جڑانوالہ: توہین مذہب کے الزام میں گرفتار دو بھائی جیل سے رہا

گذشتہ سال اگست میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے الزام میں جڑانوالہ میں مشتعل ہجوم نے 80 سے زیادہ مسیحی گھروں اور 19 گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

ایک شخص 17 اگست، 2023 کو جڑانوالہ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں جلائی گئی مسیحی برادری کی املاک کے سامنے سے گزر رہا ہے (اے ایف پی/ عامر قریشی)

جڑانوالہ میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار دو بھائیوں کے وکیل صفائی کے مطابق جمعے کو انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

گذشتہ سال اگست میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے الزام میں جڑانوالہ میں مشتعل ہجوم نے 80 سے زیادہ مسیحی گھروں اور 19 گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

پاکستان میں توہین مذہب ایک اشتعال انگیز الزام بن گیا ہے۔ ملک میں اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کے غیر مصدقہ الزامات پر بھی جان لیوا حملے کیے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جڑانوالہ واقعے کے بعد پولیس نے 125 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں دو مسیحی بھائی بھی شامل ہیں جن پر قرآن مجید کی بے حرمتی کا شبہ تھا۔ پاکستان میں توہین مذہب کے خلاف سخت قانون رائج ہے جس کی خلاف ورزی پر سزائے موت ہوسکتی ہے۔

دونوں مذکورہ بھائیوں کے وکیل طاہر بشیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے  بھائیوں پر مقدمہ چلانے سے انکار کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

بشیر نے اپنے موکلوں کا نام ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’مقدمہ چلائے بغیر کسی بھی ملزم کو غیر معینہ مدت کے لیے جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اب وہ آزاد اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ وہ رہائی پر بہت خوش ہیں۔‘

اکتوبر 2023 کی نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کی گئیں تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں توہین مذہب کے الزام میں 215 افراد گرفتار ہوئے جن میں سے 17 ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ 

اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں توہین مذہب کے 179 افراد کے کیسز  زیر سماعت ہیں یا وہ گرفتار ہیں۔ اسلام آباد میں توہین مذہب کے الزام میں 38 افراد ہوئے، گرفتار افراد میں سے 27 افراد کے خلاف کیس جاری ہیں جبکہ 11 کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان