانتیں اور دیگر مراعات کی پیشکش کی جا رہی تھی۔ 

امریکی صدر بل کلنٹن نے بھارتی تجربات کے فوراً بعد وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کیا۔ ان 18 دنوں میں صدر کلنٹن نے کل پانچ دفعہ وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کیا۔ اس کے علاوہ جاپانی وزیراعظم کا ایک مندوب بھی نواز شریف کے پاس ان کا خط لے کر آیا۔ سب کی ایک ہی درخواست تھی کہ پاکستان بھارت کے تجربات کا جواب مت دے۔ 

15 مئی کو صدر کلنٹن نے اپنے خصوصی مندوب سٹروب ٹیلبوٹ کو پاکستان بھیجا جن کا مقصد تھا پاکستان کو تجربات سے روکا جائے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جیسے جیسے دن گزرتے رہے ویسے ویسے یہ بات واضح ہوتی جا رہی تھی کہ پاکستان کسی بھی وقت اب ایٹمی تجربات کر سکتا ہے۔ 17 مئی کو لندن میں جی ایٹ سمٹ میں جہاں امریکی صدر بل کلنٹن اور برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر موجود تھے، ان کے سامنے یہ خبر رکھی گئی کہ شاید پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیے ہیں۔ اس وقت تو یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔ 

28 مئی سے تین دن پہلے 25 مئی کو ایک اہم واقعہ پیش آیا جب پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ایک طیارے کو ہائی جیک کر لیا گیا۔ اس وقت اخباروں میں یہ خبر گرم تھی کہ پاکستان نے ایٹمی تجربات کے لیے بلوچستان کے علاقے چاغی کا انتخاب کیا ہے۔

ہائی جیکرز کا مطالبہ تھا کہ ایٹمی تجربات کے لیے بلوچستان کا انتخاب نہ کیا جائے۔ بہرحال پاکستان آرمی کی مدد سے آپریشن کر کے طیارہ ہائی جیکرز کے قبضے سے چھڑوا لیا گیا۔ 

28 مئی کا دن آیا تو اس دن کا آغاز مسلح افواج کی نواز شریف کو سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ سے ہوا۔ چاغی میں دھماکے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں یہ تاریخی جملے کہے: ’گذشتہ دنوں بھارت نے جو ایٹمی تجربات کیے تھے، آج ہم نے ان کا بھی حساب چکا دیا ہے۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ