غزہ کے حماس رہنما محمد سنوار کی لاش کی شناخت ہو گئی: اسرائیل

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ محمد سنوار کی لاش کی شناخت کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ تاہم حماس نے تاحال ان کی موت کی تصدیق نہیں کی۔

اسرائیلی فوج نے ایک سکرین گریب دکھایا ہے جو کہ حماس کے غزہ کے سربراہ محمد سنوار کی ہینڈ آؤٹ ویڈیو سے لیا گیا، جو 17 دسمبر 2023 کو جاری کی گئی (اسرائیلی فوج/ ہینڈ آؤٹ / روئٹرز/ ٹی پی ایکس)

اسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے غزہ میں حماس کے رہنما محمد سنوار کی لاش کو تلاش کر لیا ہے اور اس کی شناخت کی جا چکی ہے۔

یہ بیان اس اسرائیلی دعوے کے تین ہفتے بعد آیا جس میں کہا گیا تھا کہ محمد سنوار ایک فضائی حملے میں جان سے جا چکے ہیں۔ حماس نے البتہ ان کی موت کی تاحال تصدیق نہیں کی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’ایک ٹارگٹڈ آپریشن میں اور شناخت کے عمل کی تکمیل کے بعد اب اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ محمد سنوار کی لاش خان یونس میں یورپی ہسپتال کے نیچے سرنگ کے راستے میں موجود تھی۔‘ 

’زیر زمین سرنگ میں تلاشی کے دوران محمد سنوار کے زیر استعمال رہنے والی کئی اشیا موجود تھیں، کچھ مزید قابل تفتیش اشیا بھی ملیں جنہیں مزید جانچ کے لیے بھجوا  دیا گیا ہے۔‘

فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے اتوار کو جائے وقوع پر لے جائے گئے صحافیوں کو بتایا کہ محمد سنوار کی لاش ’ہسپتال تلے بالکل ایمرجنسی روم کے نیچے ملی۔ جہاں ایک کمپاؤنڈ اور چند دیگر کمرے تھے۔‘

اسرائیلی فوج نے بیان میں مزید کہا کہ سنوار کو 13 مئی کو قتل کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے 29 مئی کو کہا تھا کہ حماس کے عسکری ونگ کے سینیئر کمانڈر محمد سنوار قتل کیے جا چکے ہیں۔

محمد سنوار حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے بھائی ہیں، جنہوں نے اسرائیل کے مطابق سات اکتوبر، 2023 کو ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی میں مدد دی تھی۔

یحییٰ سنوار اکتوبر 2024 میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں جان سے گئے تھے۔ محمد سنوار ان چند معروف سینیئر شخصیات میں شامل تھے جو اب بھی غزہ میں فعال تھیں۔

ان تمام نقصانات کے باوجود حماس اب بھی ان علاقوں میں حکومت کر رہی ہے جو اسرائیلی کنٹرول میں نہیں، متعدد قیدیوں کو رکھے ہوئے ہے اور وقتاً فوقتاً اسرائیلی افواج پر حملے بھی کرتی ہے۔

دی انڈپینڈنٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بطور حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ، محمد سنوار کسی بھی قیدی کی رہائی کے معاہدے کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔

ان کی موت امریکہ اور عرب ممالک کی طرف سے جاری فائر بندی کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک جارحیت جاری رکھے گا جب تک تمام قیدیوں کو رہا نہ کرا لیا جائے اور حماس کو شکست، غیر مسلح یا جلا وطن نہ کر دیا جائے۔

نتن یاہو نے پارلیمنٹ میں ایک تقریر کے دوران محمد سنوار کی موت کا ذکر کیا، جس میں انہوں نے جارحیت کے دوران مارے جانے والے دیگر اعلیٰ حماس رہنماؤں کے نام گنوائے۔

انہوں نے کہا ’ہم نے ہزاروں دہشت گردوں کو مارا۔ ہم نے (محمد) ضیف، (اسماعیل) ہنیہ، یحییٰ سنوار اور محمد سنوار کو قتل کیا۔‘

نتن یاہو نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ محمد سنوار 13 مئی کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک اسرائیلی حملے کا ہدف تھے، جہاں فوج کے مطابق ایک حماس کمانڈ سینٹر یورپی ہسپتال کے نیچے موجود تھا۔

خان یونس سنوار برادران کا آبائی شہر ہے۔ اس وقت غزہ کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے اور 40 زخمی ہوئے تھے۔

محمد سنوار: حماس کے ایک تجربہ کار رہنما

محمد سنوار 1975 میں خان یونس کے شہری مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔

ان کا خاندان ان ہزاروں فلسطینیوں میں شامل تھا جنہیں 1948 کی جنگ کے دوران، جب اسرائیل قائم ہوا، زبردستی وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔

آج یہ مہاجرین اور ان کی اولادیں غزہ کی آبادی کی اکثریت ہیں۔ اپنے بڑے بھائی یحییٰ کی طرح محمد سنوار نے بھی 1980 کی دہائی کے آخر میں حماس میں شمولیت اختیار کی، جب یہ تنظیم مسلم برادرہُڈ کی فلسطینی شاخ کے طور پر قائم ہوئی تھی۔

وہ گروپ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے رکن بن گئے۔

انہوں نے ترقی کرتے ہوئے گروپ کی جوائنٹ چیف آف سٹاف میں جگہ حاصل کی، جہاں ان کا تعلق اس کے طویل عرصے سے کمانڈر محمد ضیف کے قریب ترین لوگوں میں شمار ہوتا تھا، جو پچھلے سال ایک حملے میں مارے گئے۔

محمد سنوار 2006 میں اسرائیلی فوجی اڈے پر سرحد پار حملے کے منصوبہ سازوں میں شامل تھے۔

اس حملے میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو اغوا کیا گیا، جنھیں پانچ سال قید رکھنے کے بعد 1000سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا، جن میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔

تین سال قبل قطر کے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں محمد سنوار نے کہا تھا کہ جب حماس اسرائیل کو دھمکیاں دیتی ہے تو ’ہم جانتے ہیں کہ قابض کو کہاں تکلیف پہنچتی ہے اور ہم کس طرح دبا سکتے ہیں۔‘

حماس کے مطابق محمد سنوار کو اسرائیل نے متعدد بار نشانہ بنایا اور 2014 میں مختصر وقت کے لیے ان کی موت کا بھی گمان کیا گیا۔

کہا جاتا ہے کہ وہ ان چند سینیئر کمانڈروں میں شامل تھے جنہیں سات اکتوبر کے حملے کی پیشگی اطلاع تھی۔

دسمبر 2023 میں اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں ایک باریش شخص کو ایک کار میں ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے دکھایا گیا، جو غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ کے اندر سفر کر رہا تھا۔

حماس نے کبھی اس تصویر کی تصدیق نہیں کی، جو کہ ان کی چند عوامی تصاویر میں سے ایک ہو سکتی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا