پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں 16 اگست 2023 کو توہین مذہب کو بنیاد بنا کر مسیحی گھروں اور گرجہ گھروں کو آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے والے ملزمان میں سے ایک اشتہاری ملزم کو واقعے کے دو سال بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فیصل آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق ایس ایچ او تھانہ لنڈیانوالہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ’تکنیکی وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اشتہاری ملزم سلیم کو گرفتار کرلیا ہے۔‘
یہ گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل فیصل آباد کی ایک مقامی عدالت نے اسی کیس میں نامزد 10 ملزمان کو بری کیا ہے۔
فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں چرچ جلانے کے حوالے سے ایف آئی آر 17 اگست 2023 کو تھانہ لنڈیانوالہ میں درج کی گئی تھی۔
ملزم تھانہ لنڈیانوالہ کے مقدمہ 467/23 بجرم 295 ،148، 149، 186، 427، 436، 353 تعزیرات پاکستان اور دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے میں پولیس کو مطلوب تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم سلیم نے دو سال قبل تھانہ لنڈیانوالہ کے علاقہ میں چرچ کو آگ لگائی تھی اور پولیس پارٹی سے مزاحمت کرکے فرار ہوگیا تھا۔
فیصل آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق ’ملزم کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا، اس کی گرفتاری کے لیے سپیشل ٹیم تشکیل دی گئی تھی اور روزانہ کی بنیاد پر اس کی تلاش جاری تھی اور اب وہ پولیس کی حراست میں ہے اور تھانہ لنڈیانوالہ پولیس نے ملزم کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔‘
تھانہ لنڈیا نوالہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق پولیس کی ایک پارٹی کو وائرلیس کنٹرول کال موصول ہوئی کہ چکو موڑ پر واقعہ چرچ کو چند لوگ آگ لگا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اطلاع پر پولیس پارٹی چکو موڑ پہنچی تو دیکھا کہ 10 افراد (جو ایف آئی آر میں نامزد ہیں) 40 سے 50 دیگر مسلح لوگوں کے ہمراہ چرچ پر حملہ آور ہو رہے تھے۔ جب پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے مزاحمت کی اور چرچ پر پٹرول چھڑک کر اسے نذر آتش کر دیا۔
پولیس نے موقع سے چار افراد کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ دیگر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے وہاں سے فرارا ہو گئے۔
ملزم سلیم ولد اوصاف علی کا نام بھی ایف آئی آر میں درج تھا اور وہ فرار ہونے والے ملزمان میں شامل تھا۔
اکمل بھٹی چیئرمین پاکستان مائنارٹی الائنس نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ملزم سلیم وقوعہ کے بعد سے ہی مفرور تھا اور اسے اشتہاری ملزم قرار دیا گیا تھا۔ پچھلے ہفتے ہی فیصل آباد کی ایک عدالت نے اسی کیس میں 10 ملزمان کو بری کر دیا تھا اور ان کی برعیت کے بعد پولیس نے اس اشتہاری ملزم کو گرفتار کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے اس کیس میں درست تحقیقات اور تفتیش نہیں کی جس کا فائدہ ملزمان کو پہنچا اسی لیے پاکستان مائنارٹی الائنس اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے گا۔ ابھی اس کیس کا تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، اپیل تفصیلی فیصلے کے بعد دائر کی جائے گی کیونکہ تفصیلی فیصلے میں اس اشتہاری ملزم کے حوالے سے آگے کی صور ت حال واضح ہو جائے گی۔‘
جڑانوالہ چرچ جلانے کا واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟
16 سے 18 اگست 2023 کو پنجاب کے شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے نتیجے میں کم از کم 26 گرجا گھر نذرِ آتش کیے گئے اور 80 سے زائد مسیحی گھروں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
واقعے کی وجہ کیا تھی؟
مقامی مسلمانوں نے الزام لگایا کہ ایک عیسائی شہری نے قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔ ایک ویڈیو میں لاؤڈ اسپیکر سے دعویٰ کیا گیا کہ قرآن کے صفحات چرچ کے قریب پائے گئے تھے۔
اس اعلان کے بعد جذباتی حالت میں ہجوم نے چرچ اور دیگر املاک پر حملہ کیا تھا۔
متاثرہ برادری اور حکومتی اقدامات
گرجا گھروں اور مسیحی کالونیوں میں کم از کم 86 مکانات کو نقصان پہنچا تھا۔
129 افراد گرفتار کیے گئے، جن میں مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل تھے۔
پولیس اور رینجرز نے موقع پر پہنچ کر مشتعل ہجوم کو منتشر کیا اور اس کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
عدالتی کارروائی
انسداد دہشت گردی کی مقامی عدالت نے 10 ملزمان کو شواہد کی کمی کے باعث بری کر دیا۔ چرچ کی نمائندہ ٹیم نے اس فیصلہ کو غیر شفاف قرار دیا اور لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا اعلان کیا۔