بنگلہ دیش نے اتوار کو نئے بینک نوٹ جاری کیے ہیں جن پر ملک کے بانی صدر اور معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر نہیں ہے۔
گذشتہ سال ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کا اقتدار ختم ہو گیا تھا۔
ان کے انڈیا فرار ہونے کے بعد سے تقریباً 17 کروڑ آبادی والے ملک میں عبوری سربراہ محمد یونس کی زیر قیادت نگران حکومت قائم ہے۔
سابق وزیر اعظم کے خلاف اتوار کو بغاوت کو کچلنے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ شروع ہوا تھا۔
اب تک ملک کے تمام نوٹوں پر شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر موجود تھی، جنہوں نے 1971 میں پاکستان سے آزادی کے بعد بنگلہ دیش کی قیادت کی تھی۔
شیخ مجیب کو 1975 کی فوجی بغاوت میں ان کے خاندان کے بیشتر افراد سمیت قتل کر دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش مرکزی بینک کے ترجمان عارف حسین خان نے اتوار کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’نئی سیریز اور ڈیزائن کے تحت نوٹوں پر کسی انسانی تصویر کی جگہ قدرتی مناظر اور تاریخی مقامات کی تصاویر شامل ہوں گئی۔‘
مسلم اکثریتی ملک کے ان نئے نوٹ ڈیزائنوں میں ہندو اور بدھ مت کے مندروں، تاریخی محلات اور دیگر مقامات کی تصاویر شامل ہیں۔
نوٹوں پر معروف مصور زین العابدین کا بنگال کے قحط پر بنایا گیا ایک مشہور فن پارہ بھی شامل ہوگا جو برطانوی دورِ حکومت میں پیش آیا تھا۔
ایک اور نوٹ پر پاکستان سے آزادی کی جنگ میں جان سے جانے والوں کی یادگار یعنی نیشنل مارٹرز میموریل دکھائی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کو نو مختلف مالیت میں سے تین نوٹ جاری کیے گئے۔
عارف حسین خان نے مزید کہا: ’نئے نوٹ مرکزی بینک کے صدر دفتر سے جاری ہوں گے اور بعد میں ملک بھر میں اس کی دیگر شاخیں سے فراہم کیے جائیں گے۔ باقی نوٹ مرحلہ وار جاری کیے جائیں گے۔‘
موجودہ نوٹ اور سکے نئے نوٹوں کے ساتھ فی الحال گردش میں رہیں گے۔
بنگلہ دیش میں یہ پہلا موقع نہیں کہ نوٹوں کے ڈیزائن کو سیاسی حالات کے مطابق بدلا گیا ہو۔ اس سے قبل 1972 میں سب سے پہلے جاری کیے گئے نوٹوں پر ملک کا نقشہ دکھایا گیا تھا۔
بعد کے نوٹوں پر عوامی لیگ کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر لگائی گئی۔
جب ملک میں دوسری سیاسی جماعتیں، خاص طور پر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) برسر اقتدار تھیں تو نوٹوں پر تاریخی اور آثارِ قدیمہ سے متعلق مقامات کی تصاویر شامل کی گئیں۔
گذشتہ ماہ عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
77 سالہ شیخ حسینہ اس وقت انڈیا میں خود ساختہ جلاوطنی میں ہیں اور انہوں نے اپنے خلاف مقدمے کے لیے واپسی کے عدالتی حکم کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔