بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی سرکاری عمارت پر گرنیڈ حملہ

بھارتی آن لائن اخبار دی وائر کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔

زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار اور صحافی بھی شامل ہیں۔ (اے ایف پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کے مطابق ایک سرکاری عمارت کے نزدیک ہونے والے گرنیڈ حملے میں کم سے کم دس افراد زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دل باغ سنگھ کا کہنا تھا کہ  سرکاری عمارت کے قریب دھماکہ ’عسکریت پسندوں‘ کے حملے کے باعث ہوا۔ حملہ اننت ناگ کے علاقے میں سول انتظامیہ کے دفتر کے قریب ہوا۔

دلباغ سنگھ کے مطابق زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار اور صحافی بھی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ’ یہ عسکریت پسندوں کا حملہ تھا ، پولیس اس کی تفتیش کر کے ذمہ داروں کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘ انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ بھارتی آن لائن اخبار دی وائر کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔

1940 میں شروع ہونے والے تنازع کشمیر کی بنیاد اس وقت پڑی جب سلطنت برطانیہ سے آزادی کے بعد بھارت اور پاکستان دونوں کی جانب سے کشمیر پر ملکیت کا دعوی کیا گیا۔ دونوں ممالک اس مسئلے پر کئی جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔

کشمیر میں مسلح گروہ 1989 سے ہی بھارت سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق یا آزاد متحدہ کشمیر کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیر میں بھارت کے فوجی آپریشن میں ستر ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارت کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان گروہوں کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے تاہم پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

 اگست 2019 میں بھارتی حکومت نے کشمیر کو اس کی خصوصی آئینی حیثیت سے محروم کر دیا تھا جس کے بعد سے علاقے میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا