مالی سال 2025 میں پاکستانی معیشت 2.7 فیصد بڑھے گی: اقتصادی سروے

اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی جس کے شرح اب 4.6 فیصد ہے جبکہ بجٹ خسارے میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 9 جون 2025 کو اسلام آباد میں اقتصادی سروے  پیش کر رہے ہیں (پی ٹی وی سکین گریب)

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال کے دوران 2.5 فیصد اضافے کے بعد پاکستان کی معیشت جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 2.7 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔

سرکاری ٹی وی پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کا اقتصادی سروے وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل پیر کو پیش کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت نے ابتدائی طور پر جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد رکھا تھا لیکن گ۔شتہ ماہ اسے کم کر کے 2.7 فیصد کر دیا گیا تھا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو توقع ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافہ ہوگا اور مالی سال 26 میں معیشت کی شرح نمو 3.6 فیصد رہے گی۔

محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے میں کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اور قرض کی ادائیگی اب بھی سب سے بڑا خرچہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی جس کے شرح اب 4.6 فیصد ہے جبکہ بجٹ خسارے میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ وزیر خزانہ نے کہا پالیسی ریٹ (شرح سود) 22 سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکی ہے جس سے مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ’مہنگائی پر قابو پا لیا گیا ہے اور ملک معاشی استحکام کی طرف گامزن ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے قرض کی ادائیگیوں میں بھی کافی بچت ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنشن اصلاحات کے تحت ’ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جا چکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے،  اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔‘

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتوں اور 400 متعلقہ محکموں میں رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ ’بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں۔‘

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، عالمی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے۔‘

اقتصادی سروے  میں زراعت، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، کیپٹل مارکیٹس، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی اور معاشی رجحانات کے بارے میں تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہ انرجی شعبے میں گردشی قرضوں کو خاتمے کے لیے بینکوں سے 1272 ارب روپے قرض کے معاہدے کیے گئے اور ان کے بقول توانائی شعبے میں اصلاحات سے بہتری آئی ہے۔

بجٹ شیڈول کی منظوری

قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دے دی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے (اے پی پی) کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 11 اور 12 جون کو اجلاس نہیں ہو گا۔

آئندہ سال کے بجٹ پر 13 جون کو قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز ہو گا۔ اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔

اے پی پی کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کے منظور کردہ شیڈول کے مطابق بجٹ پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی۔

22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا جبکہ 23 جون کو بجٹ میں مجوزہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی ۔

ڈیمانڈز،گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر 24 اور 25 جون کو بحث اور ووٹنگ ہوگی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہو گی جبکہ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔

قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس

چار جون کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں حالیہ معاشی استحکام وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ 2024-2025 میں 3483 ارب روپے سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام پر خرچ کیے جا رہے ہیں، جس میں 1100  ارب روپے وفاق جبکہ 2383 ارب روپے صوبوں کا حصہ ہے۔

’اجلاس نے 2024-2025 کے لیے مجموعی قومی پیداوار کی 2.7 فیصد شرح نمو اور اگلے مالی سال کے لیے 4.2 فیصد شرح نمو کی منظوری دے دی۔‘

بیان میں کہا گیا کہ جولائی 2024 تا اپریل 2025 ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پہلی مرتبہ مثبت رہا۔

مالی سال 2024-2025 میں مالیاتی خسارہ مزید کم ہو کر مجموعی قومی پیداوار کا 2.6 فیصد رہا جبکہ پرائمری بیلنس اضافے کے بعد مجموعی قومی پیداوار کا 3 فیصد رہا، بریفنگ

بیان میں کہا گیا کہ حکومتی پالیسیوں اور اقدامات سے پالیسی ریٹ بتدریج کمی کے بعد 11 فیصد پر آیا جبکہ جولائی 2024 سے مئی 2025 تک نجی شعبے کی ترقی کے لیے دیے جانے والے قرضے بڑھ کر 681 ارب تک پہنچ گئے۔

2025-26 کے سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری

قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس نے 2025-2026 کے لیے 4224 ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی جس میں 1000 ارب روپے وفاقی جبکہ 2869 ارب روپے صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کے لیے مختص ہوں گے

اجلاس نے مالی سال 2025-2026 کے لیے میکرو اکنامک فریم ورک اور اہداف  کی منظوری دے دی۔

بیان کے مطابق ’قومی اقتصادی کونسل نے متعلقہ وزارتوں، صوبوں اور سرکاری اداروں کو ہدایت کی کہ مجوزہ سالانہ پلان 2025-2026 کے اہداف کے حصول کے لیے وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر کام کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت